خبریں

جموں و کشمیر بلدیاتی انتخابات : لوگوں کو اپنے امیدواروں کی جانکاری نہیں

مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ حکومت کو بس یہ دکھانے میں دلچسپی ہے کہ انتخاب ہوا ہے، اس کو مناسب طریقے سے انتخاب کرانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

بارہملا کے ایک رائے دہندگی مرکز میں مقامی بلدیاتی انتخاب کے لئے بھاری سکیورٹی تعینات (فوٹو : اے این آئی)

بارہمولہ کے ایک پولنگ بوتھ میں مقامی بلدیاتی انتخاب کے لئے بھاری سکیورٹی تعینات (فوٹو : اے این آئی)

نئی دہلی : جموں و کشمیر میں شہری بلدیاتی انتخابات کے لئے پہلے مرحلے کی ووٹنگ  سوموار کو ہو رہی ہے، لیکن یہاں کے لوگوں کو اس بارے میں بہت کم جانکاری ہے اور ان میں سے زیادہ تر نے اپنے امیدواروں کو نہیں جاننے اور رائے دہندگی کی تاریخ کا پتا نہیں ہونے کی شکایت کی۔ سرینگر کے باشندے صہیب احمد نے بتایا کہ ان کے وارڈ کے لوگ نہیں جانتے ہیں کہ اس بار ان کے امیدوار کون-کون ہیں۔ جموں و کشمیر کی موسم گرما کی راجدھانی میں پہلے مرحلے میں رائے دہندگی ہوگی۔

نجی  کمپنی میں نوکری کرنے والے احمد نے کہا، ‘ یہاں کسی سے بھی پوچھیے کہ کیا ان کو پتا ہے کہ کون-کون امیدوار ہیں۔ ہر آدمی آپ کو بتائے‌گا کہ اس کو کچھ نہیں معلوم۔ کافی رازداری ہے۔ ‘ احمد نے الزام لگایا کہ حکومت کو بس یہ دکھانے میں دلچسپی ہے کہ انتخاب ہوا ہے، اس کو مناسب طریقے سے انتخاب کرانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

سوموار صبح 11 بجے تک رائے دہندگی کے پہلے مرحلے میں اننت ناگ میں پانچ فیصد، بڈگام میں تین فیصد، باندی پورا میں دو فیصد، بارہمولہ میں تین فیصد، جموں میں 34 فیصد، کارگل میں 33 فیصد، کپواڑہ میں 18 فیصد، پونچھ میں 47 فیصد، راجؤری میں 55 فیصد اور سرینگر میں ساڈھے تین فیصد لوگوں نے ووٹ ڈالے۔ پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ کشمیر کی موجودہ حالت امیدواروں کو کھلےعام تشہیر کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے، کیونکہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ علیحدگی پسندوں  نے انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے، دہشت گردوں نے ان انتخابات میں حصہ لینے والوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ امیدواروں کو سکیورٹی  دی گئی ہے اور ان میں سے زیادہ تر لوگوں نے محفوظ ٹھکانوں پر پناہ لے رکھی ہے۔ حالت ایسی ہے کہ وہ تشہیر نہیں کر سکتے۔ صرف دہشت گردوں سے ہی نہیں، بلکہ بھیڑ سے بھی خطرہ ہے۔ ‘ صرف سرینگر ہی نہیں، وادی کے دوسرے  علاقے کے لوگوں نے بھی اپنے وارڈ میں انتخاب کے بارے میں انجان ہونے کی بات کہی۔

گاندیربل کے اشفاق احمد نے کہا، ‘ ہمیں پتا نہیں ہے کہ ہمارے وارڈ سے انتخاب کون لڑ رہا ہے۔ ابتک کوئی انتخابی تشہیر نہیں کر رہا ہے یا گھر-گھر نہیں جا رہا ہے۔ حکومت نے بھی الیکشن  کمیشن کی ویب سائٹ پر امیدواروں کی تفصیل نہیں ڈالی ہے۔ کہیں کوئی تفصیل نہیں ہے۔ صرف امیدوار کو ہی پتا ہے کہ وہ انتخاب لڑ رہا ہے۔ شاید، اس کی فیملی کو بھی پتا نہیں ہے، اتنی رازداری ہے۔ ‘

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر لوگ انتخاب کا بائیکاٹ کریں‌گے، بس امیدوار کے رشتہ دار اور دوست ووٹ ڈالیں‌گے۔ خالد نام کے شخص نے کہا کہ وہ پہلے رائے دہندگی کو لےکر بہت پر جوش تھا لیکن اب اس کا ماننا ہے کہ حالت سدھرنے تک الیکشن ملتوی کر دیا جائے۔ گاندیربل میں 16 اکتوبر کو آخری مرحلے میں رائے دہندگی ہے۔ امیدواروں کے بارے میں رازداری کے علاوہ، شہر کے کچھ علاقوں میں لوگوں کو یہ بھی نہیں پتا ہے کہ ووٹ کب ڈالنا ہے۔

کانگریس کے ایک سینئر  رہنما نے کہا کہ ریاست میں ماحول الیکشن  کے لائق نہیں ہے لیکن پارٹی نے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا کیونکہ مرکز نے لوگوں پر انتخاب تھوپ دیا۔ اس پورے پروسیس میں رازداری شک کو جنم دیتی ہے۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق؛ آج چار بجے شام تک11 ضلعوں میں 63.83فیصد ووٹ ڈالے جا چکے ہیں ۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)