خبریں

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کی دھمکی کے بعد رام چندر گہا نے احمد آباد یونیورسٹی میں پڑھانے سے کیا منع

مؤرخ رام چندر گہا نے کہا کہ چونکہ اب حالات قابو سے باہر ہو گئے ہیں اس لیے ایسا قدم اٹھانا پڑ رہا ہے۔ دو ہفتے پہلے اے بی وی پی نے گہا کو اینٹی نیشنل قرار دیتے ہوئے وائس چانسلر سے ان کی تقرری رد کرنے کی مانگ کی تھی۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

نئی دہلی: معروف مؤرخ رام چندر گہا نے ٹوئٹ کر کے یہ جانکاری دی ہے کہ وہ اب گجرات کی احمد آباد یونیورسٹی میں نہیں پڑھائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ چونکہ اب حالات قابو سے باہر نکل گئے ہیں اس لیے ان کو ایسا قدم اٹھانا پڑ رہا ہے۔ غور طلب ہے  کہ دو ہفتے پہلے آر ایس ایس کی اسٹوڈنٹ یونٹ اے بی وی پی نے گہا کی تقرری کی مخا لفت کی تھی اور گجرات یونیورسٹی سے مانگ کی کہ ان کے آفر کو رد کیا جائے۔

گزشتہ 16 اکتوبر کو احمد آباد یونیورسٹی(اے یو) نے رام چندر گہا کو ہیومنیٹیز کے شرینک لال بھائی چیئر پروفیسر اور یونیورسٹی کے اسکول آف آرٹس اینڈ سائنسیز میں گاندھی ونٹر اسکول کاڈائریکٹر منتخب کیا تھا۔ اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے احمد آباد شہر کے اے بی وی پی کے سکریٹری پروین دیسائی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ،’ ہم نے اے یو کے رجسٹرار بی ایم شاہ کو سامنے اس بات کو اٹھایا تھا۔ ہم نے کہا تھا کہ ہمیں یونیورسٹی میں دانشوروں کی ضرورت ہے، ملک کے غداروں کی نہیں۔ ایسے لوگوں کو اربن نکسل بھی کہا جا سکتا ہے۔’

دیسائی نے آگے کہا ،’ ہم نے گہا کی کتاب سے راشٹر مخالف چیزیں بھی رجسٹرار کے سامنے پیش کی تھی۔ ہم نے کہا تھا کہ آپ جس شخص کو بلا رہے ہیں وہ کمیونسٹ ہے۔ اگر گہا کو گجرات میں بلایا جاتا ہے تو جے این یو کی طرح یہاں بھی راشٹر مخالف جذبات پنپ جائیں گے۔’ اے بی وی پی نے یہ بھی کہا کہ رام چندر گہا کی کتابیں ہندوستان کے  ہندو کلچر  کی تنقید کرتی ہیں۔

وائس چانسلر کو سونپے میمورنڈم میں اے بی وی پی نے کہا،’ ان کے مضامین میں باٹنے کی خصوصیات، فرد کی آزادی کے نام پر بٹوارہ، فرد کی آزادی کے نام پر دہشت گردوں کو آزاد کرنے اور جموں و کشمیر کو ہندوستانی یونین  سے الگ کرنے جیسی چیزوں کو دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو )اور سینٹرل یونیورسٹی ، حیدر آباد جیسی معروف یونیورسٹیوں میں بڑھاوا دیا ہے۔’

وہیں ایک ذرائع نے نام نہ لکھنے کی شرط پر انڈین ایکسپریس کو بتایا، اے بی وی پی کی وجہ سے گہا کے اوپر کافی خطرہ تھا۔ ان کے اوپر حملہ ہو سکتا تھا۔