خبریں

گجرات فسادات: نریندر مودی کو کلین چٹ دینے کے خلاف ذکیہ جعفر ی کی عرضی پر شنوائی 26 نومبر کو ہوگی

گجرات فسادات کے دوران مارے گئے کانگریس کے سابق ایم پی احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری نے اسپیشل جانچ ٹیم کے فیصلے کے خلاف ان کی عرضی خارج کرنے کے گجرات ہائی کورٹ کے 5 اکتوبر 2017کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔

نریندر مودی اور ذکیہ جعفری (فوٹو : پی ٹی آئی)

نریندر مودی اور ذکیہ جعفری (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات کے سلسلے میں نریندر مودی ،جو اس وقت وزیر اعلیٰ تھے ،کو اسپیشل جانچ ٹیم کے ذریعے کلین چٹ دینے کے خلاف ذکیہ جعفری کی عرضی پر سوموار کو شنوائی 26 نومبر کے لیے ملتوی کر دی ہے۔گجرات فسادات کے دوران مارے گئے کانگریس کے سابق ایم پی احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری نے اسپیشل جانچ ٹیم کے فیصلے کے خلاف ان کی عرضی خارج کرنے کے گجرات ہائی کورٹ کے 5 اکتوبر 2017کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔جسٹس اے ایم کھانولکرکی صدارت والی بنچ نے کہا کہ ، اس معاملے کی شنوائی میں کچھ وقت لگے گا۔ عرضی پر 26 نومبر کو شنوائی کی جائے گی ۔

اس سے پہلے شنوائی شروع ہوتے ہی اسپیشل جانچ ٹیم کی جانب سے سینئر وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ ذکیہ کی عرضی قابل غور نہیں ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس میں سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ دوسری عرضی گزار نہیں ہوسکتی ہیں ۔بنچ نے کہا کہ وہ ذکیہ کی عرضی میں سیتلواڑ کو دوسری عرضی گزار بنائے رکھنے کے معاملے میں شنوائی سے پہلے اس کی درخواست پر غور کرے گی۔اس سے پہلے کی تاریخ پر شنوائی کے دوران ذکیہ کی وکیل نے کہا تھا کہ اس عرضی پر نوٹس جاری کرنے کی ضرورت ہے کیوں کی 27 فروری 2002 کے دوران ہوئی مبینہ بڑی سازش کے پہلو سے متعلق ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اسپیشل جانچ ٹیم کے ذریعے نچلی عدالت میں معاملہ بند کرنے کی رپورٹ میں کلین چٹ دیے جانے کے بعد عرضی گزار نے مخالف عرضی دائر کی تھی جس کو مجسٹریٹ نے غور کیے بغیر ہی خارج کر دیا تھا۔ اسپیشل جانچ ٹیم نے 8 فروری 2012 کو معاملہ بند کرنے کی رپورٹ میں مودی اور 63 دوسرے کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے کافی ثبوت نہیں ہیں ۔گودھرا میں 27 فروری کو سابر متی ایکسپریس ٹرین میں کار سیوکوں کے ڈبے میں ہوئی آگ زنی کے اگلے دن احمد آباد کی گلبرگہ سوسائٹی میں 28 فروری 2002 کو متشدد بھیڑ کے حملے میں سابق ایم پی احسان جعفری سمیت 68 لوگ مارے گئے تھے ۔

قابل ذکر ہے کہ گجرات ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ گجرات فسادات کی دوبارہ جانچ نہیں ہوگی۔ ذکیہ جعفری نے کورٹ سے کہا تھا اس کے پیچھے ایک بڑی سازش تھی، جس کو ہائی کورٹ نے ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ کورٹ نے ان سے کہا تھا کہ وہ آگے اس کی اپیل کر سکتی ہیں۔ غور طلب ہے کہ عرضی میں 2002 میں گودھرا کانڈ کے بعد ہوئے فسادات کے بارے میں ریاست کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور دوسروں کو ایس آئی ٹی کے ذریعے دی گئی کلین چٹ کو برقرار رکھنے کے نچلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

سابق رکن پارلیامان احسان جعفری کی بیوی ذکیہ جعفری اور سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کے این جی او “سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس’ نے فسادات کے پیچھے ‘بڑی مجرمانہ سازش’ کے الزامات سے متعلق نریندر مودی اور دوسروں کو ایس آئی ٹی کے ذریعے دی گئی کلین چٹ کو برقرار رکھنے کے مجسٹریٹ کے حکم کے خلاف کریمینل ریویزن پٹیشن دائر کی تھی۔

غور طلب ہےکہ گجرات ہائی کورٹ میں داخل اپیل میں یہ درخواست کی گئی تھی کہ مودی ،پولیس اورانتظامہ کے بڑے افسروں سمیت 59دوسرے لوگوں کو مبینہ سازش میں شامل ہونے کا ملزم بنایا جائے ،جس کی وجہ سے دنگے ہوئے تھے ۔ اس میں اس معاملے کی نئے سرے سے جانچ کے لیے ہائی کورٹ کی ہدایت کی بھی مانگ کی گئی تھی۔واضح ہو کہ ایس آئی ٹی نے 8فروری 2012 کو داخل اپنی کلوزر رپورٹ میں مودی اور دوسرے لوگوں کو کلین چٹ دی تھی ،2013 میں میٹرپولیٹین مجسٹریٹ کی عدالت نے رپورٹ کے خلاف جعفری کی اپیل کو خارج کردیا تھا۔اس کے بعد ذکیہ 2014میں ہائی کورٹ گئی تھیں ۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)