خبریں

سی وی سی آلوک ورما کے خلاف دو ہفتے میں جانچ  پوری کرے :  سپریم کورٹ

سی بی آئی تنازعہ : ریٹائرڈ سپریم کورٹ کے جج اے کے پٹنایک کی نگرانی میں سی وی سی کے  ذریعے یہ جانچ  کی جائے‌گی۔

سپریم کورٹ (فوٹو : رائٹرس)

سپریم کورٹ (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی : سی بی آئی تنازعے کو لےکر چھٹی پر بھیجے گئے ڈائریکٹر آلوک ورما کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ سی وی سی سپریم کورٹ جج کی نگرانی میں ورما کے خلاف دو ہفتے میں تفتیش پوری کرے۔ ریٹائرڈ سپریم کورٹ جج اے کے پٹنایک اس جانچ  کی نگرانی کریں‌گے۔ مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ سی وی سی کی سفارش کے بعد سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجا گیا تھا۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی نے جانچ کے لیے دو ہفتے کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ ہم پی آئی ایل کو دیکھتے ہوئے اس معاملے کو زیادہ وقت کے لیے روک کر نہیں رکھ سکتے ہیں۔ حالانکہ سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ 10 دن ہمارے لیے کافی نہیں ہے۔ 3 ہفتے کا وقت ملنا چاہیے۔  کورٹ نے یہ بھی ہدایت دی کہ جب تک جانچ  چل رہی ہے تب تک سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر ایم  ناگیشور راؤ کوئی پالیسی ساز فیصلہ نہیں لیں‌گے اور وہ صرف ڈیلی روٹین (روز مرہ کے کام )کرتے رہیں‌گے۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے آلوک ورما کی عرضی اور این جی او کامن کاز کی مفاد عامہ عرضی پر سماعت کر رہی ہے۔

کورٹ نے ایم  ناگیشور راؤ کو ہدایت دی کہ انہوں نے عہدہ سنبھالنے کے بعد جتنے بھی فیصلے لئے ہیں، جس میں راکیش استھانا کے خلاف جانچ‌کر رہے 13 افسروں کا تبادلہ اور جانچ افسروں میں پھیر بدل شامل ہے، سے متعلق تمام ضروری دستاویز کورٹ کے سامنے سیل بند لفافے میں 12 نومبر کو جمع کریں۔ آلوک ورما نے بدھ کو سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور انہوں نے 23 اکتوبر کی رات آئے حکومت کے اس حکم کو رد کرنے کی مانگ کی ہے، جس کے ذریعے ان کے اور استھانا کے سارے حقوق واپس لے لئے گئے اور راؤ کو ڈائریکٹر عہدے کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔

سینئر وکیل فلی نریمن ،ورما کی طرف سے کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔ نریمن نے کہا کہ ڈی ایس پی ای ایکٹ ، 1946 کی دفعہ 4اے کے تحت سی بی آئی ڈائریکٹر کو اس سلیکشن  کمیٹی کے اتفاق کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکتا ہے جس نے ڈائریکٹر کی تقرری کی سفارش کی تھی۔ اس  کمیٹی میں ہندوستان کے وزیر اعظم، حزب مخالف کے رہنما اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہوتے ہیں۔ فلی نریمن نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت کا یہ حکم اس اصول کی بھی خلاف ورزی ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ سی بی آئی ڈائریکٹر کی مدت  دو سال سے کم نہیں کیا جا سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے خود ونیت  نارائن بنا یونین آف انڈیا معاملے میں یہ اصول طے کئے تھے۔ کورٹ نے آلوک ورما اور کامن کاز کی عرضی پر مرکزی حکومت، سی وی سی اور راکیش استھانا کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ مرکز کی مودی حکومت نے ورما اور استھانا کو چھٹی پر بھیج دیا ہے۔ سی بی آئی کے 55 سال کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے۔ مرکز نے  سی وی سی سے ملی ایک سفارش کے بعد یہ فیصلہ لیا۔

 وہیں کامن کاز این جی او نے بھی اس معاملے میں مفاد عامہ عرضی دائر کی تھی اور اس کی جانب سے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کورٹ میں پیش ہوئے۔ کامن کاز نے اپنی عرضی میں کہا کہ سی بی آئی کے بڑے افسروں کے خلاف لگے الزامات کی جانچ  سپریم کورٹ کی قیادت  میں ہونی چاہیے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ سی بی آئی کے اسپیشل  ڈائریکٹر کو ان کے عہدے سے ہٹایا جانا چاہیے کیونکہ استھانا کے خلاف بےحد سنگین الزامات میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

 کامن کاز نے یہ بھی کہا کہ سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر ایم  ناگیشور راؤ اس عہدے کے لئے صحیح نہیں ہیں کیونکہ ان کے خلاف بھی بد عنوانی کے کئی سارے الزام ہیں۔ واضح  ہو کہ حوالہ اور منی لانڈرنگ کے معاملوں میں میٹ کاروباری معین قریشی کو کلین چٹ دینے میں مبینہ طور پر رشوت  لینے کے الزام میں سی بی آئی نے گزشتہ  دنوں اپنے ہی اسپیشل  ڈائریکٹر راکیش استھانا کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے اور سی بی آئی نے اپنے ہی دفتر میں چھاپہ مار‌کر اپنے ہی ڈی ایس پی دیویندر کمار کو گرفتار کیا ہے۔

ڈی ایس پی دیویندر کمار کو 7 دن کی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ دیویندر نے اپنی گرفتاری کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ دوسری طرف دہلی ہائی کورٹ نے 29 اکتوبر تک راکیش استھانا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنے کا حکم دیا۔ 29 اکتوبر کو معاملے کی سماعت ہوگی جہاں پر سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کو استھانا کے خلاف لگے الزامات کا جواب دینا ہوگا۔

استھانا پر الزام ہے کہ انہوں نے میٹ کاروباری معین قریشی کرپشن  معاملے میں حیدر آباد کے ایک کاروباری سے دو دلالوں  کے ذریعے پانچ کروڑ روپے کی رشوت مانگی۔ سی بی آئی کا الزام ہے کہ تقریباً تین کروڑ روپے پہلے ہی دلال  کے ذریعے استھانا کو دئے جا چکے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ سی بی آئی کے دونوں سینئر  افسروں کے بیچ مچے اس گھماسان سے جانچ ایجنسی کے بھروسے پر اٹھے سوالوں کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کے حکم پر یہ کارروائی کی گئی ہے۔ دراصل ای ڈی کے ماتحت ہی سی بی آئی کام کرتی ہے اور ابھی اس وزارت کے انچارج نریندر مودی ہیں۔