خبریں

پچھلا رافیل سودا رد ہو گیا ہے،ہمیں اس بات کی جانکاری نہیں تھی: ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ

ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے چیئر مین نے کہا کہ چونکہ رافیل ڈیل میں سرکار سیدھے شامل تھی اس لیے ہم ہوائی جہاز کی قیمت اور پالیسیوں پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔

رافیل ہوائی جہاز/فوٹو: پی ٹی آئی

رافیل ہوائی جہاز/فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:  رافیل ڈیل کو لے کر حکومت اور اپوزیشن کے بیچ الزام تراشی  کے دور میں ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل)کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ان کو نہیں معلوم  کہ پچھلا رافیل سودا رد ہو گیا ہے۔ ایچ اے ایل کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ان کو نہیں معلوم تھا کہ مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے پچھلا رافیل سودا رد کیا جا چکا ہے اور فرانسیسی کمپنی داسو ایویشن کے ساتھ نئے سرے سے سودا طے کیا گیا ہے۔

بنگلور میں خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس سے بات چیت میں ایچ اے ایل کے چیئر مین آر مادھون نے کہا ہے،’ ہمیں پچھلے سودے کو رد کیے جانے کی جانکاری نہیں تھی۔ ہم رافیل پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے کیوں کہ اب ہم اس سودے کا حصہ نہیں ہیں۔ ‘رافیل ایئر کرافٹ کے پروڈکشن  کا حوالہ دیتے ہوئے مادھون نے کہا ،’ ہم اب اس کاروبار میں شامل نہیں ہیں۔ رافیل ان پروجیکٹ میں سے ایک تھا جس میں ہم شامل تھے اور یہ ہمارا اکلوتا پروجیکٹ نہیں تھا۔’

انھوں نے کہا کہ جیسا کہ رافیل ڈیل میں سرکار سیدھے شامل تھی اس لیے ایچ اے ایل اس کی قیمت اور پالیسیوں کو لے کر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا ہے۔ غور طلب ہے کہ رافیل ڈیل میں مبینہ طور پر گھوٹالے کو لے کر اپوزیشن پارٹیوں کا الزام ہے کہ مرکز کی مودی حکومت کی قیادت میں دوبارہ ہوئی اس ڈیل میں ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کو نظر انداز کیا گیا اور انل امبانی کی کمپنی ریلائنس ڈیفنس کو فائدہ پہنچایا گیا۔

خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق؛کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے فرانس کی کمپنی داسو ایویشن کے ساتھ 125 رافیل ہوائی جہاز کی ڈیل کی تھی۔ یہ ہوائی جہاز انڈین ایئر فورس کے لیے خریدے جانے تھے۔ ان میں سے 108 ہوائی جہازوں کی تعمیر ہندوستان میں ایچ اے ایل کی طرف سے کیا جانا تھا اور 18 ہوائی جہاز کی تعمیر فرانس میں کر کے اس کو ہندوستان لانے کی اسکیم تھی۔ حالانکہ اس سودے کو بیچ میں ہی رد کر دیا گیا۔

اس کے بعد نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے 2015 مین فرانس کی حکومت کے ساتھ دوسرا سودا کیا، جس میں 125 کی بجائے صرف 36 رافیل ہوائی جہاز کی خرید کی گئی ، اس کی قیمت اندازاً 54 ارب ڈالر ہے۔ اس ڈیل میں ہندوستان ایئرو ناٹکس لمیٹڈ کو شامل نہیں کیا گیا۔ الزام یہ بھی ہے کہ یو پی اے حکومت کے وقت ہوئے سودے میں ہوائی جہازوں کی لاگت کم تھی جبکہ مودی حکومت کی طرف سے انہی ہوائی جہازوں کے لیے زیادہ قیمت ادا کی جا رہی ہے۔