خبریں

نوٹ بندی کے 2 سال بعد بے روزگاری میں ریکارڈ اضافہ، نئی نوکریوں میں کمی

سی ایم آئی ای کے مطابق ،رواں سال کے اکتوبر میں بے روزگاری کی شرح 6.9 فیصد پر پہنچ گئی ہے جو گزشتہ 2 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔

علامتی تصویر/فوٹو: رائٹرز

علامتی تصویر/فوٹو: رائٹرز

نئی دہلی : سال 2018 میں ملک میں بے روزگاری کی شرح 6.9 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ بے روزگاری کی شرح میں اس اضافے کو گزشتہ سالوں میں سب سے زیادہ بتایا جارہا ہے۔دراصل یہ انکشاف دہلی واقع سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای )نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے ،ساتھ ہی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک میں بے روزگاری کو لے کر حالات بدترین ہیں ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ Labour Participation Rate گھٹ کر 42.4 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق جنوری 2016کے بعد سے اس معاملے میں یہ سب سے کم اعداد وشمار ہیں ۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد سے ہی Labour Participation کم ہوگیا تھا ،جس سے ابھی تک نجات نہیں ملی ہے۔ نوٹ بندی سے پہلے یہ حصے داری تقریباً 47 سے 48 فیصد تھی ۔سی ایم آئی ای کے مطابق ، labour statistics میں تھوڑی سی ترقی ستمبر میں درج کی گئی تھی ،لیکن اکتوبر کے اعداد وشمار میں ایک بار  پھر سے تیزی سے گراوٹ درج کی گئی ۔

سی ایم آئی ای نے اپنی رپورٹ میں نوکری پانے والوں کے اعداد وشمار میں گراوٹ کو بھی درج کیا ہے ۔اس رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2018میں 39.7 کروڑ لوگوں کے پاس روزگار تھا جو گزشتہ سال اکتوبر 2017 سے 2.4 کم ہے ۔ اکتوبر 2017میں یہ اعداد و شمار 40.7 کروڑ تھا ۔ سی ایم آئی ای کا کہنا ہے کہ نوکریوں میں آئی یہ کمی لیبر مارکیٹ میں مانگ میں آئی گراوٹ کی وجہ سے درج کی گئی ہے۔

رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ نوکری کی امید لگائے بے روزگاروں کے اعداد وشمار میں بھی ایک سال میں اضافہ ہوا ہے ۔ 2017 کے جولائی میں نوکری کی امید لگائے بے روزگاروں کی تعداد 1.4کروڑ تھی جوکہ 2018 کے اکتوبر میں بڑھ کر 2.95 کروڑ ہوگئی ہے۔ قابل ذکر ہے 2017کے اکتوبر میں ہی یہ اعداد و شمار 2.16 کروڑ ہوگئے تھے ۔

سی ایم آئی ای کے اس اعداد وشمار پر ٹائمس آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے سی آئی ای ایل کے ایچ آر سروسز کے سی او آدتیہ نارائن مشرا نے کہا کہ ،ہندوستانی معیشت میں عموماً سبھی سیکٹر ز میں اکتوبر سے دسمبر تک روزگار پیدا کرنے کا وقت ہوتا ہے،لیکن تازہ رپورٹ سے حالات سنگین معلوم ہوتے ہیں ۔ مشرا کا مزید کہنا ہے کہ ہر سال تقریباً 1.3کروڑ لوگ ملک کے لیبر مارکیٹ میں انٹری کرتے ہیں ، اس کے باوجود بے روزگاری کی شرح میں اصلاح نظر نہیں آیا ۔ ان کے مطابق ، ابھی بھی پاور ،انفراسٹرکچر،اور آئی ٹی انڈسٹری پٹری پر نہیں آسکی ہے ۔شاید اس وجہ سے بھی بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔