خبریں

سی بی آئی کے ڈی آئی جی کا الزام، راکیش استھانا کے خلاف جانچ میں دخل دے رہے تھے اجیت ڈوبھال

سی بی آئی معاملہ: ایجنسی کے اسپیشل ڈائریکٹر  راکیش استھانا کے خلاف لگے الزامات کی جانچ‌کر رہے سی بی آئی افسر ایم کے سنہا نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے قومی  سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال، ایک وزیر مملکت اور لاء سکریٹری پر جانچ روکنے کی کوشش کرنے سمیت کئی سنگین الزام لگائے ہیں۔

قومی  سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

قومی  سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سی بی آئی میں چل رہا تنازعہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔  سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت، سی بی آئی  چیف آلوک ورما، سی وی سی اور اسپیشل ڈائریکٹر  راکیش استھانا کے درمیان ہو رہی کھینچ تان کے درمیان ایک دوسرے سی بی آئی افسر نے قومی  سلامتی کے مشیر (این ایس اے)اجیت ڈوبھال پر سنگین الزام لگائے ہیں۔سی بی آئی کے ڈی آئی جی منیش کمار سنہا نے اکتوبر کے آخری ہفتے میں ہوئے اپنے تبادلے کو ‘من مانا اور بدقسمت ‘ بتاتے ہوئے سوموار کو سپریم کورٹ میں اس کے خلاف عرضی دائر کی ہے۔

ان کا یہ بھی الزام ہے کہ ان کا تبادلہ صرف اس مقصدسے ہوا کیونکہ ان کے ذریعے کی جا رہی جانچ سے کچھ طاقت ور لوگوں کے خلاف ثبوت سامنے آ گئے تھے۔واضح ہو کہ سی بی آئی افسر منیش کمار سنہا  راکیش استھانا مقدمہ کی جانچ کی قیادت کر رہے تھے اور سی بی آئی افسر اے کے بسّی کے ساتھ ان کا بھی تبادلہ کر دیا گیاتھا۔اس عرضی میں انہوں نے این ایس اے اجیت ڈوبھال پر اس معاملے کی جانچ کو روکنے کی کوشش کرنے کی بھی بات کہی ہے۔  انہوں نے عرضی میں کہا ہے کہ اجیت ڈوبھال کے منوج پرساد اور سومیش پرساد سے قریبی رشتے ہیں-منوج اور سومیش کا نام معین قریشی رشوت معاملے میں ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے۔

سنہا نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ سی بی آئی جانچ میں ایک فیصلہ کن پوائنٹ پر جانچ میں دخل دیتے ہوئے ڈوبھال نے اسپیشل  ڈائریکٹر  راکیش استھانا اور ڈی ایس پی دیویندر کمار کے موبائل فون بطور ثبوت ضبط نہیں کرنے دئے تھے۔اس کے علاوہ سنہا نے اس عرضی میں یہ بھی الزام لگایا ہے کہ معین قریشی رشوت معاملے کی جانچ‌کر رہے کچھ خصوصی افسروں کے ذریعے چلائے جا رہے ‘ وصولی ‘ریکٹ کے ذریعے مودی کابینہ میں کوئلہ اور کھان کے وزیر مملکت ہری بھائی پارتھی بھائی چودھری کو جون 2018 کے پہلے عشرےمیں ‘ کچھ کروڑ روپے’دئے گئے تھے۔

این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق سنہا نے عدالت  میں دی اپنی عرضی میں کہا کہ ان کے پاس کچھ چونکانے والے دستاویز ہیں، جن پر فوری سماعت کی ضرورت ہے۔  ان کی اس بات پر چیف جسٹس رنجن گگوئی نے جلد سماعت سے انکار کیا، لیکن منگل کو اس معاملے میں ہونے والی سماعت میں موجود رہنے کو کہا۔سنہا نے ان کے علاوہ لاء سکریٹری پر بھی الزام لگائے ہیں۔  انہوں نے کہا ہے کہ لاء سکریٹری نے ستیش سنا کو تحفظ کا بھروسا دلایا۔  منیش سنہا کے الزامات کے گھیرے میں سی وی سی تک ہیں۔  انہوں نے  راکیش استھانا معاملے کی جانچ ایس آئی ٹی سے کروانے کی بھی مانگ کی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق ،لاء سکریٹری اور سی وی سی دونوں نے سنہا کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔  سی وی سی کے وی چ دھری نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس لئے اس بارے میں میڈیا سے کچھ بولنا مناسب نہیں ہوگا۔

دی وائر کے ذریعے وزیر مملکت ہری بھائی پارتھی بھائی چودھری کو بھی سوال نامہ بھیجا گیا ہے، جن کا جواب آنے پر اس خبر کو اپ ڈیٹ کیا جائے‌گا۔معلوم ہو کہ سی بی آئی کے ڈائریکٹر آلوک ورما اور اسپیشل  ڈائریکٹر  راکیش استھانا کے درمیان مچے گھماسان کے بعد مرکز کی مودی حکومت نے گزشتہ 24 اکتوبر کو دونوں کو چھٹی پر بھیج دیا تھا۔  دونوں افسروں نے ایک دوسرے کے خلاف بد عنوانی کے الزام لگائے ہیں۔

حوالہ اور منی لانڈرنگ کے معاملوں میں میٹ کاروباری معین قریشی کو کلین چٹ دینے میں مبینہ طور پر رشوت لینے کے الزام میں سی بی آئی نے گزشتہ دنوں  اپنے ہی اسپیشل  ڈائریکٹر  راکیش استھانا کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔  استھانا پر الزام ہے کہ انہوں نے معین قریشی معاملے میں حیدر آباد کے ایک کاروباری سے دو ثالثوں کے ذریعے پانچ کروڑ روپے کی رشوت مانگی تھی۔جس کے بعد  راکیش استھانا نے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما پر ہی اس معاملے میں ملزم کو بچانے کے لئے دو کروڑ روپے کی رشوت لینے کا الزام لگایا۔  دونوں افسروں کے درمیان کا جھگڑا عام ہو گیا تو مرکزی حکومت نے دونوں افسروں کو چھٹی پر بھیج دیا۔  ساتھ ہی استھانا کے خلاف جانچ‌کر رہے 13 سی بی آئی افسروں کا بھی تبادلہ کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ نے بیتے 26 اکتوبر کو مرکزی نگرانی کمیشن (سی وی سی) سے کہا تھا کہ سپریم کورٹ جج کی نگرانی میں وہ ڈائریکٹر آلوک ورما کے خلاف لگائے گئے الزامات کی تفتیش دو ہفتے میں پوری کرے۔