خبریں

سپریم کورٹ کی ہدایت کے  باوجود 50 لاکھ کلو پٹاخےجلائے گئے

پولیس کی کارروائی کے ڈر سے لوگوں نے شور کرنے والے پٹاخوں کے  بجائے روشنی والے پٹاخوں کا استعمال کیا،جو ہوا کو کئی گنا  زیادہ آلودہ کرتے ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ کی تمام پابندیوں کے باوجود دیوالی کی رات دہلی نے 50 لاکھ کلو سے زیادہ پٹاخے جلائے ۔ جس کی وجہ سے دہلی کی آب و ہوا میں رات 1 بجتے بجتے پالیوشن کے سب سے خطرناک ذرات پی ایم 2.5کی سطح کئی جگہوں پر 2500 تک پہنچ گئی  جبکہ یہ 0 سے 50 کے درمیان نارمل مانا جاتا ہے۔ دہلی حکومت کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ان پٹاخوں کی وجہ سے دیوالی پر دہلی کی ہوا  2017 کے مقابلے زیادہ زہر آلود ہو گئی۔ پی ایم 10 کاربن مونو آکسائڈ اور تمام دوسری زہریلی گیس بھی پچھلے سال کے مقابلے کہیں زیادہ تھی۔

غور طلب ہے کہ ایسا اس وقت ہوا جب پٹاخوں کی فروخت پر روک تھی اورسپریم کورٹ نے  صرف گرین پٹاخے رات 8 سے 10 بجے تک پھوڑنے کی اجازت  دی تھی، لیکن دن ڈھلنے سے لے کر آدھی رات تک ہر طرح کے پٹاخے پھوٹ رہے تھے۔ پولیس نے قانون توڑنے کے لیے 562 کیس درج کیے ہیں۔ سب سے زیادہ گھٹن وزیر پور میں رہی، جہاں رات 1 بجے پی ایم 2.5 کی سطح 4680 ایم جی سی ایم تک پہنچ گیا۔ حالانکہ نجف گڑھ  نے اس بار مثال پیش کی۔

یہاں رات 1 بجے کے قریب پی ایم 10 کی مقدار صرف 263 ایم گی سی ایم اور پی ایم 2.5کی سطح 191ایم جی سی ایم درج ہوئی۔ سی پی سی بی کے افسر نے بتایا کہ شام 7 بجے سے 12 بجے کے بیچ دہلی این سی آر میں اندازاً50 لاکھ کلو پٹاخے جلے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، پالیوشن کی سطح کم ہونا تو رات سے ہی شروع ہو گیا لیکن پٹاخوں کی خطرناک کیمیکل ابھی ہوا میں 4 سے 5 دن تک بنے رہیں گے۔

مرکز کی پالیوشن سے متعلق ایجنسی System of Air Quality and Weather Forecasting And Research(ایس اے ایف اے آر )کے مطابق؛ رات 1 بجے دہلی کی ہوا میں اتنا دھواں جمع ہو گیا تھا کہ اس نے پٹاخوں سے نکلے کیمیکل کو اوپر جانے ہی نہیں دیااور وہ سب سے نچلی پرت تک جمتے چلے گئے، جس کی وجہ سے ایئر انڈیکس لگاتار بڑھتا رہا۔پولیس کی کارروائی کے ڈر سے لوگوں نے شور کی بجائے روشنی والے پٹاخوں کا استعمال کیا،جو ہوا کو کئی گنا تک زیادہ آلودہ کرتے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)