خبریں

سبری مالا مندر معاملہ میں سپریم کورٹ کا جلد شنوائی سے انکار

چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ یہ کیس مناسب طریقے سے سنا جائے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ کتنی بھی جلدی ہو 16 اکتوبر سے پہلے یہ ممکن نہیں ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سبری مالا مندر میں ہر عمر کی عورتوں کو داخلے کی اجازت دینے کے آئینی بنچ کے فیصلے پر ریویو پیٹیشن پر جلد شنوائی سے سپریم کورٹ نے منگل کو انکار کر دیا ۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی ،جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے National Ayyappa Devotees Associationکی صدر شیلجا وجین کی دلیل پر غور کرتے ہوئے یہ کہا۔ وجین نے اپنے وکیل میتھیوز جے نیدومپارا کے ذریعے سے دائر کی گئی عرضی میں یہ دلیل دی کہ 5 ججوں کی آئینی بنچ نے مندر میں عورتوں کے داخلے پر لگی روک کو ہٹانے کا جو فیصلہ دیا ہے وہ پوری طرح بے تکا ہے۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ یہ کیس مناسب طریقے سے سنا جائے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ کتنی بھی جلدی ہو 16 اکتوبر سے پہلے یہ ممکن نہیں ہے۔ درخواست گزار کی طرف سے کہا گیا کہ 16 اکتوبر کو مندر کھل رہا ہے، اس لیے کم سے کم جمعہ کو فیصلے پر روک لگانے کے لیے شنوائی ہو۔غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سبری مالا مندر میں عورتوں کے داخلے پر لگی روک کو ہٹا دیا تھا اور اس روایت کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سبری مالا مندر کے دروازے سبھی عورتوں کے لیے کھول دیے گئے تھے۔

کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ عورتوں کو مندر میں گھسنے کی اجازت نہ دینا آئین کے آرٹیکل 25 (مذہب کی آزادی)کی خلاف ورزی ہے۔ جینڈر کی بنیاد پر پوجا- پاٹھ میں امتیازی سلوک نہیں کیا جا سکتا ہے۔ عدالت کی 5 رکنی آئینی بنچ نے چار ایک سےیہ  فیصلہ دیا  تھا ۔ جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ چیف جسٹس کے فیصلے سے اتفاق رکھتے تھے۔ جبکہ جسٹس اندو ملہوترا نے ان سے الگ اپنا فیصلہ لکھا تھا۔

غور طلب ہے کہ   انڈین ینگ لائرس ایسو سی ایشن اور دیگر نے اس روایت کو چیلنج کیا تھا۔واضح ہو کہ اس پرانے مندر میں 10 سال سے لے کر 50 سال تک کی عمر کی عورتوں کا داخلہ ممنوع تھا۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ بھگوان ایپا برہم چاری ہیں اور چونکہ اس عمر میں عورتوں کو ماہواری ہوتی ہے ، جس سے مندر کی پاکیزگی بنی نہیں رہ سکے گی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)