خبریں

یوگی کے وزیر بولے، شہرو ں کے نام بدلنے کے بجائے تعلیم اور صحت میں خرچ ہوتا تو تبدیلی آتی

اتر پردیش حکومت میں کابینہ وزیر اوم پرکاش راج بھر نے کہا کہ ہندوستان گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے۔جتنا خرچ نام بدلنے میں ہورہا ہے اتنا خرچ کرکےتعلیم ،روزگار، صحت اورغریبوں کی بھلائی میں تیزی لائی جاتی تو ملک کا نقشہ کچھ اور ہوتا۔

اوم پرکاش راج بھر ،فوٹو : فیس بک

اوم پرکاش راج بھر ،فوٹو : فیس بک

نئی دہلی : بھارتیہ جنتا پارٹی کی  معاون پارٹی سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے صدر اور اتر پردیش حکومت میں کابینہ وزیر اوم پر کاش راج بھر نے شہروں کے نام میں تبدیلی کو لے کر یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ نام بدلنے کو لے کر خرچ کی جارہی رقم عوامی فلاح و بہبود سے جڑی اسکیموں پر خرچ کی جاتی تو ملک کے  حالات میں تبدیلی آتی۔

اتر پردیش کی یوگی حکومت میں وزیر راج بھر نے ٹوئٹ کر کے یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان گنگاجمنی تہذیب کی علامت ہے ۔ جتنا خرچ نام بدلنے پر ہورہا ہے ،اتنا خرچ کرکے تعلیم ،روزگار، صحت اور غریبوں کی فلاح و بہبود میں تیزی لائی جاتی تو ملک کے حالات میں تبدیلی آتی۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے ؛ دیوالی میں علی بسے ،رام بسے رمضان ، ایساہونا چاہیے اپنا ہندوستان۔راج بھر کے یوگی حکومت پر اس حملے کو سیاسی مبصر بی جے پی کے حالیہ قدم سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں ۔غور طلب ہے کہ گزشتہ دنوں بی جے پی نے اپنے وزیروں کو لوک سبھا سیٹوں کا انچارج بنایا ہے۔ریاستی وزیر انل راج بھر کو گھوسی لوک سبھا سیٹ اور سلیم پور لو ک سبھا سیٹ کا انچارج بنایا گیا ہے ۔ اوم پرکاش کے بیٹے اروند راج بھر گھوسی سیٹ سے دعویداری کر رہے ہیں ۔ اوم پرکاش کے انل   راج بھر سے رشتے تلخ سمجھے جاتے ہیں ۔

اس سے پہلے اوم پرکاش راج بھر نے کہا تھا، بی جے پی نے مغل سرائے اور فیض آباد کا نام بدل دیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ ان جگہوں کے نام مغلوں کے آنے کے بعد بدلے گئے تھے ۔ اس حساب سے بی جے پی کے پاس 3 بڑے مسلم رہنما ہیں پہلے ان کا نام بدلا جانا چاہیے۔راج بھر نے کہا کہ شہروں کا نام بدل کر حکومت پسماندہ اورمظلوموں کو ان کے مطالبات سے بھٹکانا چاہتی ہے ۔ مسلمانوں نے جیسی چیزیں ہمیں دی ہیں ویسی کسی نے بھی نہیں دی ہے۔انہوں نے کہا ،کیا ہمیں جی ٹی روڈ کو پھینک دینا چاہیے ۔تاج محل کو کس نے بنوایا ۔لال قلعہ کو کس نے بنوایا ؟

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)