خبریں

عدم مساوات دور کرنے میں ہندوستان 157 ممالک کی فہرست میں147ویں نمبر پر

آکسفیم کے ذریعے جاری کی گئی رپورٹ میں 157 ممالک کو سماجی خرچ، ٹیکس اور محنتانہ کے حقوق سے متعلق ان کی پالیسیوں کی بنیاد پر رینکنگ دی گئی ہے۔  ڈنمارک اس فہرست میں پہلے نمبرپر ہے۔

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: عدم مساوات کو دور کرنے کے معاملے میں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں ہندوستان کا مظاہرہ کافی خراب ہے۔  منگل کو جاری ایک رپورٹ کے مطابق عدم مساوات کو دور کرنے کی ذمہ داری اوروابستگی کے معاملے میں ہندوستان کافی پیچھے ہے۔اس معاملے میں 157 ممالک کی فہرست میں ہندوستان 147ویں مقام پر ہے۔  ڈنمارک اس فہرست میں پہلے نمبرپر ہے۔

آکسفیم اور ڈیولپمنٹ فائننس انٹرنیشنل کے ذریعے تیار عدم مساوات کم کرنے کی ذمہ داری اور وابستگی کے اشاریہ میں کہا گیا ہے کہ نائجیریا، سنگاپور، ہندوستان اور ارجینٹینا جیسے ممالک کا مظاہرہ اس معاملے میں کافی خراب ہے۔اس اشاریہ میں 157 ممالک کو سماجی خرچ، ٹیکس اور محنتانہ کے حقوق سے متعلق ان کی پالیسیوں کی بنیاد پر رینکنگ دی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی کوریا، نامیبیا اور یوراگوئے جیسے ملک عدم مساوات کو دور کرنے کے لئے پختہ قدم اٹھا رہے ہیں۔وہیں ہندوستان اور نائجیریا جیسے ممالک کا مظاہرہ اس معاملے میں کافی خراب ہے۔دولتمند ممالک کی بات کی جائے تو امریکہ نے عدم مساوات کو دور کرنے کے لئے بہت زیادہ ذمہ داری نہیں دکھائی ہے۔

رینکنگ کی بات کی جائے،تو صحت ست متعلق خدمات،تعلیم اور سماجی تحفظ پر خرچ‌کے معاملے میں ہندوستان 151ویں، محنتانہ حقوق اور مزدوری کے معاملے میں 141ویں اور ٹیکس پالیسیوں کے معاملے میں 50ویں مقام پر ہے۔آٹھ جنوب ایشیائی ممالک میں ہندوستان 6 نمبر پر ہے۔عوامی خرچ اور محنتانہ حق کے معاملے میں یہ6نمبر پر ہے۔حالانکہ محصول پالیسی میں پیش رفت کے معاملے میں ہندوستان ایک نمبر پر ہے۔

اس فہرست میں ٹاپ 10 ممالک میں جرمنی دوسرے، فن لینڈ تیسرے، آسٹریا چوتھے، ناروے پانچویں، بیلجیم چھٹھے، سویڈن ساتویں، فرانس آٹھویں، آئس لینڈ نویں اور لگجمبرگ دسویں مقام پر ہے۔ابھرتی معیشت میں چین فہرست میں81ویں،برازیل39ویں اور روس 50ویں مقام پر ہے۔

رپورٹ کے مطابق چین ہندوستان کے مقابلے میں صحت پر دوگنی رقم خرچ کرتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا،’ہندوستان کے مقابلے میں چین لوگوں کے فائدے میں چارگنی رقم خرچ کرتا ہے۔  یہ دکھاتا ہے کہ چین غریب اور امیر کے درمیان کی دوری ختم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔  ‘

ڈیولپمنٹ فائننس انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر میتھیو مارٹن نے کہا،’خاص بات یہ ہے کہ اس رپورٹ سے ایک بات صاف ہو جاتی ہے کہ مساوات کا مطلب امیر ملک یا بڑی معیشت کا ہونا نہیں ہے۔  بلکہ مساوات لانے کے لئے وہ سیاسی عزم ہونا چاہیے جس سے کہ ہم ایسی اسکیم لا سکیں، جو غریب اور امیر کی کھائی کو کم کر سکے۔  ‘رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدم مساوات کی وجہ سے اقتصادی ترقی سست پڑ جاتی ہے،غریبی سے متعلق لڑائی کو نظرانداز کیا جاتا ہے اور سماج میں  بے چینی بڑھتی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)