خبریں

بھیما کورے گاؤں تشدد : سماجی کارکن اور وکیل سدھا بھاردواج کو پونے پولیس نے حراست میں لیا

پونے کی ایک عدالت نے گزشتہ جمعہ کو سدھا بھاردواج ، ورنان گونجالوس اور ارن فریرا کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی، جس کے بعد دیر شام ورنان گونجالوس اور ارن فریرا کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

سدھا بھاردواج، فوٹو: دی وائر

سدھا بھاردواج، فوٹو: دی وائر

نئی دہلی : بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں  ماؤوادیوں سے مبینہ رشتے کو لے کر معاملے میں نظر بند سماجی کارکن سدھا بھاردواج کو مہاراشٹر پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔جمعہ کو پونے کی ایک عدالت نے ان کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی، جس کے بعد دیر رات مہاراشٹر کی پونے پولیس نے ہریانہ کے فریدآباد میں سورج کنڈ واقع سدھا بھاردواج کے گھر سے ان کو حراست میں لے لیا۔

جمعہ کو ضمانت عرضی خارج ہونے کے بعد ورنان گونجالوس اور ارن فریرا کو دیر شام گرفتار کیا گیا تھا۔بھاردواج کو جمعہ کی شام کو اس لیے گرفتار نہیں کیا گیا کیوں کہ ہندوستانی قانون سورج ڈوبنے کے بعد کسی عورت کو گرفتار کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ دی ہندو سے بات چیت میں سدھا بھاردواج کی وکیل شالینی گیرا نے کہا کہ مہاراشٹر کی پونے پولیس جمعہ کو دیر رات تقریباً 12:30 بجے ان کے گھر سادے کپڑوں میں گئی تھی۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ ایک اکتوبر کو اس معاملے میں نظر بند کیے گئے گوتم نولکھا کی نظر بندی کو دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ہٹا دیا گیا تھا۔واضح ہوکہ مہاراشٹر پولیس نے گزشتہ 31دسمبر کو ہوئے الگار پریشد کے سمیلن کے بعد درج ایف آئی آر کے سلسلے میں 28 اگست کو ان سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا تھا ۔ اس سمیلن کے بعد ریاست کے بھیما کورے گاؤں میں تشدد ہواتھا۔

28 اگست کو مہاراشٹر کی پونے پولیس ماؤوادیوں سے مبینہ تعلقات  کو لے کر 5 سماجی کارکنوں شاعر وراوراراؤ ، وکیل سدھا بھاردواج ، سماجی کارکن ارن فریرا، گوتم نولکھا اور ورنان گونجالوس کو گرفتار کیا تھا۔ مہاراشٹر پولیس نے الزام لگایا ہے کہ اس کانفرنس کے کچھ حمایتیوں کے ماؤوادیوں سے تعلقات ہیں۔ ضلع اور سیشن جج (اسپیشل جج )کے ڈی وڈانےسدھا بھاردواج ،ارن فریرا اور ورنان گونجالوس کی ضمانت عرضی خارج کر دی۔

ویڈیو : چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر رمن سنگھ کے بے مثال 14سال کی حقیقیت اور ریاست کی مجموعی صورت حال پر وکیل اور سماجی کارکن سدھا بھاردواج کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت

مہاراشٹر پولیس کے اس قدم پر مؤرخ رومیلا تھاپر ، اکانومسٹ پربھات پٹنایک اور دیوکی جین ، سماجیات کےپروفیسر ستیش پانڈے اور ہیومن رائٹ ایکٹیوسٹ ماجا دارو والا نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے ان ہیومن رائٹ ایکٹیوسٹ اور سماجی کارکنوں کی فوراً رہائی اور ان کی گرفتاری کی آزادانہ جانچ کرانے کی گزارش کی تھی۔

اس کے بعد 28 ستمبر کو سپریم کورٹ نے سماجی کارکنوں کی ہوئی گرفتاری کو لے کر ایس آئی ٹی کی مانگ کو خارج کر دیا تھا اور کہا کہ اس معاملے میں لوگوں کی گرفتاری ان کے احتجاج  کی وجہ سے نہیں ہوئی ہے۔ جو بھی ملزم ہیں وہ قانون میں موجود اہتماموں کے تحت راحت پا سکتے ہیں۔اس سے پہلے مہاراشٹر پولیس نے گزشتہ سال پونے میں منعقد الگار پریشد کی طرف سے کیے گئے پروگرام سے ماؤوادیوں کے مبینہ تعلقات کی جانچ کرتے ہوئے سماجی کارکنوںسدھیر دھاولے ، رونا ولسن ، سریندر گاڈ لنگ ، شوما سین  اور مہیش راؤت کو جون میں گرفتار کیا تھا۔