خبریں

سال 2016میں زہریلی ہوا کی وجہ سے ہندوستان میں 1 لاکھ بچوں کی موت ہوئی: ڈبلیو ایچ او

سال 2016میں زہریلی ہوا سے دنیا بھر کے تقریباً 6لاکھ بچوں کی ہوت ہوچکی ہے۔ اس طرح کی ہر 5 بچوں کی موت میں ایک بچہ ہندوستانی ہے۔

علامتی تصویر،فوٹو: پی ٹی آئی

علامتی تصویر،فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے سوموار کو جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 2016میں ہندوستان سمیت اوسط آمدنی والے ملکوں میں 5سال سے کم عمر کے 98فیصد بچے بہت ہی چھوٹے ذرات(پی ایم)سے پیدا ہونے والی آلودہ ہوا کے شکار ہوئے۔ڈبلیو ایچ او نے اپنی رپورٹ  ‘Air Pollution and Child Health: Prescribing Clean Air’میں یہ انکشاف کیا ہے کہ 2016 میں گھریلو اور عام فضائی آلودگی کے مشترکہ اثرات سے 15 سال سے کم عمر کے تقریباً 6 لاکھ بچوں کی موت ہوئی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق؛ 2016 میں زہریلی ہوا کی وجہ سے ہندوستان میں 1.25بچوں کی موت ہوئی ہے۔ عالم یہ ہے کہ دنیا بھر میں زہریلی ہوا کی وجہ سے مرنے والے 5 بچوں میں سے ایک ہندوستانی ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کھانا  پکانے کے دوران نکلنے والا دھواں ، آگ جلانے اور گرم گرنے کی وجہ سے گھر کے اندر جو آلودہ ہوا تیار ہوتی ہے ، اس کی وجہ سے 5 سال سے  کم عمر کے 67 ہزار بچوں کی موت ہوئی۔

وہیں سال 2016 میں باہری فضائی آلودگی کی وجہ سے 5 سال کے 61 ہزار بچوں کی موت ہو گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کھانا پکانے سے گھر کے اندر ہونے والے فضائی آلودگی اور گھر کے باہر کی ہوا دنیا بھر میں ہندوستان جیسے کم اور متوسط آمدنی والے طبقے کے ممالک میں بچوں کی صحت کو کافی نقصان پہنچا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے اپنے مطالعے میں کہا،’ دنیا بھر میں کم اور متوسط آمدنی والے طبقے کے ممالک میں 5 سال سے کم عمر کے 98 فیصد بچے ڈبلیو ایچ او ہوا کوالٹی کی نارمل سطح سے اوپر کی سطح پر پی ایم 2.5سے جوجھ رہے ہیں جبکہ اونچی آمدنی والے طبقے کے ممالک میں 52 فیصد بچے ڈبلیو ایچ او ہوا کوالٹی کی نارمل سطح کے اوپر کی سطح پر پی ایم 2.5سے جوجھ رہے ہیں۔ ‘

رپورٹ میں کہا گیا ،’ عالمی سطح پر دنیا بھر کے 18 سال سے کم عمر کے 98 فیصد بچے ڈبلیو ایچ او ہوا کوالٹی کی نارمل سطح سے اوپر کی سطح پر گھر سے باہر پی ایم 2.5سے روبرو ہو رہے ہیں۔ ان میں 5 سال کی عمر کے 63 کروڑ بچے اور 15 سال سے کم عمر کے 1.8ارب بچے ہیں۔ پی ایم 2.5صحت کے لیے پی ایم 19 سے زیادہ خطرناک ہے۔ اس میں سلفیٹ اور بلیک کاربن جیسے ٹاکسن ہوتے ہیں جو کہ ہمارے پھیپھڑوں میں گہرائی تک گھس جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے ہمیں سنگین بیماریاں ہوتی ہیں۔

واضح ہو کہ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران پی ایم 2.5خطرناک سطح پر چلا گیا ہے۔ سوموار کو دہلی کے آسمان پر کوہرے کی موٹی پرت تھی جبکہ مکمل ہوا کوالٹی معیار اے کیو آئی 348 پر پہنچ گئی تھی۔ سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق؛ ہوا کی کوالٹی ‘بہت خراب‘  کی فہرست میں تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)