خبریں

عدالت کے ذریعے بری سناتن سنستھا سے جڑے لوگوں نے اسٹنگ میں مانا 2008 بلاسٹ میں تھے شامل

انڈیا ٹوڈے کے ایک اسٹنگ میں سناتن سنستھا سے جڑے لوگ اس بات کو قبول  کرتے نظر آئے ہیں کہ وہ سال 2008 میں مہاراشٹر کے ٹھانے، واسی اور پنویل میں بم رکھنے کی واردات  میں شامل تھے۔

aaj-tak-sanatan-copy

نئی دہلی : 2008 مہاراشٹر بم بلاسٹ میں مبینہ طور پر شامل رہے سناتن سنستھا کے سنت نے انڈیا ٹوڈے کے اسٹنگ آپریشن میں واقعہ میں اپنے ملوث ہونے کی بات کہی ہے۔ سناتن سنستھا کے سنت منگیش دنکر نکم اور ہری بھاؤ کرشن دیویکر نے ٹھانے، واسی اور پنویل میں سینما ہال  کے باہر بم دھماکوں میں اپنا رول قبول کیا ہے۔

غور طلب ہے کہ مہاراشٹر میں سینما ہال کے باہر بم دھماکوں کے الزام میں اے ٹی ایس نے ان دونوں کا نام چارج شیٹ میں نامزد کیا تھا۔ دونوں سنتوں  کو کورٹ نے پہلے ملزم بنایا تھا، پھر بعد میں ثبوت کے فقدان میں 2011 میں ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں اے ٹی ایس نے 6 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ عدالت نے دو لوگوں رمیش گڈکری اور وکرم  بھاوے کو بم رکھنے کا مجرم  پایا اور دونوں کو 10-10 سال کی سزا دی۔

 لیکن کورٹ نے منگیش دنکر نکم، سنتوش سیتارام آنگرے، ہری بھاؤ کرشن دیویکر اور ہیمنت تکارام چالکے کو 2011 میں ثبوتوں کے فقدان میں بری کر دیا تھا۔ جس منگیش دنکر نکم کو کورٹ نے بری کر دیا تھا، اس نے انڈیا ٹوڈے کے اسٹنگ میں کیمرے کے سامنے مانا ہے کہ بلاسٹ  کے لئے بم اسی نے رکھے تھے۔ نکم نے ستارا ضلع میں اپنے گھر پر انڈیا ٹوڈے کے رپورٹر  سے کہا، ‘ واشی میں تھا، تو میں نے بم وہاں رکھ دئے تھے۔ میں ان بموں کو رکھ‌کر آ گیا تھا۔ میرا اتناہی رول تھا۔

وہاں لوگ ڈرامے میں ہماری دیوی دیوتاؤں کا مذاق اڑا  رہے تھے۔ ہم نے مخالفت کی تھی، لیکن اس کا اثر نہیں ہوا۔ ڈرامہ کسی طرح سے بند ہو جائے، اس کے لئے ہم نے کوشش کی تھی اور بم رکھ دئے تھے۔ اس کے آگے کچھ نہیں کیا تھا۔ ‘

وہیں، ہری بھاؤ کرشن دیویکر نے رپورٹر  سے بتایا، ‘ پولیس نے ہمارے گھر کی چیکنگ کی تھی۔ اس وقت تفتیش بھی چل رہی تھی۔ ہمارے پاس جو کچھ بھی تھا، ہم نے دے دیا۔ اس وقت ایک دو ریوالور تھی۔ اس کے علاوہ ڈیٹونیٹر تھے۔ ‘ غور طلب ہے کہ سناتن سنستھا ایک ہندو مذہبی  تنظیم ہے۔ تقریباً 20 سال پہلے 1999 میں ڈاکٹر جینت آٹھولے نے اس سنستھا کی بنیاد رکھی تھی۔ مہاراشٹر، گووا سمیت ملک کے کئی حصوں میں یہ فعال ہے۔

اسی طرح انڈیا ٹوڈے کے اسٹنگ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر گووا میں 2009 میں ہوئے مڈگاؤں  بم بلاسٹ   کی جانچ صحیح سے کی گئی ہوتی تو صحافی گوری لنکیش کا قتل نہیں ہوا ہوتا۔ مڈگاؤں  بلاسٹ  کی سازش گووا میں فسادات پھیلانے کے لئے کی گئی تھی۔ لیکن وقت سے پہلے دھماکہ ہونے کی وجہ سے  دو ہینڈلر مارے گئے جو مبینہ طور پر سناتن سنستھا کے ممبر تھے۔ گووا پولیس کے ایس ایچ او سی اے پاٹل نے انڈیا ٹوڈے سے بتایا کہ گوری لنکیش کے قتل کے ملزمین کے تار سیدھے سناتن سنستھا سے جڑے ہیں۔

گووا کے فونڈا میں ایس ایچ او رہ چکے سی ایل پاٹل نے بتایا، ‘ مڈگاوں  بم بلاسٹ  میں مارے گئے من گونڈا پاٹل کا روم میٹ امت ہیڈویکر گوری لنکیش قتل  میں ملزم ہے۔ ‘ غور طلب ہے کہ فونڈا میں ہی سناتن سنستھا کا ہیڈکوارٹر  ہے۔ پاٹل نے بتایا، ‘ جو یہ واردات ہوئی تھی، مڈگاؤں (2009 میں بم بلاسٹ ) میں ہوئی تھی۔ کچھ اور واردات بھی ہوئیں تھیں مہاراشٹر میں، اس سے پہلے بھی ان کے خلاف9-7 مقدمے ہوئے۔ ایسی تنظیم جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑ رہی ہے ان کو بند کرنا چاہیے، میں نے یہ لکھا تھا (فائل میں)۔ یہ بھی بتایا تھا کہ مہاراشٹر میں ان کے خلاف کہاں کہاں کیس  لگے۔ ‘

پاٹل نے کہا، ‘ میں نے ٹھیک یہی لکھا تھا کہ کم سے کم گووا میں اس تنظیم پر پابندی عائد ہونی چاہیے  کیونکہ گووا پر امن ریاست ہے۔ میں نے ڈپٹی ایس پی کو یہ سفارش بھیجی تھی ، انھوں اس کو ڈی جی پی کو بھیجا لیکن یہ واپس آ گئی ۔’