خبریں

راہل گاندھی کی ریلی، ہند و پاک سرحد اور پٹرول بل کی تصویروں کا سچ  

فیک نیوز:مودی جی،آپ نے دل خوش کر دیا۔آج ہماری سرحد پر اسرائیل کی طرز پر اسمارٹ فینسنگ لگ رہی ہیں ۔ پٹرول اور ڈیزل کے دام بڑھنے پر اب محسوس ہو گیا کہ ہمارے پیسے درست جگہ جا رہے ہیں۔

fake 1

راجستھان میں7 دسمبر کو اسمبلی انتخابات ہونے ہیں، جس کی تیاری میں سیاسی پارٹیاں اور لیڈر لگے ہوئے ہیں۔10 اکتوبر کو کانگریس صدر راہل گاندھی اور بی جے پی  صدر امت شاہ نے صوبے کا دورہ کیا اور انتخابی ریلیوں میں عوام سے مخاطب ہوئے۔ یہ آن لائن میڈیا یا سوشل میڈیا کی حقیقت ہے کہ جب ملک میں کسی بھی صوبے میں انتخابات کا دور ہوتا ہے تو سوشل میڈیا میں فیک نیوز کا سیلاب آ جاتا ہے۔مشاہدہ بتاتا  ہے کہ مہاراشٹر، ہماچل پردیش اوراتر  پردیش میں  کس طرح سیاسی پارٹیوں اور ان کے کارکنوں نے فیک نیوز کو عام کیا اور ووٹر کو گمراہ کیا!

گزشتہ ہفتے بروز بدھ جب راہل گاندھی راجستھان کے بیکانیر  میں کانگریس کی ریلی میں شرکت کرنے گئے تھے تو ریلی کے بعد کچھ تصویریں سوشل میڈیا میں عام ہوئی۔Rahul Gandhi for PM نامی فیس بک پیج نے سب سے پہلے ان تصویروں کو عام کی اپلوڈ کیا اور لکھا کہ اندرا کے پوتے نے توڑ دیا اندرا کا ریکارڈ !ان تصویروں کی خاص بات یہ تھی کہ افراد کا ایک سمندر موجود تھا جس کے تعلق سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ تصویریں راہل گاندھی کی بیکانیر ریلی کی ہیں۔ تصویروں میں اسٹیج کو قریب سے نہیں دکھایا گیا تھا ، لہٰذا یہ اندازہ لگانا ناممکن تھا کہ کیا یہ تصویریں واقعی راہل گاندھی کی ریلی کی ہیں یا نہیں ؟

تصویروں کو بہت غور سے دیکھنے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ یہ تصویریں فوٹو شاپ کی مدد سے نہیں بنائی گئیں ہیں بلکہ یہ تصویریں اصلی ہیں۔الٹ نیوز نے اپنے انکشاف میں بتایا کہ یہ تصویریں دراصل حقیقی ہیں اور ان کو فوٹو شاپ کی مدد سے نہیں بنایا گیا ہے،لیکن یہ تصویریں راہل گاندھی کی ریلی کی نہیں ہیں۔ الٹ نیوز نے مزید انکشاف کیا کہ ان تصویروں کا کوئی تعلق صوبہ راجستھان سے بھی نہیں؛ یہ تصویریں صوبہ ہریانہ کی ہیں۔ گوگل پر ریورس امیج سرچ کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ تصویریں2013 کی ہیں جب ہریانہ میں بھوپندر سنگھ ہڈا ایک ریلی میں عوام سے خطاب کر رہے تھے۔ تصویریں گیٹی امیجز  کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی تھیں جو آج بھی موجود ہیں۔ انھیں تصویروں کو فیک نیوز کی شکل میں عام کیا گیا اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

گزشتہ ہفتے ہندوستانی سرحدوں کو منسوب کرتے ہوئے کچھ تصویریں وائرل ہوئی۔ ان تصویروں میں دکھایا گیا تھا کہ ملک کی مختلف سرحدوں کو مودی حکومت نے باڑ سے گھیر دیا ہے۔ یہ تصویریں تقریباً تین ہفتوں سے وائرل ہیں ۔ مودی بھکت نتن رمولا نامی شخص نے ان تصویروں کو اپنے فیس بک پر اپلوڈ کرتے ہوئے لکھا؛

مودی جی،آپ نے دل خوش کر دیا۔آج ہماری سرحد پر اسرائیل کی طرز پر اسمارٹ فینسنگ لگ رہی ہیں ۔ پٹرول اور ڈیزل کے دام بڑھنے پر اب محسوس ہو گیا کہ ہمارے پیسے درست جگہ جا رہے ہیں۔

ان تصویروں کو متعدد افراد نے اپنے فیس بک اور ٹوئٹر سے شئیر کیا اور یہ تصویریں پٹرول ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں کا جوازپیش کرتی ہی نظر آئیں۔اس طرح کی تصویریں اسی وقت سے وائرل ہو گئیں تھی جب راجناتھ سنگھ نے ہندوستان-پاکستان سرحد کو باڑسے گھیرنے کر نے کی بات کہی تھی۔

سوشل میڈیا ہوَش سلیرنے انکشاف کیا کہ یہ تصویریں بہت پرانی ہیں اور  ان کو مختلف جگہوں سے لیا گیا ہے۔ ایک تصویر مصر کی ہے اور یہ  تصویر گیٹی امیجز سے لی گئی ہے تو دوسری تصویریں  لیزر پینٹنگ سے بنائی گئی ہیں۔ان تصویروں کا تعلق ہند و پاک بارڈر سے نہیں ہے۔

fake 2

سوشل میڈیا میں عام ہونے والی جھوٹی تصویروں کی بات کی جائے تو اس میں دو طرح کی تصویریں یا خبریں دستیاب ہوتی ہیں، ایک وہ جو حکومت کی تعریف میں اور اس کی کامیابی کی بات کرتی ہیں اور دوسری وہ تصویریں جو حکومت پالیسی اور نظامی پہل کے خلاف ہوتی ہیں۔ ہند و پاک بارڈر کی جھوٹی تصویریں پہلی قسم میں آتی ہیں دوسری قسم میں آنے والی تصویر کا معاملہ کچھ اس طرح ہے؛

فیس بک اور ٹوئٹر پر پٹرول بل کی ایک تصویر وائرل ہی ہوئی جس کے تعلق سے یہ کہا گیا کہ یہ ممبئی کے کسی پٹرول پمپ سے جاری کردہ بل  کی تصویر ہے۔ بل کی بالکل آخری لائن میں لکھا تھا کہ اگر آپ پٹرول کی قیمتوں میں کمی دیکھنا چاہتے ہیں تو آئندہ مودی کو ووٹ نہ دیں !

fake 3

بوم لائیو نے اپنی تفتیش کے دوران پایا کہ وہ بل جھوٹا ہے۔ گوگل میں ریورس امیج سرچ کرنے پرGoldmine ElectrosystemsPvt Ltd  نامی ویب سائٹ کا لنک ملتا ہے جہاں پر ایک بل موجود ہے جو ہوبہو تصویر میں موجود بل کی طرح ہے۔ ویب سائٹ پر موجود بل ایک ‘سیمپل بل’ہے ۔ گولڈمائن الکٹرو سسٹم الکٹرانک مشینیں بناتے ہیں اور پٹرول پمپوں، ٹول دفتروں اور جنرل اسٹورز کو بیچتے ہیں۔ان کی ویب سائٹ پر موجود بل میں جوتفصیلات موجود تھی وہی تفصیلات وائرل ہوئے بل میں تھی۔ لیکن وائرل بل میں تفصیلات کے فونٹ میں بہت تضاد تھا۔ اور جس موٹر گاڑی کا نمبر وائرل بل پر موجود ہے وہی نمبر سیمپل بل پر بھی لکھا ہوا ہے ۔ بوم نے مزید انکشاف کیا کہ اس نمبر کی کوئی موٹر وجود میں ہی نہیں ہے۔ اس لئے تمام شواہد اور دلیلوں سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل بل جھوٹا ہے اور اس کو فوٹو شاپ کی مدد سے بنایا گیا ہے ۔