خبریں

سی بی آئی: ارون جیٹلی نے حکومت کے بچاؤ میں کہا ؛حکومت صرف سی وی سی کی سفارشات پر عمل کر رہی ہے

ارون جیٹلی نے کہا کہ سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما اور ان کے ڈپٹی راکیش استھانا کے خلاف الزامات ہیں جن کی جانچ ضروری ہے۔ پرشانت بھوشن نے نئے سی بی آئی چیف ناگیشور راؤ کی تقرری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف سنگین الزامات ہیں ۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: مودی حکومت نے آدھی رات کو سی بی آئی چیف اور دوسرے افسران کو چھٹی پر بھیج دیا ہے۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے حکومت کے اس فیصلے کو صحیح قرار دیتے ہوئے  کہا کہ سی وی سی نے کل شام کی میٹنگ میں  کہا تھا کہ ان دو افسروں کے ماتحت کام کرنے والی کوئی بھی ایجنسی اس معاملے کی جانچ نہیں کر سکتی ۔اس لیے ان افسروں کو چھٹی پر بھیجنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک عبوری فیصلہ ہے۔

حکومت کے اس قدم پرانہوں نے کہا کہ  اگر حکومت تیزی سے اپنا کام کرتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ اتنی عجلت کیوں ہے اور اگر آہستہ کام کرتی ہے تو اس کو policy paralysisکہا جاتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ یہ سی وی سی کی صلاح تھی اور حکومت نے اس کے حساب سے اپنا کام کیا تاکہ سی بی آئی کا وقار قائم رہے۔

وزیر خزانہ نے سی بی آئی میں اس بحران کو غیر معمولی قرار دیے جانے پر کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہماری جانچ ایجنسیوں کی غیر جانبداری برقرار رہے ۔ انھوں نے اپوزیشن کے حملوں کو ‘Rubbish’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پر عزم ہے کہ ہندوستان کی جانچ ایجنسیاں مذاق کا موضوع نہیں ہیں۔ اگر افسران ایماندار ہیں تو وہ ادارے میں واپس آئیں گے۔انہوں نے تین اپوزیشن پارٹیوں کے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا کہ حکومت یہ جانتی تھی کہ سی بی آئی کا اگلا قدم کیا ہوگا۔

انھوں نے سی بی آئی میں چل رہے معاملے پر کہا کہ ایک آزادانہ اور غیر جانبدارانہ جانچ ضروری ہے۔حکومت سی بی آئی کے خلاف کسی معاملے کی جانچ نہیں کر سکتی۔ اس معاملے کی تمام جانکاریاں سی وی سی کے پاس ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کو  دو آفیسر آپس میں حل نہیں کر سکتے۔ اس لیے ضروری ہے کہ دونوں باہر بیٹھیں ۔

ارون جیٹلی نے کہا کہ سی بی آئی ہندوستان کی سب سے اہم جانچ ایجنسی ہے، اس لیے اس کی عظمت کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔ یہ صرف اس لیے اہم نہیں ہے کہ یہ ملک کے اندر کی بد عنوانیوں اور اسکینڈل کو دیکھتا ہے بلکہ اس جانچ ایجنسی کی اہمیت دنیا بھر میں ہے۔ یہ بات افسوس ناک ہے کہ سی بی آئی کے دو بڑے افسر وں نے ایک دوسرے پر بد عنوانی کے الزام لگائیں ہیں۔

غور طلب ہے کہ سی بی آئی چیف آلوک ورما اور ان کے ڈپٹی راکیش استھانا سیمت 13 دوسرے افسران کو آدھی رات کو چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ ایم ناگیشور راؤ عبوری سی بی آئی چیف ہوں گے۔ حکومت کے اس فیصلے کو آلوک ورما نے عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ سپریم کورٹ جمعہ کو معاملے کی شنوائی کرے گا۔

دریں اثناسنیئر وکیل  پرشانت بھوشن نے کہا ہے کہ سی بی آئی ڈائریکٹر کو غلط طریقے سے ہٹایا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے طے کیا تھا کہ سی بی آئی ڈائریکٹر کی مدت دو سال کی ہوتی ہے اور صرف سلیکشن کمیٹی ہی سی بی آئی ڈائریکٹر کو ہٹا سکتی ہے۔ پرشانت بھوشن نے ناگیشور راؤ کی تقرری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف سنگین الزامات ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی بی آئی ڈائریکٹر نے کچھ مہینے پہلے ہی ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ وہ اس معاملے میں پی آئی ایل دائر کریں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ رافیل ڈیل کی جانچ سی بی آئی نہ کرے ، شاید اس لیے سی بی آئی ڈائریکٹر کو ہٹایا گیا ہے۔