خبریں

آکاش وانی نے جنسی استحصال کو لے کر شکایت کرنے والی 9 خاتون ملازمین کو نکالا

می ٹو: مدھیہ پردیش کے شہڈول کے علاوہ 6 دوسرے آکاش وانی مراکز سے بھی جنسی استحصال کی شکایتیں سامنے آئی ہیں۔ آل انڈیا ریڈیو کے ملازمین کی ٹریڈ یونین کا دعویٰ ہے کہ ایسے سبھی معاملوں میں ملزم کو صرف وارننگ دی گئی ہے ، وہیں سبھی شکایت کرنے والوں کی خدمات ختم کر دی گئی ہیں۔

فوٹو: بہ شکریہ وکی پیڈیا

فوٹو: بہ شکریہ وکی پیڈیا

نئی دہلی: گزشتہ کئی ہفتوں سے مختلف شعبوں میں کام کرنے والی خواتین می ٹو مہم کت تحت اپنے ساتھ ہوئے جنسی استحصال کے تجربات شیئر کر رہی ہیں۔ اس کڑی میں آل انڈیا ریڈیو (آکاش وانی)کا نام بھی جڑ گیا ہے۔ ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق؛مدھیہ پردیش کے شہڈول کے آکاش وانی سینٹر میں 9 خاتون ملازموں نے مرکز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر (پروگرامنگ)رتناکر بھارتی کے خلاف جنسی استحصال کی شکایت  کی ،جس کے بعد ان سبھی خواتین کو کام سے ہٹا دیا گیا۔

اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی اس وقت نئی دہلی میں آکاش وانی ہیڈکوارٹر میں کام کرتی ہیں۔ ایک سال پہلے شہڈول آکاش وانی لی آئی سی سی نے ان کو جنسی استحصال کا مجرم ماناتھا۔اس بیچ مرکز کے ذریعے ان عورتوں کی سروس ختم کر دی گئی ہے۔ ان عورتوں کے نام اور الزام لگانے کے وقت کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ملی ہے۔ ایسا بتایا جا رہا ہے کہ بھارتی کے اوپر پرسنل اور ٹریننگ ڈپارٹمنٹ کے ذریعے سینٹرل سروسس پنشن رولس کی دفعہ 56 (جے) کے تحت کارروائی چل رہی ہے، جس کی وجہ سے ان کو لازمی طور پر ریٹائر کیا جا سکتا ہے۔

اس خبر کے مطابق؛ آکاش وانی کے 6 دوسرے مراکز ، دھرم شالا، اوبرا، ساگر ، رام پور ، کروشیتر اور دہلی سے بھی ایسی ہی شکایتیں سامنے آئی ہیں۔ آل انڈیا ریڈیو کے ملازمین کی ٹریڈ یونین کا دعویٰ ہے کہ ایسے سبھی معاملوں میں صرف تنبیہ کی گئی ہے، وہیں سبھی شکایت گزاروں، جو Casual ملازمین ہیں ، کی سروس ختم کر دی گئی ہیں۔

ٹائمس آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے آکاش وانی کے دائریکٹر جنرل فیاض شہریار نے کہا،’ رپورٹ کیے گئے ہر معاملے کی جانچ آئی سی سی کے ذریعے کی گئی ہے۔ شہڈول والے معاملے میں آئی سی سی کے فیصلے کے بعد رتناکر بھارتی کا تبادلہ فوراً شہڈول سے دہلی کر دیا گیا تھا اور یہاں وہ کڑی نگرانی میں ڈ ی جی ہیڈکوارٹر میں کام کر رہے ہیں۔’

شہریار نے بھارتی کے خلاف شکایت درج کروانے اور خاتون ملازمین کو نکالنے کے الزامات سے انکار کیا ہے۔ انھوں نے کہا،’ Casual ملازمین کا سالانہ ریویو کیا جاتا ہے اور جہاں کمزور مظاہرہ کرنے والوں کو ایک پروسیس کے تحت ہٹایا جاتا ہے۔ جن کو ہٹایا گیا ہے وہ اس کو انا کا مسئلہ بنا لیتے ہیں۔ کسی ایک شخص کو فائدہ پہچانے کے لیے ہم اصولوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ ‘

وہیں آل انڈیا ریڈیو کے ملازمین کی ٹریڈ یونین نے پرسار بھارتی کے سی ای او ششی شیکھر ویمپتی سے گزارش کی ہے کہ نکالے گئے شکایت گزاروں کو واپس رکھا جائے اور ملزمین کے خلاف کڑی کارروائی کی جائے۔