خبریں

ٹرین کی گرفت میں آنے سے ہوئی 3 سال میں تقریباً 50 ہزار لوگوں کی موت

ریلوے کے اعدادو شمار کے مطابق 2015 سے 2017 کے بیچ ریل کی پٹریوں پر ٹرین کی گرفت میں آنے کی وجہ سے 49790 لوگوں کی جان گئی۔ ریلوے ان موتوں کی کوئی ذمہ داری نہیں لیتا اور ایسے آدمیوں کو ’ٹریس پاسر‘ یعنی گھس پیٹھ کرنے والا مانتا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: انڈین ریلوے کے اعداد وشمار کے مطابق؛ 2015 سے 2017 کے بیچ ریل کی پٹریوں پر ٹرین کی گرفت میں آنے سے قریب 50 ہزار لوگوں کی جان گئی ہے۔ امرتسر میں 19 اکتوبر کو راون دہن دیکھنے کے دوران ٹرین کی چپیٹ میں آنے سے ریلوے پٹریوں پر کھڑے کم سے کم 61 لوگوں کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد سوال کھڑا ہو گیا ہے کہ ریلوے ایسی موتوں کو کیسے روک سکتا ہے۔ امرتسر حادثے کے بعد منگل کو ہوئی ایک میٹنگ میں گورمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی )نے صلاح دی کہ ایسے حادثوں سے بچنے کے لیے بھیڑ والے علاقوں میں پٹریوں کے کنارے باڑ لگائی جا سکتی ہے۔

منگل کو ہوئی اس میٹنگ میں 21 ریاستوں کی جی آر پی کے چیف شامل تھے۔ واضح ہو کہ جی آر پی ریاستی پولیس کی اکائی ہوتی ہے، جو ریلوے میں لاء اینڈ آرڈر سنبھالتی ہے۔ اس میٹنگ میں موجود ایک سینئر افسر نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی- بھاشا سے بات کرتے ہوئے کہا ،’ امرتسر حادثے کو دھیان میں رکھتے ہوئے ہم  نے وزارت ریل کو یہ مشورہ دینے کی سوچی ہے کہ بھیڑ والے علاقے میں پٹریوں کے کنارے باڑ لگائی جائے۔ ایسے علاقے جہاں لوگوں کے پٹریوں پر پھیلے ہونے کے امکان ہوں ، وہاں پر  باڑ لگانی ہی ہوگی۔’

ریلوے کے ذریعے مہیا کرائے گئے اعداد و شمار کے مطابق؛ گزشتہ 3 سالوں میں 2015 سے 2017 کے بیچ ریل پٹریوں پر لوگوں کے ٹرین کی چپیٹ میں آنے کی وجہ سے 49790 جانیں گئی ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ 7908 موت اتر ریلوے زون میں ہوئیں ہیں۔ اس کے بعد ساؤتھ ریلوے زون میں 6149 اور ایسٹ ریلوے زون میں 5670 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ ریلوے ان موتوں کی کوئی ذمہ داری نہیں لیتا اور ایسے آدمیوں کو ‘ٹریس پاسر’ یعنی گھس پیٹھ کرنے والا مانتا ہے۔

ریلوے ایکٹ کی دفعہ 147 کے تحت ٹریس پاسنگ یا گھس پیٹھ کرنا جرم ہے ، جس کے لیے 6 مہینے کی سزا اور جرمانے کا اہتمام ہے۔ اس سال ستمبر تک ریلوے میں گھس پیٹھ کے لیے آر پی ایف نے 120923لوگوں کو گرفتار کر کے مقدمہ چلایا۔ ریلوے کے اعداد و شمار کے مطابق اس دوران ریلوے ایکٹ کی دفعہ 147 کے تحت عدالتوں نے ایسے لوگوں پر 2.94کروڑ روپے کا جرمانہ لگایا۔

گزشتہ سال اس قانون کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے آر پی ایف کے ذریعے 175996 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر 4.35کروڑ روپے جرمانہ لگایا گیا تھا۔ گزشتہ سال ریلوے نے بھیڑ والے علاقوں میں پٹریوں کے کنارے کنکریٹ کی دیوار بنانے کی تجویز رکھی تھی۔ جس کا مقصد نہ صرف ایسی گھس پیٹھ کو روکنا بلکہ پٹریوں کو صاف رکھنا بھی تھا۔ حالانکہ ذرائع کے مطابق فنڈ کی کمی کی وجہ سے اس پر اب تک عمل کیا جانا باقی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)