خبریں

ایڈیٹرس گلڈ نے میڈیا اداروں سے جنسی استحصال کے معاملوں میں مکمل جانچ کرانے کو کہا

’می ٹو‘مہم کو لے کر ایڈیٹرس گلڈ نے کہا ہے کہ جنسی استحصال کے مجرم پائے گئے کسی بھی شخص کو قانون کے حساب سے سزا دی جانی چاہیے۔ ملک میں پریس کی آزادی کے لیے غیر جانبدار، انصاف پسند اورمحفوظ ماحول  کام کرنے کے لیے ضروری ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: ’می ٹو‘مہم کے تحت جنسی استحصال کے روز نئے الزامات کے بیچ ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے جنسی استحصال کی شکار خواتین صحافیوں کی حمایت کرتے ہوئے میڈیا اداروں سے ایسے سبھی معاملوں میں بغیر امتیازی سلوک کے جانچ کرنے کو کہا ہے۔ گلڈ  نے منگل کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ جنسی استحصال کے مجرم پائے گئے گئے کسی بھی شخص کو قانون کے حساب سے سزا دی جانی چاہیے۔ ملک میں پریس کی آزادی کے لیے غیر جانبدار، انصاف پسند اورمحفوظ ماحول  کام کرنے کے لیے ضروری ہے۔

جنسی استحصال کے واقعات کی واضح طور پر مخالفت کرتے ہوئے گلڈ نے عوامی طور پر بحث میں اس اہم مدعے کو اٹھانے کی ہمت دکھانے والی خواتین صحافیوں کی تعریف کی اور ان کے ساتھ ہمدردی ظاہر کی۔ اس نے خواتین صحافیوں کے ساتھ مبینہ جنسی استحصال کے معاملوں  پر تشویش کا اظہار کیا۔ گلڈ نے کہا ،’ جب جنسی استحصال کرنے والا پیشے کے لحاظ سے سینئر عہدے پر ہو تو حالات اور بد تر ہو جاتے ہیں۔

میڈیا اداروں سے جنسی استحصال کے سامنے آئے سبھی معاملوں میں پوری جانچ کرنے کی ضرورت بتاتے ہوئے گلڈ نے کہا کہ انٹرنل پروسیس کو مضبوط کرنا ضروری ہے جس میں ملازمین کو ٹریننگ دی جائے اور بیداری بڑھائی جائے۔ ’می ٹو‘مہم کے تحت سوشل میڈیا پر کئی خواتین صحافیوں نے مختلف اداروں میں اپنے ساتھ ہوئے جنسی استحصال کے واقعات شیئر کیے ہیں۔ واضح ہو کہ مرکزی وزیر مملکت برائے خارجہ اور سابق صحافی ایم جے اکبرپر اب تک تقریباً 8 خواتین صحافی جنسی استحصال کا الزام لگا چکی ہیں۔

بزنس اسٹینڈرڈ کے صحافی رہے مینک جین پر بھی کچھ خاتون صحافیوں نے جنسی استحصال کے الزام لگائے، جس کے بعد انھوں نے اخبار سے استعفیٰ دے دیا۔ ٹائمس آف انڈیا کے ایڈیٹر کے آر شر ی نیواس پر بھی 6 سے 7 خاتون صحافیوں نے جنسی استحصال کا الزام لگایا ہے ،جس کے بعد مینجمنٹ نے ان کو چھٹی پر بھیج دیا ہے۔ ٹائمس آف انڈیا کے ایگزیکٹو ایڈیٹر اور ڈی این اے کے بانی مدیر رہ چکے گوتم ادھیکاری پر بھی کئی خاتون صحافیوں نے جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا۔

حال میں ادھیکاری سینٹر فار امریکن پروگریس میں سینئر فیلو تھے۔ الزامات کے بعد انھوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس کے علاوہ جنسی استحصال کا الزام لگنے کے بعد ہندوستان ٹائمس کے پالیٹیکل ایڈیٹر اور بیورو چیف پرشانت جھا نے بھی عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)