فکر و نظر

سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما نے سی وی سی کو بھیجے جواب میں مودی حکومت پر سنگین سوال اٹھائے ہیں

دی وائر کی خاص رپورٹ : سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما نے کہا ہے کہ وزیر اعظم دفتر کے ایک بڑے افسر کے اشارے پر ان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے سی وی   کمشنر کے وی چودھری پر جانبداری اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔

(گرافکس : منندر پال سنگھ / دی وائر)

(گرافکس : منندر پال سنگھ / دی وائر)

نئی دہلی: گزشتہ 23 اکتوبر کو مرکزی حکومت کے ذریعے چھٹی پر بھیجے گئے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما نے Central vigilance commissioner کے وی چودھری پر جانبداری اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ اتناہی نہیں، آلوک ورما نے مودی حکومت پر بھی یہ الزام لگایا ہے کہ ان کی وجہ سے ہی اس وقت ملک کی سب سے بڑی جانچ ایجنسی میں گھماسان چل رہا ہے۔ حال ہی میں آلوک ورما نے سی بی آئی کے اسپیشل  ڈائریکٹر راکیش استھانا کے خلاف حیدر آباد کے ایک کاروباری سنا ستیش سے رشوت لینے کے الزام میں ایف آئی آر درج کیا تھا۔ اس کے بدلے میں راکیش استھانا نے بھی آلوک ورما پر کچھ اسی طرح کے الزام لگا دیے۔

سپریم کورٹ نے اس معاملے میں سچ کا پتا لگانے کے لئے سی وی سی  کو جانچ  کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد سی وی سی نے آلوک ورما کو جواب دینے کے لئے کئی سارے سوالوں کی ایک فہرست بھیجی تھی۔

آلوک ورما کا جواب

دی وائر نے آلوک ورما کے ذریعے بھیجے گئے جوابات کی کاپی دیکھی ہے۔ اپنے جواب میں ورما نے راکیش استھانا پر تلخ حملہ کیا ہے اور معاملے میں سی وی سی جانچ پر سوال اٹھایا ہے۔ ورما نے کہا کہ سی وی سی استھانا کے ذریعے ان پر لگائے گئے بےبنیاد الزامات پر زور دے رہا ہے۔ ورما نے اپنے جواب میں کہا کہ استھانا نے ان کے خلاف تبھی الزام لگایا جب ان پر ایجنسی کے ذریعے ایف آئی آر درج کی گئی۔

سی بی آئی ڈائریکٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سی وی سی کو ہدایت دی تھی کہ وہ ان کے خلاف ان الزامات کی تفتیش کرے جو کہ 24 اگست کو کابینہ  سکریٹری کے پاس بھیجا گیا تھا۔ حالانکہ ان الزامات پر ایک بھی سوال نہیں پوچھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ زیادہ تر سوالات 24 اکتوبر، 2018 کے بعد لئے گئے فیصلوں سے متعلق ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ یہ سب راکیش استھانا کے ذریعے سی وی سی کو 18 اکتوبر، 2018 کو بھیجے گئے خط سے ہے۔ ‘

ورما نے آگے کہا، ‘ اکتوبر میں راکیش استھانا نے سی وی سی کو جو خط لکھا تھا وہ انہوں نے ان کے خلاف رشوت کے معاملے میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد لکھا تھا۔ ‘ ورما نے کہا کہ سی بی آئی نے رشوت کے معاملے میں ایک اہم ملزم منوج پرساد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور سنا ستیش کے بیان درج کر لئے گئے ہیں۔ راکیش استھانا پر الزام ہے کہ انہوں نے سنا ستیش سے پانچ کروڑ کی رشوت کی مانگ کی تھی اور ان کو تین کروڑ کی پیمنٹ کر دی گئی ہے۔ ورما نے کہا کہ سی بی آئی کے پاس استھانا کے خلاف وہاٹس ایپ  میسنجر، Call interceptsاور کال ڈٹیل ریکارڈس ہیں۔

ورما نے اپنے جواب میں سی وی سی کی تفتیش پر بھی سوال اٹھایا ہے اور اس جانب اشارہ کیا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کے لئے استھانا اور کے وی چودھری کو وزیر اعظم دفتر کے بڑے افسروں کی حمایت حاصل ہے۔ ورما نے سی وی سی کو لکھا، ‘ ایسا لگتا ہے کہ سی وی سی میری سالمیت اور غیر جانبداری کو متاثر کرنے کے لئے گھما پھراکر کام کر رہی ہے۔ پچھلے 39 سالوں کے میرے کیریئر میں چار ریاست / یونین ٹیریٹری ریاستوں کی پولیس فورس اور دو اداروں (سی بی آئی سمیت) میں کام کے دوران کبھی بھی میری غیر جانبداری پر سوال نہیں اٹھا ہے۔ مجھے اس بات کو لےکر حیرانی ہے کہ سی وی سی نے جس طریقے سے مجھ سے سوال پوچھا ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ میں پہلے سے ہی قصوروار ہوں اور مجھے خود کو بےقصور ثابت کرنا ہے۔ ‘

انہوں نے آگے لکھا، ‘ ایسا لگتا ہے کہ استھانا کو بےقصور ثابت کرنے کی کوشش ہو رہی ہے جبکہ ان کے خلاف رشوت کے معاملے میں ایف آئی آر درج ہے اور ان کی جانچ‌ ایس آئی ٹی کے دائرے میں ہے۔ ‘ سی بی آئی ڈائریکٹر نے سی وی سی کو یاد دلایا کہ انہوں نے گزشتہ سال ہی راکیش استھانا کی سالمیت پر اعتراض کیا تھا لیکن کمیشن نے استھانا کے خلاف تقریباً آدھا درجن معاملوں کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ ورما نے یہ بھی کہا کہ سی وی سی اور پی ایم او کے تحت آنے والے ڈپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگ(DoPT ) نے ان کے اعتراضات کو خارج کرتے ہوئے سال 2017 میں راکیش استھانا کو اسپیشل  ڈائریکٹر مقرر کیا تھا۔ ورما نے کہا، ‘ میں نے یہ بتایا تھا کہ سی بی آئی راکیش استھانا کے خلاف 6 معاملوں میں جانچ‌کر رہی ہے، باوجود اس کے ان کی تقرری کی گئی۔ ‘

استھانا کے الزام اور ورما کے جواب

سی وی سی ورما کے خلاف استھانا کے ذریعے لگائے گئے چار الزامات کی جانچ‌کر رہی ہے۔ پہلا الزام یہ ہے کہ آلوک ورما ان کی جانچ میں مداخلت کر رہے تھے اور آئی آر سی ٹی سی گھوٹالہ معاملے میں لالو پرساد یادو کے خلاف چھاپےماری روکنے کی کوشش کی۔ استھانا نے دوسرا الزام یہ لگایا ہے کہ سی بی آئی ڈائریکٹر نے معین قریشی کے معاملے میں ان کو آزادانہ طور پرجانچ  نہیں کرنے دے رہے تھے اور کئی ساری رکاوٹیں ڈال رہے تھے۔ تیسرا الزام یہ ہے کہ آلوک ورما نے سی بی آئی میں دو ایسے آئی پی ایس افسروں کی تقرری کی تھی جن کا ریکارڈ ٹھیک نہیں ہے۔

آخری الزام یہ ہے کہ ورما نے چنڈی گڑھ میں Enforcement Directorate (ای ڈی)کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر گرنام سنگھ کے گھر پر چھاپےماری سے روک دیا تھا۔ آمدنی سے زیادہ جائیداد کے معاملے میں گرنام سنگھ پر جانچ چل رہی ہے۔ حالانکہ ورما نے ان تمام الزامات سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے سرکاری اصولوں، فائل نوٹنگس اور سپریم کورٹ کے سابق فیصلے کو بنیاد بناتے ہوئے اپنے فیصلے کو صحیح ٹھہرایا ہے۔ ورما نے یہ بھی لکھا ہے کہ ان تمام فیصلوں میں راکیش استھانا بھی شامل تھے۔

آلوک ورما نے کہا کہ استھانا نے اس وقت ان میں سے کسی بھی معاملے میں اعتراض نہیں کیا تھا۔ حالانکہ اب وہ رشوت کے معاملے سے دھیان بھٹکانے کے لئے یہ تنازعہ کھڑا کر رہے ہیں۔ آئی آر سی ٹی سی گھوٹالہ میں سی بی آئی کے ذریعے آئی آر سی ٹی سی ڈائریکٹر راکیش سکسینہ کے خلاف جان بوجھ کر کیس کمزور کرنےکے الزام پر آلوک ورما نے کہا کہ وہ سیاسی زوال کو لےکر فکرمند تھے۔ اس معاملے میں موجودہ بہار کے نائب وزیراعلیٰ سشیل مودی اور وزیر اعظم دفتر کے ایک بڑے افسر نظر بنائے ہوئے تھے۔

ورما نے کہا کہ وہ ضروری طریقہ کار پر عمل کئے بغیر جلدبازی میں کوئی فیصلہ نہیں لینا چاہتے تھے۔ راکیش استھانا کے تحت کام کر رہے تفتیشی افسر لالو پرساد یادو اور راکیش سکسینہ کے خلاف کافی ثبوت پیش نہیں کر پائے تھے۔آلوک ورما نے کہا، ‘ یہ تمام الزام راکیش استھانا کے بعدکے خیالات ہیں۔ وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے ایسا کر رہے ہیں۔ ‘

استھانا کا ایک الزام یہ بھی ہے کہ ورما نے معین قریشی  معاملے میں سنا ستیش کو ملزم نہیں بنایا اور ان کو صرف گواہ تک ہی محدود رکھا۔ اس پر ورما نے کہا کہ چونکہ Enforcement Directorate (ای ڈی) نے پہلے ہی سنا ستیش کو گواہ بنایا تھا اور یہ معاملہ ای ڈی سے ٹرانسفر ہوکر سی بی آئی کے پاس آیا تھا، اس لئے سی بی آئی نے قانون معاملوں سے بچنے کے لئے ان کو ملزم نہیں بنایا۔

آلوک ورما نے پی ایم او پر بھی لگایا الزام

سی بی آئی ڈائریکٹر نے کہا کہ پی ایم او کے ایک بڑے افسر لالو پرساد کے خلاف معاملے پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ ورما نے سی وی سی سے کہا کہ وہ افسر کا نام بتا سکتے ہیں اگر تفتیش آگے تک جاتی ہے۔ ورما نے سی وی سی اور ڈی او پی ٹی پر سی بی آئی میں آدھی رات کو تختہ پلٹ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ورما نے کہا کہ یہ ایسے وقت پر ہوا جب ایجنسی استھانا کے خلاف کرپشن  کے سنگین الزامات کی جانچ‌کر رہی تھی۔ اس کی وجہ سے تفتیش میں بھاری رکاوٹ آئی  ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے استھانا کے خلاف جانچ  کرنے والے افسروں کا تبادلہ کیا گیا، یہ بےحد حیران کرنے والا تھا۔ ورما نے کہا، ‘ استھانا کے ذریعے سی وی سی میں شکایت کرنے اور اس کے بعد سی وی سی کے ذریعے تفتیش شروع کرنے کی وجہ سے دستاویزوں میں بھاری پھیر بدل ہوا ہے۔ ‘ ورما نے کہا کہ استھانا نے یہ الزام لگاکر ایجنسی کی امیج کو کافی نقصان پہنچایا ہے کہ سی بی آئی میں داغی آئی پی ایس افسروں کی تقرری کی گئی ہے۔ سی بی آئی میں افسروں کی تقرری کے لئے جو میٹنگ ہوتی ہے اس میں سی وی سی اور ڈی او پی ٹی  بھی شامل ہوتا ہے۔

ورما نے کہا، ‘ تقرری کے لئے کی جانے والی میٹنگ کے بارے میں اچانک سی بی آئی کو جانکاری دی جاتی ہے۔ عام طور پر یہ اطلاع میٹنگ سے پہلے والی شام کو  دی جاتی ہے۔ اس سے سی بی آئی کو ڈی او پی ٹی کے ذریعے مجوزہ افسروں پر جانکاری جمع  کرنے کا وقت ملتا ہے۔ ‘ ورما نے یہ بھی کہا، ‘ بہت کم بار ہی ایسا ہوتا ہے کہ سی بی آئی کے ذریعے مجوزہ افسروں کی تقرری ہو۔ سی بی آئی نے جن افسروں کی تجویز بھیجی تھی ان کو لےکر ڈی او پی ٹی کوئی ایسی وجہ نہیں دے پایا تھا کہ آخر کیوں ان کی تقرری نہیں ہونی چاہیے۔ ‘

سی بی آئی میں چل رہے موجودہ گھماسان سے سیاسی تنازعہ بڑھ گیا ہے۔اپوزیشن کا الزام ہے کہ آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجنے کا فیصلہ نہ صرف غیر متوقع تھا بلکہ ایسا اس لئے کیا گیا تاکہ راکیش استھانا کو بچایا جائے۔ ورما نے سی وی سی کے سوالوں کے جو جواب دئے ہیں اس سے تنازعہ اور بڑھنے کی امید ہے۔