فکر و نظر

سی بی آئی کی ’چندر مکھی‘ اور ’پارو‘ میں کس کا انتخاب کریں ‌گے حضور

آپ دیوداس کی چندر مکھی  آلوک ورما اور پارو استھانا کا ڈولا رے ڈولا رے ڈانس دیکھیے۔ آپ کو مذہب کا نشہ دےکر حکومت کرنے کے سارے گھناؤنے کام کئے جا رہے ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ دیوداس پارو کو بچاتا ہے یا چندر مکھی  کو۔

سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک  ورما، وزیر اعظم نریندر مودی، سی بی آئی اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا (فوٹو : پی ٹی آئی)

سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک  ورما، وزیر اعظم نریندر مودی، سی بی آئی اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا (فوٹو : پی ٹی آئی)

آپ نے فلم دیوداس میں پارو اور چندر مکھی  کے کردار کو دیکھا ہوگا۔ نہیں دیکھ سکے تو کوئی بات نہیں۔ سی بی آئی میں دیکھ لیجئے۔ حکومت کے ہاتھ کی کٹھ پتلی دو افسر اس کے اشارے پر ناچتے ناچتے آپس میں ٹکرانے لگے ہیں۔ ان دونوں کو اشارے پر نچانے والے دیوداس اقتدار کے نشے  میں چور ہیں۔ نوکرشاہی کے اندر بہہ رہا گندا نالا ہی چھلکا ہے۔ سیاست کا نالا وہیں گرتا ہے جہاں سے اس کے گرنے کی جگہ بنائی گئی ہوتی ہے۔ چارج شیٹ کا کھیل کرنے والی سی بی آئی اپنے ہی دفتر میں ایف آئی آر اور چارج شیٹ کا کھیل، کھیل رہی ہے۔ مہان مودی کلینڈر دیکھ رہے ہیں تاکہ کسی عظیم شخص کی یاد کے بہانے تقریر کرنے نکل جائیں۔

مودی حکومت نے سی بی آئی کا استعمال حزب مخالف کو ڈرانے میں کیا۔ اس ادارہ نے گودی میڈیا کے لئے بحث کے جائز مدعے بنانے کے لئے مبینہ طور پر غیر ضروری چھاپے مارے اور مقدمہ درج کئے گئے۔ آج تک مدھیہ پردیش کے ویاپم اور بہار کے  سرجن گھوٹالے کا پتہ نہیں چلا۔ ہم سب یہ تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ اب اس کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ اس کو روکنا نہیں چاہتے۔ اس لئے جب کانگریس نام سے دیکھتے دیکھتے من بھرا تو اب مہان مودی کے نام سے دیکھ رہے ہیں۔ نالا تب بھی بہتا تھا۔ نالا ہی اب بھی بہہ رہا ہے۔

اس حکومت میں مہان صرف مودی نہیں ہیں۔ راکیش استھانا بھی مہان ہیں۔ ٹوئٹر پر ان کا ایک ویڈیو دیکھ‌کر لگا کہ استھانا اقتدار کے کھیل میں کافی  وقت تک رہے ہیں۔ اقتدار کے دیوداس کا ان کے سر پر ہاتھ رہے‌گا۔ جب ہاتھ رہے‌گا تو پھر کیا گورنر اور کیا وزیر، بن ہی جائیں‌گے۔ اس ویڈیو کو آپ ضرور دیکھے۔ ایک شہری کے طور پر خود کو تعلیم یافتہ کرنے کے لئے۔ اس میں سردار پٹیل، نیتا جی اور رام منوہر رائے کی تصویر آتی ہے اور پھر آتا ہے مہان استھانا کا جوتا۔ جیسے ہر تھرڈ کلاس فلم میں پولیس افسر کی انٹری جوتے سے ہوتی ہے۔ پردے پر پولیس کی وردی کو دیکھتے دیکھتے استھانا اپنی وردی کو بھی ہیرو کی طرح دیکھنے لگتے ہیں۔ گھر سے آفس کے لئے نکلتے وقت سرکاری گاڑی اور تام جھام کی بھی شوٹنگ ہے اس ویڈیو میں۔

کیا اب بھی آپ سی بی آئی پر یقین کریں‌گے؟ سی بی آئی کے وکیل کورٹ میں کہہ رہے ہیں کہ استھانا اور گرفتار ڈی ایس پی کے خلاف سنگین فراڈ، رشوت اور جانچ‌کے نام پر وصولی کا الزام ہے۔ وزیر اعظم کے خاص افسر پر۔ معین قریشی کیس میں تقریباً دو کروڑ کی رشوت کا الزام ہے۔ ایک ڈی ایس پی گرفتار ہوا ہے۔ استھانا کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہے۔ ان کے وکیل نے کہا ہے کہ ایف آئی آر غیر قانونی ہے۔ فی الحال گرفتاری پر روک لگی ہے۔ سی بی آئی کے دفتر میں چھاپہ پڑا ہے۔ استھانا اور گرفتار ڈی ایس پی اس ایف آئی آر کو فرضی بتا رہے ہیں۔ سوچئے  جب ہیڈکوارٹر  کے نمبر ٹو کی یہ حالت ہے تو بیچارے کتنے رہنماؤں کی سیاست اس ادارہ نے برباد کی اور جانچ کو انجام تک نہیں پہنچایا۔

بہر حال آپ دیوداس کی چندر مکھی  آلوک ورما اور پارو استھانا کا ڈولا رے ڈولا رے ڈانس دیکھیے۔ آپ کو مذہب کا نشہ دےکر حکومت کرنے کے سارے گھناؤنے کام کئے جا رہے ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ دیوداس پارو کو بچاتا ہے یا چندر مکھی  کو۔ کہانی کو بدلنے کے لئے میڈیا میں کون سی اسٹوری پلانٹ کرتا ہے تاکہ دھیان ہٹ جائے اور لوگ پھر سے تماشہ دیکھنے لگ جائے۔

نوٹ-میڈیا وجل ویب سائٹ پر سنجے کمار سنگھ نے بتایا ہے کہ ارون جیٹلی اور ان کی بیٹی پر میہول چوکسی کی مدد کرنےکے الزامات کو کئی اخباروں نے معمولی جگہ دی ہے۔ کیس کی تفصیل  نہیں چھاپی ہے۔ کیس یہ ہے جو میں نے سنجے کمار سنگھ کے مضمون سے ہی ہو بہ ہو اٹھائے ہیں۔

کانگریس کا الزام ہے کہ میہول چوکسی نے ارون جیٹلی کی بیٹی اورداماد کی فرم کو ہائر کیا تھا۔ سچن پائلٹ نے کہا کہ میہول چوکسی کے گھوٹالے سے جڑے سارے دستاویز وزارت خزانہ، ایس ایف آئی او اور سب کو 2015 میں فارورڈ کر دیے گئے تھے۔ وزیر خزانہ کی بیٹی سونالی جیٹلی اور ان کے داماد کو میہول چوکسی کی فرم نے ہائر کیا۔ بعد میں ان لوگوں نے پیسے یہ کہتے ہوئے لوٹا دیے کہ ہم نے ان کا کوئی کام نہیں کیا۔ یہ رقم 24 لاکھ روپے ہیں۔ فرم نے پیسے میہول چوکسی کے بھاگنے کے بعد لوٹائے۔ کانگریس رہنما راجیو ساتو نے کہا کہ پورے معاملے میں میہول چوکسی اور وزیر خزانہ کی بیٹی داماد کی ملی بھگت تھی۔ سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ بھاگنے کے بعد یہ پیسے سرکار  کو کیوں نہیں دیے؟ واپس کیوں کیا گیا؟

تو یہ خبر کیوں غائب ہوئی؟ کیا ہندی اخبار ہندی کے قارئین کا قتل نہیں کر رہے ہیں؟ آپ تک اطلاعات کیوں نہیں پہنچ رہی ہیں؟ کیا آپ اسی دن کے لئے مودی مودی کر رہے تھے؟ اب تو فیس بک کا پیج بھی دھیما کیا جا رہا ہے۔ آپ اس کو لوگوں تک پہنچانے میں مدد کریں۔ کچھ نہیں تو لوگوں کو یہی بتائیے کہ کیسے آپ کو بےخبر رکھ‌کر لاش میں بدلنے کی سیاست ہو رہی ہے۔ یہ کون کر رہا ہے بار بار بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔

(بہ شکریہ رویش کمار فیس بک پیج)