خبریں

سی بی آئی تنازعہ: آلوک ورما کو نہیں ملی کلین چٹ، سپریم کورٹ نے سی وی سی جانچ پر مانگا جواب

سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما پر لگے الزامات کو لے کر سپریم کورٹ میں شنوائی ہوئی۔ اس معاملے میں سی وی سی کے ذریعے کورٹ کو دی گئی جانچ رپورٹ کو سپریم کورٹ نے آلوک ورما کو سونپ دیا اور ان سے اس پر جواب مانگا ہے۔ اگلی شنوائی 20 نومبر کو ہوگی۔

سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما/ فوٹو: پی ٹی آئی

سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما/ فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما پر اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے ذریعے لگائے گئے الزامات کو لے کر ایک بار پھر جمعہ کو سپریم کورٹ میں شنوائی ہوئی۔ کورٹ نے گزشتہ سوموار کو سی وی سی کے ذریعے آلوک ورما معاملے میں دی گئی جانچ رپورٹ ورما کو سونپ دی اور ان سے سیل بند لفافے میں جواب دینے کو کہا ہے۔ اس معاملے میں اگلی شنوائی 20 نومبر کو ہوگی۔ شنوائی کے دوران چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا،’ سی وی سی کے ذریعے جو جانچ رپورٹ دی گئی ہے اس میں ملی جلی باتیں ہیں اور مانگ کی گئی ہے کہ کچھ الزامات کو لے کر مزید جانچ کی ضرورت ہے۔ ‘

حالانکہ اسپیشل ڈائریکٹر آلوک ورما کی طرف سے پیروی کر رہے وکیل مکل روہتگی نے سی وی سی کی جانچ رپورٹ ان کو دینے کی مانگ کی لیکن کورٹ نے ان کی مانگ کو ٹھکرا دیا۔ کورٹ نے رجسٹری کو حکم دیا کہ سی وی سی رپورٹ آلوک ورما کے وکیل فلی ایس نریمن کو دے دیا جائے اور کہا کہ سیل بند لفافے میں اس پر جواب سونپا جائے۔ کورٹ نے کہا،’ سی بی آئی میں عوام کا اعتماد اور ادارے کا وقار بنائے رکھنے کا صرف یہی ایک طریقہ ہے۔’سپریم کورٹ نے آلوک ورما کو سوموار یعنی کہ 19 نومبر کو ایک بجے تک جواب دینے کے لیے کہا ہے۔

رپورٹ کی ایک کاپی اٹارنی جنرل اور سالیسٹر جنرل کو بھی بھیجی جائے گی۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کورٹ سے کہا کہ سرکار کے پاس بھی سی وی سی رپورٹ کی کاپی نہیں ہے۔ انھوں نے سپریم کورٹ سے مانگ کی کہ ان کو بھی رپورٹ دی جائے۔ کورٹ نے کہا کہ رپورٹ کو لے کر اعلیٰ سطح کی پرائیویسی برتی جائے۔ کورٹ نے آلوک ورما کے علاوہ معاملے میں کسی دوسری پارٹی کو جواب سونپنے کے لیے نہیں کہا ہے۔

واضح ہو کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ 23 اکتوبر کو سی وی سی کی صلاح پر آلوک ورما سے سارے حقوق واپس لے لیےاور ان کو چھٹی پر بھیج دیا تھا۔ ورما کی جگہ پر ایم ناگیشور راؤ کو سی بی آئی کا عبوری ڈائریکٹر بنایا گیا تھا۔ آلوک ورما نے مرکز ی حکومت کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور اس کو رد کرنے کی مانگ کی ہے۔ پچھلی بار اس معاملے میں شنوائی کرتے ہوئے کورٹ نے کہا تھا کہ سی وی سی سپریم کورٹ جج اے کے پٹنایک کی نگرانی میں آلوک ورما پر لگائے گئے الزامات کی جانچ دو ہفتے میں پوری کرے۔

سی وی سی نے گزشتہ سوموار کو آلوک ورما پر راکیش استھانا کے ذریعے لگائے گئے الزامات کو لے کر سیل بند لفافے میں جانچ رپورٹ سپریم کورٹ میں سونپی تھی۔چیف جسٹس رنجن گگوئی ، جسٹس اے کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ آلوک ورما کی عرضی اور این جی او کامن کاز کی پی آئی ایل عرضی پر شنوائی کر رہی ہے۔

سی بی آئی کے دائریکٹر استھانا پر الزام ہے کہ انہوں نے میٹ کاروباری معین قریشی کرپشن  معاملے میں حیدر آباد کے ایک کاروباری سے دو دلالوں  کے ذریعے پانچ کروڑ روپے کی رشوت مانگی۔ سی بی آئی کا الزام ہے کہ تقریباً تین کروڑ روپے پہلے ہی دلال  کے ذریعے استھانا کو دئے جا چکے ہیں۔سی بی آئی نے اس معاملے میں راکیش استھانا کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے ۔ استھانا کے خلاف ایف آئی آر درج کرتےہی ملک کی سب سے بڑی جانچ ایجنسی میں گزشتہ ایک سال سے چلا آ رہا تنازعہ اور بڑھ گیا اور استھانا نے بھی آلوک ورما کے خلاف کرپشن کے کئی سارے الزام لگا دیے۔

 کہا جا رہا ہے کہ سی بی آئی کے دونوں سینئر  افسروں کے بیچ مچے اس گھماسان سے جانچ ایجنسی کے بھروسے پر اٹھے سوالوں کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کے حکم پر یہ کارروائی کی گئی ہے۔ دراصل ای ڈی کے ماتحت ہی سی بی آئی کام کرتی ہے اور ابھی اس وزارت کے انچارج نریندر مودی ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ سی وی سی کی صلاح پر ان دونوں افسرون کو چھٹی پر بھیجا گیا ہے۔