خبریں

مدھیہ پردیش میں ایم ایل اے کی تنخواہ اور الاؤنس پر ساڑھے پانچ سال میں 149 کروڑ روپے خرچ : آر ٹی آئی

آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق ریاست میں ہرایک ایم ایل اے کی کمائی صوبے کا تخمینہ فی شخص آمدنی کے مقابلے تقریباً 18گنا زیادہ تھی۔

مدھیہ پردیش اسمبلی (بہ شکریہ : http://mpvidhansabha.nic.in)

مدھیہ پردیش اسمبلی (بہ شکریہ : http://mpvidhansabha.nic.in)

اندور : مدھیہ پردیش میں 28 نومبر کو ہونے جا رہے اسمبلی انتخابات کی سرگرمیوں کے درمیان ایم ایل اے کی تنخواہ اور الاؤنس پر سرکاری خزانے سے بڑی رقم خرچ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت پتا چلا ہے کہ پچھلے ساڑھے پانچ سالوں میں ریاستی اسمبلی کے ایک نامزد ممبر سمیت 231 ایم ایل اے کی تنخواہ اور الاؤنس پر کل 149 کروڑ روپے  کی ادائیگی کی گئی ہے۔

مدھیہ پردیش کے نیمچ کے رہنے والے آر ٹی آئی کارکن چندرشیکھر گوڑ نے منگل کو بتایا کہ ان کو آر ٹی آئی  کے تحت ریاستی اسمبلی سکریٹریٹ سے یہ اہم جانکاری ملی ہے۔ ان کی آر ٹی آئی عرضی پر 3نومبر کو بھیجے گئے جواب میں اپریل 2013 سے لےکر ستمبر 2018 تک کی مدت میں ایم ایل اے کی تنخواہ اور الاؤنس پر سرکاری خرچ‌کے اعداد و شمار ظاہر کئے گئے ہیں۔ آر ٹی آئی کے تحت ملے اعداد و شمار کے تجزیے پر یہ اہم حقیقت سامنے آتی ہے کہ پچھلے ساڑھے پانچ مالی سالوں میں ایم ایل اے کی تنخواہ کے مقابلے ان کے الاؤنس پر ساڑھے تین گنا سے زیادہ ادائیگی کی گئی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق، ساڑھے پانچ سالوں میں ریاست کے 231 اسمبلی ممبروں کی تنخواہ پر 32.03 کروڑ روپے خرچ ہوئے، جبکہ ان کو ملنے والے الگ الگ الاؤنس پر سرکاری خزانے سے تقریباً 117 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ اس میں سفر الاؤنس کے طور پر 34.03 کروڑ روپے کی بڑی ادائیگی شامل ہے۔ آر ٹی آئی سے ملی جانکاری اس بات پر بھی روشنی ڈالتی ہے کہ ریاست کے عام لوگوں اور سرکاری تنخواہ اور الاؤنس سے ایم ایل اے کی کمائی میں بڑا فرق ہے۔

مدھیہ پردیش حکومت کے ہی پچھلے اقتصادی سروے میں مالی سال18- 2017 کے دوران مروجہ شرحوں کی بنیاد پر ریاست کی فی شخص خالص آمدنی 79907 روپے آنکی گئی تھی۔ آر ٹی آئی سے ملے جواب کے مطابق، حساب لگانے پر پتا چلتا ہے کہ مالی سال18- 2017 کے دوران تمام 231 ایم ایل اے کو اوسطاً 14.48-14.48 لاکھ روپے کی تنخواہ اور الاؤنس کی ادائیگی کی گئی۔ اس حساب سے ریاست میں ہرایک ایم ایل اے کی سرکاری کمائی صوبے کے تخمینہ فی شخص آمدنی کے مقابلے تقریباً 18گنا زیادہ تھی۔

ریاستی اسمبلی کی ویب سائٹ پر دی گئی جانکاری کے مطابق، ہرایک ایم ایل اے کو 30000 روپے فی مہینے کی در سے تنخواہ دی جاتی ہے۔ اس ایوان کے ہرایک ممبر کو ماہوار کی بنیاد پر 35000 روپے کا Constituency  الاؤنس، 10000 روپے کی ا سٹیشنری اور ڈاک الاؤنس اور 15000 روپے کا کمپیوٹر آپریٹر یا اردلی الاؤنس دیا جاتا ہے۔

ہرایک ایم ایل اے کو ہر مہینہ 10000 روپے کا ٹیلی فون الاؤنس بھی ملتا ہے، بھلےہی اس کی رہائش گاہ پر ٹیلی فون کنیکشن ہو یا نہ ہو۔ ان کے علاوہ، ہرایک ایم ایل اے کو دوسری سرکاری سہولیات بھی ملتی ہیں۔ اس بیچ، سیاسی اصلاحات کے لئے کام کرنے والے غیر سرکاری تنظیم ‘ ایسوسی ایشن  فار ڈیموکریٹک ریفارمس ‘ کی مدھیہ پردیش اکائی کے کنوینر رولی شیوہرے نے مانگ کی کہ ایم ایل اے کی تنخواہ اور الاؤنس کے تعین اور اس کے باقاعدہ تجزیہ کے لئے کوئی آزاد اور شفاف باڈی بنائی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا، ‘ صوبے میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جن کو دو وقت کی روٹی کے لئے دن رات پسینا بہانہ نہ پڑے۔ لیکن عوام کے نمائندہ کہلانے والے ایم ایل اے اپنی تنخواہ اور الاؤنس بڑھانے کے لئے اسمبلی میں خودہی بل پیش کرتے ہیں اور چند لمحوں میں اس کو خود ہی منظوری دے دیتے ہیں۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا خوفناک المیہ ہے۔ ‘ ریاستی اسمبلی میں منتخب ممبروں کی تعداد 230 ہے جبکہ اس ایوان کے ایک ممبر کو اینگلو انڈین کمیونٹی سے نامزد کیا جاتا ہے۔