خبریں

آسام: شہریت ترمیم بل کے خلاف 70 تنظیموں  کا مظاہرہ، دفعہ 144 نافذ

شہریت(ترمیم)بل 2016 کےآئندہ ودھان سبھا سیشن میں پیش ہونے کے امکان کے درمیان گوہاٹی میں مختلف تنظیموں  کے ذریعے اس کی مخالفت جاری ہے۔

گوہاٹی میں شہریت ترمیم بل کے خلاف مظاہرہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

گوہاٹی میں شہریت ترمیم بل کے خلاف مظاہرہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: آسام میں شہریت(ترمیم)بل 2016 کے خلاف ریاست بھر‌کی تقریباً70 تنظیمیں جمعہ کو گوہاٹی میں مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس بیچ پولیس نے کسی بھی کشیدگی کے امکان کےمدنظر دفعہ 144 لگا دی ہے۔یہ تمام تنظیمیں گوہاٹی کے جنتا بھون کے سامنے مظاہرہ کر رہی ہیں۔واضح  ہو کہ شہریت(ترمیم)بل، 2016 کو لوک سبھا میں شہریت ایکٹ1955 میں تبدیلی کے لئے لایا گیا ہے اور آسام سمیت شمال مشرق کی کئی ریاستوں میں اس کی مخالفت ہو رہی ہے۔

ودھان سبھا کےآئندہ سیشن میں اس ترمیم پر ایک مشترکہ پارلیامانی کمیٹی(جے پی سی)کی رپورٹ پیش کئے جانے کی امید ہے۔خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق اس مظاہرہ میں حصہ لینے کے لئے آسام کے مختلف حصوں سے گوہاٹی پہنچنے کے لئے ہوئی موٹرسائیکل ریلی میں ہزاروں لوگوں نے حصہ لیا۔ انتظامیہ کے ذریعے کسی بھی طرح کی کشیدگی سے بچنے کے لئے شہر میں 144 لگادیا گیا ہے۔

اس بیچ کچھ غیرمصدقہ خبروں کے مطابق ،مخالفت کر رہی  تنظیموں کے رہنماؤں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔اس مظاہرہ کی قیادت  کرشک مکتی سنگرام سمیتی کر رہی ہے۔ اس کے صدر اور آر ٹی آئی کارکن اکھل گگوئی کا کہنا کہ دفعہ 144 نافذ کرکے ان کی مخالفت کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت نے شہریت(ترمیم)بل کے ذریعے افغانستان، بنگلہ دیش، پاکستان کے ہندوؤں، سکھوں، بدھ ، جین، پارسیوں اور عیسائیوں کو بنا قانونی دستاویز کے ہندوستانی شہریت دینے کی تجویز رکھی ہے۔

اس کے لئے ان کی رہائشی مدت کو 11 سال سے گھٹاکر 6 سال کر دیا گیا۔  یعنی یہ پناہ گزین 6 سال بعد ہی ہندوستانی شہریت کے لئے درخواست کر سکتے ہیں۔آسام کی کئی تنظیمیں اور شہری اس کے خلاف ہیں۔  ان کا دعویٰ ہے کہ یہ 1985 کے تاریخی’آسام سمجھوتہ ‘کے اہتماموں کی خلاف ورزی ہے جس کے مطابق 1971 کے بعد بنگلہ دیش سے آئے تمام غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کو وہاں سے جلا وطن کیا جائے‌گا بھلےہی ان کا مذہب کچھ بھی ہو۔

اس کے علاوہ اس بل کو لےکر ریاست کی برہم پتر گھاٹی  اور براک گھاٹی میں رہنے والے لوگوں کے درمیان اختلاف ہے۔  بنگالی برتری  والی براک گھاٹی میں زیادہ تر لوگ اس بل کے حق میں ہیں جبکہ برہم پتر گھاٹی  میں لوگ اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔اس سے پہلے ریاست کی حکومت میں  شامل آسام گن پریشد (اے جی پی)نے بھی دھمکی دی تھی کہ اگر یہ بل پاس ہوتا ہے تو وہ ریاست کی بی جے پی حکومت سے اتحاد توڑ لے‌گی۔ اے جی پی نے  اس بل کے خلاف ایک دستخط مہم شروع کی تھی۔

کانگریس بھی اس بل کی مخالفت میں ہے۔  کانگریس کا کہنا ہے کہ بل 1985 کے آسام سمجھوتہ کے جذبہ کے خلاف ہے اور یہ این آر سی کو بھی متاثر کرے‌گا۔بی جے پی رکن پارلیامان راجندر اگروال کی صدارت والی 16 رکنی جے پی سی نے شہریت(ترمیم)بل پر تمام فریقوں  سے رائے جاننے کے لئے 7 مئی سے 9 مئی تک آسام کا دورہ کیا تھا اور عام شہریوں سمیت مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں  سے بل پر رائے لی تھی، اس کی رپورٹ ہی آئندہ ودھان سبھا سیشن میں پیش کئے جانے کی امید ہے۔