خبریں

سبری مالا: اسمرتی ایرانی نے کہا، کیا آپ خون سے بھیگا ہوا سینٹری پیڈ لے کر دوست کے گھر جائیں گی؟

مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے کہا؛  کیا آپ ماہواری کے خون سے سنا سینٹری پیڈ لے کر اپنے دوست کے گھر جائیں گی؟نہیں آپ نہیں جائیں گی، تو آپ بھگوان کے گھر میں اس کو لے کر کیوں جانا چاہتی ہیں؟

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: کیرل کے سبری مالا مندر میں عورتوں کے داخلہ کو لے کر سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود اس پر تنازعہ جاری ہے۔ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے اس پر ایک نیابیان دیا ہے۔ برٹش ڈپٹی ہائی کمیشن اور آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ممبئی میں منعقد ایک کانفرنس کے دوران اسمرتی ایرانی  نے کہا  کہ’ مجھے  مندر میں پوجا کرنے کا حق ہے لیکن اس کو  ناپاک کرنے کانہیں ۔

انھوں نے مزید کہا ،’ میں ابھی مرکزی وزیر ہوں، اس لیے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کھل کر تبصرہ نہیں کر سکتی ، لیکن کیا آپ ماہواری کے خون سے بھیگا سینٹری پیڈ لے کر اپنے دوست کے گھر جائیں گی؟نہیں آپ نہیں جائیں گی، تو آپ بھگوان کے گھر پر اس کو لے کر کیوں جانا چاہتی ہیں۔’

حالانکہ انھوں نے واضح کیا کہ یہ ان کی نجی  رائے ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر نے مثال دی کہ ان کی فیملی مختلف عقائد  کو مانتی ہے، انھوں نے کہا، ‘میں ہندو ہوں اور میری شادی ایک پارسی سے ہوئی ہے تو میں اس بات کو یقینی بناتی ہوں کہ میرے دونوں بچے زر تشت ہوں گے۔ بچوں نے اپنا نوجوت (سدرہ پوشی)کیا ہوا ہے۔’

انھوں نے مزید کہا کہ جب میں اپنے نو زائیدہ بچے کو فائر ٹیمپل لے کر گئی تو میں نے بچے کو اپنے شوہر کے حوالے کر دیا۔ اور میں نے کہا ،’ یہاں مت کھڑے رہو۔’ مرکزی وزیر نے کہا کہ وہ اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ ان کے فائر ٹیمپل میں نہیں جا سکتی ہیں ،اس لیے یا تو وہ سڑک پر کھڑی رہتی ہیں یا کار میں ان کا انتظار کرتی ہیں۔

واضح ہو کہ سپریم کورٹ نے  سبری مالا مندر میں سبھی عمر کی عورتوں کو جانے کی اجازت دے دی تھی ۔ کورٹ نے کہا تھا  کہ عورتوں کو مندر میں گھسنے کی اجازت نہ دینا آئین کی  دفعہ  25 (مذہب کی آزادی)کی خلاف ورزی ہے۔کورٹ کے حکم کےبعد 17 اکتوبر کو پہلی بار مندر کھلا تھا اور بغیر ایک بھی عورت کو داخلہ  دیے یہ کل بند ہو گیا۔سبری مالا مندر انتظامیہ نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ 10 سے 50 سال کی عمر تک عورتوں کے داخلے پر اس لیے روک لگائی گئی ہے کیوں کہ ماہواری کے وقت وہ پاکیزگی نہیں رکھ سکتیں۔

چیف جسٹس کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ  ایپا بھکت ایک الگ مذہبی فرقہ نہیں بنائیں گے۔ کورٹ نے داخلہ کا اہتمام1995 کے 3 (بی )، جو سبری مالا میں عورتوں کے داخلہ کو بین کرتا ہے، کو غیر آئینی مانا اور اس اہتمام کو ختم کر دیا۔ وہیں جسٹس چندر چوڑ نے اپنی الگ لیکن متفقہ رائے میں کہا کہ بین کے پیچھے تصور یہ تھا کہ عورتوں کی موجودگی برہم چاریہ کو پریشان کرے گی۔ اس طرح مردوں کے برہم چاریہ کا بوجھ عورتوں پر ڈالا جا رہا تھا ۔ یہ عورتوں کے تئیں دقیانوسی سوچ کا مظاہرہ ہے۔

غور طلب ہے کہ اس پرانے مندر میں 10 سال سے لے کر 50 سال تک کی عمر کی عورتوں کا داخلہ ممنوع تھا۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ بھگوان ایپا برہم چاری ہیں اور چونکہ اس عمر میں عورتوں کو ماہواری ہوتی ہے ، جس سے مندر کی پاکیزگی بنی نہیں رہ سکے گی۔دریں اثنا اس مندر میں عورتوں کے داخلے کو لے کر کافی ہنگامہ مچا ہوا ہے ۔

گزشتہ دنوں  کیرل حکومت نے سبری مالا مندر میں عورتوں کے داخلہ کی مخالفت کر رہے لوگوں کی نیلکل میں پولیس کے ساتھ ہوئی جھڑپ کے لیے آر ایس ایس کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔گزشتہ بدھ کو ہوئے تشدد کے بعد کیرل کے وزیر اعلیٰ پی وجین نے فیس بک پوسٹ میں کہا تھا کہ آر ایس ایس دہشت پھیلا کر بھگوان ایپا کے مندر کو برباد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بی جے پی نے ریاستی حکومت کے اس حملے کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ سی پی ایم کی قیادت والی ایل ڈی ایف حکومت ایپا مندر کی امیج خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور وہی اس مندرمیں کشیدگی پھیلانے کے لیے ذمہ دار ہے۔