خبریں

سی آئی سی کے حکم کے باوجود وزارت خارجہ نے نہیں بتایا وزیر اعظم کے ساتھ بیرون ملک جانے والوں کا نام 

اسپیشل رپورٹ: وزارت خارجہ نے دی وائر کی طرف سے دائر آر ٹی آئی کے جواب میں کہا کہ مانگی گئی جانکاری بےحد حساس ہے۔اس سے ہندوستان کی سالمیت کے ساتھ ملک کی حفاظت،پالیسی ، سائنس اور اقتصادی مفادات پر اثر پڑے‌گا۔

فوٹو : پی آئی بی

فوٹو : پی آئی بی

نئی دہلی:سینٹرل انفارمیش کمیشن(سی آئی سی)نے وزارت خارجہ کوہدایت  دی تھی کہ وہ ان سرکاری اور غیر-سرکاری(پرائیویٹ)افراد کے نام بتائیں جو2014اور 2015 سے لےکر اب تک بیرون ملک  کے دورے پر وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ گئے تھے۔ سی آئی سی کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وزارت خارجہ نے دی وائر کے ذریعے اس معاملے میں حق اطلاع  کے تحت دائر کئے گئے درخواست میں مانگی گئی جانکاری کو خفیہ بتاتے ہوئے جواب دینے سے انکار کر دیا ہے۔

وزارت نے صرف وزیر اعظم کے ساتھ بیرون ملک جانے والے میڈیا اہلکاروں کی جانکاری دی ہے جو کہ پہلے سے ہی عام ہے۔  سی آئی سی کے حکم کے باوجود جواب نہ دینا نریندر مودی حکومت کے ذریعے شفاف اور بد عنوانی  سے آزاد سسٹم بنانے کے دعویٰ پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔

وزارت خارجہ کے ڈپٹی چیف آف پروٹوکال اور عوامی اطلاعات کے افسر مینک سنگھ نے جواب میں لکھا، مانگی گئی جانکاری بےحد حساس ہے۔  اگر یہ اطلاع دی جاتی ہے تو ہندوستان کی سالمیت کے ساتھ ملک کی حفاظت، پالیسی، سائنس اور اقتصادی مفادات پر اثر پڑے‌گا۔اس کی وجہ سے کسی آدمی کی زندگی خطرہ میں پڑ سکتی ہے۔  اس لئے آر ٹی آئی ایکٹ، 2005 کی دفعہ 8 (1) (اے)اور (جی)کے تحت یہ اطلاع نہیں دی جا سکتی ہے۔  ‘

وزارت خارجہ کے ذریعے آر ٹی آئی کے تحت دیا گیا جواب 

وزارت خارجہ کے ذریعے آر ٹی آئی کے تحت دیا گیا جواب

بتا دیں کہ گزشتہ سال6اکتوبر 2017 کو کرابی داس نام کے ایک شخص نے وزارت سے 2015 سے 2016اور2016 سے 2017میں وزیر اعظم کے بیرون ملک کے دورے پر ہوئے خرچ اور ان کے ساتھ سفر کرنے والوں کی جانکاری مانگی تھی۔ جب امید وار کو کوئی اطمینان بخش جانکاری دستیاب نہیں کرائی گئی تو انہوں نے سینٹرل انفارمیشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا۔گزشتہ21 اگست کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے چیف انفارمیشن کمشنر آر کے ماتھر نے حکم دیا تھا کہ سرکاری خرچ پر وزیر اعظم کے ساتھ سفر کرنے والے غیر-سرکاری اشخاص (جن کا سیکورٹی سے تعلق نہیں)کی فہرست امید وار کو دستیاب کرائی جائے۔

وزیر اعظم کے ساتھ سفر کرنے والے اشخاص کے ناموں کو عام کرنے کے  لئے سینٹرل انفارمیشن کمیشن کا حکم 

وزیر اعظم کے ساتھ سفر کرنے والے اشخاص کے ناموں کو عام کرنے کے  لئے سینٹرل انفارمیشن کمیشن کا حکم

وزارت نے اپنے جواب میں کہا، وزیر اعظم کے بیرون ملک کے دورے پر عام طور سے وزیر اعظم دفتر کے افسر،سیکورٹی ایجنسی، وزارت خارجہ اور میڈیا کے لوگ جاتے ہیں۔ان افسروں کا انتخاب بیرون ملک کے دورے کے درمیان پڑنے والی ضروریات کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ان افسروں کا کام وزیر اعظم کے ساتھ خفیہ ہوتا ہے، اس لئے یہ جانکاری بےحد حساس ہے۔  ‘

دی وائر نے امید وار آسام کے باشندہ کرابی داس سے بھی رابطہ کیا اور انہوں نے بتایا کہ ان کو بھی وزارت سے اسی طرح کا جواب ملا ہے۔داس نے کہا، وزارت نے وزیر اعظم کے ساتھ جانے والے پرائیویٹ لوگوں کی فہرست نہیں دی ہے۔  جبکہ سی آئی سی کے حکم میں یہی تھی کہ ایسے شخص کی جانکاری دی جائے۔ جو سیکورٹی سےمتعلق لوگ ہیں، ان کے علاوہ ہرایک شخص کے بارے میں جانکاری دی جانی چاہیے۔

حالانکہ داس نے جواب ملنے کے بعد اب تک سی آئی سی سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی ہتک عزت کی عرضی دائر کی ہے۔  حالانکہ انہوں نے کہا کہ وہ آنے والے وقت میں اس پر اپیل کر سکتے ہیں۔دی وائر نے وزارت خارجہ سے اس پر جواب مانگنے کے لئے فون اور ای میل کیا۔حالانکہ ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ مستقبل میں اگر کوئی جواب آتا ہے تو اس رپورٹ کو اپ ڈیٹ کیا جائے‌گا۔اس کے علاوہ وزارت خارجہ نے یہ جانکاری بھی نہیں دی کہ سال2014 اور 2015سے لےکر اکتوبر 2018 تک وزیر اعظم نریندر مودی کے بیرون ملک کے دورے میں کل کتنی رقم خرچ ہوئی ہے۔

حالانکہ میڈیا میں موجود جانکاری کے مطابق مودی کے بیرون ملک کے دوروں میں کل 1484 کروڑ روپے کی رقم خرچ کی گئی ہے۔گزشتہ19جولائی 2018 کو راجیہ سبھا میں وزیر مملکت برائے وزارت خارجہ وی کے سنگھ کے ذریعے دئے گئے بیان کے مطابق 15 جون 2014 سے 10 جون 2018 تک میں وزیر اعظم نریندر مودی کے بیرون ملک  کے دورے میں 1484 کروڑ روپے کی رقم خرچ کی گئی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے بیرون ملک کے دوروں پر خرچ کی گئی رقم کی تفصیل۔  (بہ شکریہ راجیہ سبھا)

وزیر اعظم نریندر مودی کے بیرون ملک کے دوروں پر خرچ کی گئی رقم کی تفصیل۔  (بہ شکریہ راجیہ سبھا)

اس دوران مودی نے کل ملاکر 84 ممالک کا سفر کیا۔ اس میں سے 1088.42 کروڑ روپے وزیر اعظم کے ہوائی جہاز کے رکھ رکھاؤ میں خرچ کئے گئے ہیں۔  وہیں 387.26 کروڑ روپے چارٹر فلائٹ پر خرچ کئے گئے۔اس کے علاوہ 9.12 کروڑ روپے کی رقم ہاٹ لائن پر خرچ کی گئی ہے۔وی کے سنگھ کے بیان کے مطابق مودی نے2015 سے 2016میں سب سے زیادہ 24 ممالک کے سفر کیے۔ اس کے بعد2017 اور 2018میں انہوں نے 19 ملک،2016 اور 2017میں18 ملک اور2014 سے 2015میں 13 ممالک کا سفر کیا۔ سال2018 سے 2019میں مودی جون مہینے تک 10 ممالک کاسفر کر چکے ہیں۔

یہ پہلا ایسا معاملہ نہیں جب شفافیت کو لےکر مودی حکومت پر سوال کھڑا ہوا ہے۔اس سے پہلے سی آئی سی کے حکم کے باوجود مرکزی دیہی ترقی کے وزیر نریندر سنگھ تومر نے اس بات کی جانکاری نہیں دی کہ انہوں نے رکن پارلیامان ندھی کے تحت ملے 11.16 کروڑ کی رقم کو کس طرح خرچ کیا ہے۔