خبریں

تاج محل کی مسجد میں جمعہ کے علاوہ باقی دنوں کی نماز پر اے ایس آئی نے لگائی پابندی

مسجد کے امام نے اے ایس آئی کےاس فیصلے پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔وہیں اے ایس آئی کا کہنا ہے کہ وہ صرف سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کر رہے ہیں۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی : آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی)نے تاج محل کے احاطے میں واقع مسجد میں نماز پر پابندی لگادی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق اب اس مسجد میں صرف جمعہ کو نماز ادا کی جاسکے گی ۔ٹائمس آف انڈیا کی ایک خبر کے مطابق ؛ اتوار کو اے ایس آئی نے وضو خانے کو بند کردیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق ، مسجد کے امام اور دوسرے ملازموں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ صرف جمعہ کو ہی مسجد آئیں ۔

غور طلب ہے کہ کئی دہائیوں سے امام سید صادق علی کا خاندان تاج محل کے اندر واقع اس مسجد میں نماز پڑھاتا ہے ۔ اس کے لیے وہ محض 15روپے محنتانہ کے طور پر لیتے ہیں ۔مسجد کے امام نے اے ایس آئی کے اس فیصلے پر حیرانی کا اظہار کیا ہے ۔اس سلسلے میں اے ایس آئی کا کہنا ہے کہ وہ صرف سپریم کورٹ کی  جولائی میں دی گئی ہدایت پر عمل کر رہے ہیں جس میں کورٹ نے کہا تھا کہ صرف مقامی باشندے ہی جمعہ کو اس مسجد میں نماز ادا کرسکتے ہیں ۔

عدالت نے کہا تھا تاج محل دنیا کے سات عجوبوں میں ہیں اور اس کی حفاظت کی جانی چاہیے۔ اس وقت جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن کی بنچ نے تاج محل انتظامیہ کمیٹی  کے صدر سید ابراہیم حسین زیدی کی عرضی  خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ آگرہ میں کئی مسجد ہیں اور آگرہ سے باہر کے لوگ ان میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔واضح ہو کہ درخواست گزار نے آگرہ انتظامیہ کے 24 جنوری 2018 کے آرڈر  کو چیلنج کیا تھا۔انتظامیہ نے تاج محل کی حفاظت کے مد نظر اس میں واقع مسجد میں باہری لوگوں کے نماز پڑھنے پر پابندی لگا دی تھی۔

بنچ نے کہاتھا ؛تاج محل دنیا کے 7 عجائب میں سے ایک ہے اور ہم اسے برباد ہونے دینانہیں چاہتے۔ہم عرضی  خارج کر رہے ہیں۔اس عرضی  پر شنوائی شروع ہوتے ہی بنچ نے پوچھا؛ ایسی گزارش کے لئے عرضی  کیوں؟ہم اس پر غورنہیں کر رہے ہیں۔یہاں کئی مسجد ہیں۔وہ وہاں بھی نماز پڑھ سکتے ہیں۔اس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہرشخص کو مسجد کے اندر جانے اور نماز پڑھنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔درخواست گزارنے کہا کہ پورے سال آگرہ میں بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں اور 24 جنوری کا یہ آرڈر  من مانا اورغیر آئینی ہے۔

اے ایس او (آگرہ سرکل )وسنت کما رنے نماز کی پابندی پر کہا کہ یہ نیا اصول عدالت کی ہدایت کے مطابق ہے ۔انہوں نے کہا کہ جمعہ کو تاج محل  عوام کے لیے بند رہتا ہے ۔ مقامی باشندے جمعہ کو آئی کارڈ دکھانے کے بعد نماز پڑھ سکتے ہیں ۔دریں اثنا تاج محل انتظامیہ کمیٹی  کے صدر سید ابراہیم حسین زیدی نے ٹائمس آف انڈیا کو بتایا کہ یہاں لمبے عرصے سے نماز پڑھی جاتی رہی ہے اور اس کو روکنے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ  ریاست اور مرکز کے اقتدار والی پارٹی مسلمانوں کے خلاف ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس سلسلے میں اے ایس آئی سے ملاقات کرکے اس مدعے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق ؛ جنوری 2018 کے فیصلے میں آگرہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (سٹی )نے باہری لوگوں کے جمعہ کو مسجد میں نماز پڑھنے پر روک لگائی تھی ۔بنگلہ دیشی اور غیر ہندوستانیوں کے نماز کی آڑ میں تاج محل احاطہ میں داخل ہونے کی شکایت کے بعد انتظامیہ نے یہ قدم اٹھایا ہے۔