خبریں

سیتا رام یچوری اوروزیر اعظم کی تصاویر،راہل گاندھی کے ٹوئٹ کا سچ  

گری راج کا اشارہ راہل گاندھی کے اس ٹوئٹ کی جانب تھا جس کو Pakistan Defence نامی ٹوئٹر ہینڈل نے ری ٹوئٹ کیا تھا۔کہا گیا کہ راہل گاندھی CBI معاملے میں پرائم منسٹر نریندر مودی کو نشانہ بنا رہے ہیں تو ان کے ٹوئٹ کو پاکستان کی وزارت دفاع کے ٹوئٹر ہینڈل سے ری ٹوئٹ کیاجا رہا ہے !یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے؟

fake 3

28 ستمبر کو  سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے سبری مالا مندر میں سبھی عمر کی عورتوں کے داخلےکی اجازت دیتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا کہ مندر میں تمام عمر کی عورتوں کے داخلے پر پابندی عائد کرنا آئین ہند کی دفعہ 25 کے خلاف ہے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد عقیدت مندوں کا ایک طبقہ احتجاج کر رہا ہے۔ اس طبقے کا ماننا ہے کہ سبری مالا کے تعلق سے ہندو عقیدے کی روایات میں کورٹ کا دخل برداشت نہیں ہے۔تقریباً ایک مہینے سے چل رہے اس احتجاج میں فیک نیوز کو بہت فروغ ملا ہے اور اس فیک نیوز کا ٹارگٹ صحافی، ادیب اور ترقی پسند طبقہ رہا ہے۔

fake 1

گزشتہ ہفتے سی پی آئی(ایم)کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری  کی وہ تصویر سوشل میڈیا میں وائرل ہوئی جو ایک خاتون کے ساتھ ہے۔ اس تصویر کے تعلق سے دعویٰ کیا گیا کہ یچوری جی جس خاتون کے ساتھ ہیں وہ نیویارک ٹائمز کی وہی خاتون صحافی ہے جس کی سبری مالا احتجاج کے دوران  لوگوں نے مخالفت کی تھی اور اس کو رپورٹنگ کرنے سے منع کیا تھا۔ یچوری پر الزام لگایا گیا کہ لیفٹ سے تعلق رکھنے والے کمیونسٹ افراد سبری مالا معاملے میں عقیدت مندوں کے عقیدے اور آستھا کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں۔ اور تصویر میں یچوری اور خاتون کے درمیان نزدیکی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ یچوری اس تصویر میں کیا کرنا چاہتے ہیں !یہ تصویر تقریباً10 دنوں سے سوشل میڈیا میں وائرل ہے اور فیس بک اور ٹوئٹر کے علاوہ وہاٹس ایپ پر بھی عام ہو رہی ہے۔

بوم لائیو نے انکشاف کیا کہ یچوری کے ساتھ خاتون والی تصویر دراصل صحیح ہے لیکن اس تصویر کا پس منظر اور سیاق مختلف ہے۔ تصویر میں موجود خاتون نیویارک ٹائمز کی صحافی نہیں ہیں،بلکہ  وہ تیستا سیتلواڑ ہیں۔ تیستا معروف ہیومن رائٹ ایکٹوسٹ ہیں جو Citizen for Justice and Peace کی بانی ہیں۔ اس کے علاوہ تیستا سبرنگ انڈیا اور Communalism Combat جیسی آن لائن مہم بھی چلاتی ہیں۔

بوم لائیو نے بتایا کہ یچوری کے ساتھ تیستا کی وہ تصویر اگست 2015 کی ہے جب سی پی آئی نے ممبئی کے آزاد میدان میں ایک ریلی کا انعقاد کیا تھا۔ اس ریلی میں تیستا بھی تشریف لے گئی تھیں اور اسٹیج پر موجود تھیں۔ان کی یہ تصویریں PTI کے آرکائیوز میں موجود ہیں۔ ان تصویروں کو فوٹوگرافر سنتوش ہرلیکر نے اپنے کیمرے سے لیا تھا۔PTI کے علاوہ متعدد نیوز پورٹلوں نے اس خبر کو انھیں تصویروں کے ساتھ شائع کیا تھا۔ لہٰذا اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ سوشل میڈیا میں وائرل ہوئی یہ تصویر فیک نیوز کے دائرے میں آتی ہے۔

سوشل میڈیا پر اکثر دیکھا جاتا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کے لیڈران پر لعن طعن کی جاتی ہے۔ بی جے پی کے حمایتی پنڈت نہرو سے لیکر راہل گاندھی تک کو نشانہ بناتے ہیں اور کانگریس کے ہمدرد مودی، اور سنگھ کو نہیں بخشتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے نریندر مودی کی ایک تصویر وائرل ہوئی۔ تصویر میں ایک خاتون ان کے چہرے کی طرف ہاتھ سے کچھ لگا رہی ہے جسے دیکھ کر یہ احساس ہوتا ہے کہ مودی پروفیشنل فیشن ایکسپرٹ سے چہرے کا میک اپ کروا رہے ہیں۔

اس تصویر کو فیس بک پر شئیر کرتے ہوئے آدتیہ چترویدی نامی شخص نے لکھا کہ :15 لاکھ روپے مہینہ کی تنخواہ پر مقرر کی گئی میک اپ آرٹسٹ  سے میک اپ کراکر، سج دھج کر رونے کو جاتے نوٹنکی باز !

fake 2

یہ تصویر ہوبہو اسی کیپشن کے ساتھ دوسرے پیجوں پر بھی شئیر کی گئی اور ہر جگہ اس کو ہزاروں شئیر اور لائک ملے۔

سوشل میڈیا ہوَش سلیر نے اس حقیقت سے پردہ اٹھایا کہ  وائرل ہو رہی تصویر  دراصل اس وقت کی ہے جب نریندر مودی اپنے موم کے پتلے کے لئے میڈم تساد کی ٹیم کو اپنی تصویریں اور اپنے  اعضاءکی پیمائش کرا رہے رہے تھے۔ یہ تصویر ان کے میک اپ کی نہیں ہیں۔ ہندوستان ٹائمز کی اس ویڈیو میں اس حقیقت کو بخوبی دیکھا جا سکتا ہے:

گری راج مودی حکومت میں منسٹر ہیں۔ ان  کا اشارہ راہل گاندھی کے اس ٹوئٹ کی جانب تھا جس کو Pakistan Defence نامی ٹویٹر ہینڈل نے ری ٹوئٹ کیا تھا۔ گری راج کے علاوہ بھی ٹوئٹر پر دوسرے ہنڈلوں سے اس تصویر کوٹوئٹ کیا گیا اور کہا گیا کہ راہل گاندھی CBI معاملے میں پرائم منسٹر نریندر مودی کو نشانہ بنا رہے ہیں تو ان کے ٹوئٹ کو پاکستان کی وزارت دفاع کے ٹوئٹر ہینڈل سے اس کو ری ٹوئٹ کیا جا رہا ہے !یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے ؟

fake 3

ایک ری ٹوئٹ کی تصویر کو ٹوئٹر پر شئیر کرتے ہوئے گری راج سنگھ نے لکھا :یہ ری ٹوئٹ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کوئی تو ہے جو ہندوستان میں رہ کر پاکستان کے لئے جدو جہد کر رہا ہے۔

الٹ نیوز نے اس ری ٹوئٹ کے تعلق سے تشکیل کی گئی رائے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ:

  • ٹوئٹر کے جس ہینڈل سے اس راہل گاندھی کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کیا گیا ہے وہ پاکستان کی وزارت دفاع کا آفیشل ٹوئٹر ہینڈل نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کی وزارت دفاع کا کوئی بھی آفیشل ٹوئٹر ہینڈل نہیں ہے۔
  • پاکستان ڈیفنس نامی جس ٹوئٹر ہینڈل سے راہل گاندھی کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کیا گیا وہ ایک پرائیویٹ فورم کا ہینڈل ہے۔
  • یہ فورم  شہریوں کو مدعو کرتا ہے کہ وہ اس فورم کے ممبر بنیں۔ یہ غور طلب ہے کہ کسی ملک کی وزارت برائے دفاع کیا اس طرح شہریوں کو کھلی دعوت دےگی ؟ بلا شبہ نہیں دےگی۔
  • اس فورم کی ویب سائٹ وزارت دفاع کی ویب سائٹ سے مختلف ہے۔

ان تمام شواہد کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ گری راج سنگھ نے تحقیق کیے بنا ہی راہل گاندھی پر الزامات لگائےہیں۔ مرکزی حکومت کےایک منسٹرکوان سب باریکیوں کاخیال رکھناچاہیے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی  میں اس وقت طلباء یونین کے انتخابات کا دور چل رہا ہے۔ یونیورسٹی کے مختلف اداروں میں3 نومبر کو پولنگ کی جائےگی۔ لنگدوہ کمیٹی کی تمام ہدایتوں کےباوجودبھی ملک کےتعلیمی اداروںمیں انتخابات میں ہونےوالےخرچ پرکوئی لگام نہیں ہے۔اس کےعلاوہ آج کےانٹرنیٹ والےدورمیں فیک نیوزکے بڑھتے چلن نے ہمارے تعلیمی اداروں میں جمہوری قدروں کو پامال کیا ہے۔

AMU کیمپس میں گزشتہ ہفتے ایک فیس بک پوسٹ کی تصویر وائرل ہوئی۔ تصویر میں موجود پوسٹ کوطلباء یونین کے سابق صدر مشکور احمد کی طرف منسوب کیا گیا تھا۔ پوسٹ میں ظاہر کیا گیا تھا کہ مشکور عثمانی پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کے ریسرچ سکالر مبشر حسین شاہ کو  صدر عہدے کے لئے سپورٹ کر رہے ہیں۔ اس پوسٹ کو تقریباً ڈیڑھ ہزار لوگوں نے لائک کیا تھا۔ یہ پوسٹ 24 اکتوبر کو صبح5بج کر 5 منٹ  پر کی گئی تھی۔  جب مشکور کی فیس بک پوسٹ والی یہ تصویر وائرل ہوئی تو انہوں نے اپنی فیس بک پر لکھا کہ ان کے نام سے منسوب کی گئی پوسٹ کی تصویر فیک ہے۔

fake 4

ہم نے اس تصویر کو دیکھا اور اپنی تحقیق میں پایا کہ وہ تصویر کسی سافٹ ویئر یا ویب سائٹ کی مدد سے بنائی گئی ہے۔ تصویر جھوٹی ہے کیوں کہ:

  • فیس بک پوسٹ کا ٹیمپلیٹ بہت پرانا ہے۔ موجودہ ٹیمپلیٹ میں پروفائل پکچر راؤنڈ یعنی گول ہوتی ہے جب کہ اس تصویر میں پروفائل پکچر اسکوائر کی شکل میں ہے۔
  • آج کل فیس بک میں لائک کے علاوہ  مزید پانچ طرح کے جذبات کی بیانی کی جا سکتی ہے جس میں دل کا نشان، ہنستے ہوئے چہرے کا نشان اور غصّے کا نشان موجود ہیں۔ وائرل کی گئی تصویر میں یہ نشان موجود نہیں ہیں۔
  • فیس بک پوسٹ ختم ہونے کے بعد پوسٹ کے بائیں جانب جہاں Like Comment Share لکھا ہوتا ہے ، اس کے بالکل سامنے یہ نہیں لکھا ہے کہ کتنے شئیر اور کمینٹ ہوئے ہیں، جب کہ آجکل فیس بک نے یہ فیچر شروع کیا ہے کہ آپ کی پوسٹ کے اعداد و شمارآپ کو سامنے دکھائی دیتے ہیں۔
  • اس طرح کی پوسٹس پرینک پوسٹ کہلاتی ہیں جن کو آن لائن پلیٹ فارموں پر بہت آسانی سے بنایا جا سکتا ہے، جیسا کہ آپ اس خبر سے متعلق تصویر میں  بھی دیکھ سکتے ہیں ، جس کو ہم  ایک مزاحیہ پوسٹ صورت میں پیش کیا ہے ۔

لہذا یہ طےشدہ ہے کہ AMUSU کے سابق صدر کو منسوب کرتے ہوئے لکھی گئی پوسٹ کی تصویر جھوٹی ہے۔