خبریں

رافیل سے بھی بڑا گھوٹالہ ہے پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا: پی  سائی ناتھ

سینئر صحافی اور کسان کارکن سائی ناتھ نے دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر کے ایک ضلع‎ میں فصل بیمہ یوجنا کے تحت کل 173 کروڑ روپے ریلائنس انشورنس کو دئے گئے۔  فصل برباد ہونے پر ریلائنس نے کسانوں کو صرف 30 کروڑ روپے کی ادائیگی کی اور بنا ایک پیسہ لگائے 143 کروڑ روپے کا منافع کما لیا۔

پی سائی ناتھ اور نریندر مودی۔  (فوٹو : پی ٹی آئی/فیس بک)

پی سائی ناتھ اور نریندر مودی۔  (فوٹو : پی ٹی آئی/فیس بک)

نئی دہلی : معروف  صحافی اور کسان کارکن پی سائی ناتھ نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی رہنمائی والی مرکزی حکومت کاپردھان منتری فصل بیمہ یوجنا ، رافیل سے بھی بڑا گھوٹالہ ہے۔خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق احمد آباد میں ایک پروگرام کے دوران سائی ناتھ نے کہا، ‘موجودہ حکومت کی پالیسیاں کسان مخالف ہیں۔  پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا رافیل گھوٹالہ سے بھی بڑا گھوٹالہ ہے۔  ریلائنس اور ایسار جیسی چنندہ کمپنیوں کو فصل بیمہ دینے کا کام دیا گیا ہے۔  ‘

سائی ناتھ سہ روزہ کسان سوراج کانفرنس کو خطاب کرنے احمد آباد پہنچے تھے۔یہ کانفرنس ملک کے زرعی شعبے کے  مسائل اور حل پر مبنی ہے۔مہاراشٹر کی مثال دیتے ہوئے سائی ناتھ نے کہا، ‘ تقریباً2.80 لاکھ کسانوں نے اپنے کھیتوں میں سویا اگایا تھا۔  ایک ضلع‎ کے کسانوں نے 19.2 کروڑ روپے کا پریمیم ادا کیا۔اس کے علاوہ مرکز اور ریاستی حکومت کی طرف سے 77-77 کروڑ روپے یعنی کل 173 کروڑ روپے بیمہ کے لئے ریلائنس کو دئے جاتے ہیں۔  ‘

انہوں نے کہا، ‘ کسانوں کی پوری فصل برباد ہو گئی اور بیمہ کمپنی نے کسانوں کو پیسے کی ادائیگی کی۔ ایک ضلع‎ میں ریلائنس نے 30 کروڑ روپے دئے، جس سے بنا ایک پیسہ لگائے اس کو کل 143 کروڑ روپے کا فائدہ ملا۔  اب اس حساب سے ہر ضلع‎ کو کی گئی ادائیگی اور کمپنی کو ہوئے فائدے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔  ‘سینئر صحافی سائی ناتھ نے کہا، ‘پچھلے 20 سالوں میں ہر دن دو ہزار کسان کھیتی چھوڑ رہے ہیں۔  ایسے کسانوں کی تعداد لگاتار گھٹ رہی ہے جن کی اپنی کھیتی والی زمین ہوا کرتی تھی اور ایسے کسانوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو کرایے پر زمین لےکر زراعت کر رہے ہیں۔  ان کرایہ دار کسانوں میں 80 فیصد قرض میں ڈوبے ہوئے ہیں۔  ‘

انہوں نے کہا، ‘ کسان آہستہ آہستہ کارپوریٹ گھرانوں کے ہاتھوں اپنی زراعت گنواتے جا رہے ہیں، جبکہ مہاراشٹر میں 55 فیصد آبادی دیہی ہے۔ نیشنل بینک فار اگریکلچر اینڈ رولر ڈیولپمنٹ (این اے بی اے آرڈی) بھی نقد ممبئی میں بانٹ رہا ہے جہاں کھیتی کسانی ہے ہی نہیں۔  ‘کسان خودکشی کے مدعے پر سائی ناتھ نے کہا، ‘موجودہ حکومت کسان خودکشی سے جڑے اعداد و شمار عام نہیں کرنا چاہتی۔نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق پچھلے 20سال یعنی 1995 سے 2015 کے درمیان 3.10 لاکھ کسانوں نے خودکشی کی۔ پچھلے دو سال سے کسان خودکشی کے اعداد و شمار کو جاری نہیں کیا جا رہا ہے۔  ‘

سائی ناتھ نے ان مدعوں کو سلجھانے پر بھی بات کی۔ انہوں نے قومی راجدھانی دہلی اور ممبئی میں ہوئے کسانوں کے مارچ کے بارے میں بھی اپنے خیال رکھے۔انہوں نے کہا، ‘ 29 اور 30 نومبر کو ہم سنسد مارچ کا انعقاد کر رہے ہیں۔  ہماری مانگ ہے کہ سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشوں کو نافذ کرنے کے لئے کم سے کم تین دن تک بحث کی جائے۔  اگر جی ایس ٹی کے لئے آدھی رات کو قانون سازمجلس بلائی جا سکتی ہے تو کسانوں کے مدعوں پر ایوان میں بحث کیوں نہیں کی جاتی۔  ‘

آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق، آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈی نیشن کمیٹی کی طرف سے سنسد مارچ میں تمام کسان تنظیموں کو شامل ہونے کی اپیل کی ہے۔