خبریں

پی ایم او میں 2 مہینے تک پڑے رہے جی ڈی اگروال کے خطوط، نہیں ہوئی کارروائی: آر ٹی آئی

ماہر ماحولیات جی ڈی اگروال گنگا صفائی کے لئے 112 دنوں تک  بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے۔ گزشتہ11 اکتوبر کو ان کی موت ہو گئی۔  گنگا کو لےکر اگروال نے وزیر اعظم نریندر مودی کو تین بار خط لکھا تھا، لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور ماہر ماحولیات جی ڈی اگروال۔  (فوٹو : پی ٹی آئی)

وزیر اعظم نریندر مودی اور ماہر ماحولیات جی ڈی اگروال۔  (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: معروف ماہر ماحولیات اور 112 دنوں تک گنگا صفائی کے لئے  بھوک ہڑتال کرنے والے پروفیسر جی ڈی اگروال نے زندہ رہتے وزیر اعظم نریندر مودی کو تین بار خط لکھا تھا۔  حالانکہ اگروال کو ان کے خطوط کا کوئی جواب نہیں ملا تھا۔حال ہی میں آر ٹی آئی کے تحت جانکاری ملی ہے کہ وزیر اعظم دفتر (پی ایم او) کو اگروال کے خط مل گئے تھے لیکن انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی۔سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس نام کے این جی او سے جڑے کارکن اجول کرشنم نے پی ایم او میں آر ٹی آئی داخل کر کے اس سے متعلق جانکاری مانگی تھی۔  پی ایم او نے قبول کیا ہے کہ جی ڈی اگروال کے 13 جون اور 23 جون، 2018 کے خط ان کو ملے تھے۔

گزشتہ20 اگست کو پی ایم او نے ان خطوط کومنسٹری آف واٹر ری سورس، ریور ڈیولپمنٹ اینڈ گنگا ریجوونیشناور ایم او  ڈبلیو آر کو ٹرانسفر کر دیا اور اپنے یہاں سے معاملے کو بند کر دیا۔جی ڈی اگروال کے گرو اور ماتر سدن کے بانی سوامی شیوانند سرسوتی نے بتایا کہ ان کو وزارت آبی وسائل  سے کوئی جواب نہیں آیا۔  اس وقت وزارت آبی وسائل، ندی ترقی اور گنگا تحفظ کے مرکزی وزیر نتن گڈکری ہیں۔سرسوتی نے دی وائر کو بتایا،’جی ڈی اگروال نے اپنے خطوط کو سیدھے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایڈریس کیا تھا۔  وہ چاہتے تھے کہ اس پر کارروائی ہو لیکن پی ایم او نے ان کے خطوط کو کسی اور جگہ بھیج‌کر خود کو ذمہ داری سے آزاد کر لیا اور سوامی جی کو مرنے کے لئے چھوڑ دیا۔  ‘

سوامی شیوانند سرسوتی نے بتایا کہ جب مرکزی وزیر اوما بھارتی جی ڈی اگروال سے ملنے آئیں تھیں تو اس وقت اگروال کی نتن گڈکری سے بات ہوئی تھی۔  انہوں نے کہا، ‘گڈکری کا سوامی جی سے سلوک بہت اچھا نہیں تھا۔ سوامی جی جو کہہ رہے تھے، وہ سننا نہیں چاہتے تھے۔  ‘حالانکہ پی ایم او نے اگروال کے خطوط کووزارت آبی وسائل کے پاس بھیج دیا تھا اور ان سے اس پر کارروائی کے لئے کہا تھا۔  حالانکہ وزارت نے کہا کہ وہ ان کاموں کو نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ ان کے پاس اس کے لئے پاور نہیں ہے۔

جی ڈی اگروال کے نمائندوں اور گنگا صفائی کے لئے کام کرنے والے این جی او کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں منسٹری آف واٹر ری سورس، ریور ڈیولپمنٹ اینڈ گنگا ریجوونیشن نے یہ باتیں کہی تھی۔دی وائر نے میٹنگ میں موجود تین لوگوں سے بات کی ہے اور تینوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نتن گڈکری نے کہا تھا کہ ان کے پاس یہ حق نہیں ہے کہ وہ جی ڈی اگروال کی مانگوں کو مان سکے۔جی ڈی اگروال گنگا ندی پر بننے والے ہائیڈروالیکٹرک پروکٹس کو بند کرنے کی مانگ کی تھی۔

ندی کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے اتراکھنڈ کا این جی او ‘آہوان ‘کی ملّکا بھنوت نے کہا، ‘ آبی وسائل کے وزیرنے ہمیں مطلع کیا کہ ان کے پاس زیرتعمیر ہائیڈروالیکٹرک پروکٹس کو رد کرنے پر فیصلہ لینے کا حق نہیں ہے۔  ‘وہیں مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے سابق چیئر مین پاریتوش تیاگی نے دی وائر کو بتایا،’وزیر نے کہا تھا کہ کچھ چیزوں پر ہی فیصلہ لے سکتے ہیں اور زیرتعمیر پروجیکٹس کو بند کرنے کا حق ان کے پاس نہیں ہے۔  ‘

آئی آئی ٹی بنگلور میں اقتصادیات کے سابق پروفیسر بھرت جھن جھن والا نے کہا کہ گڈکری نے کہا تھا کہ وہ ندی کو پہنچنے والے نقصانات کو کم کرنے کے لئے پروجیکٹس کو پھر سے ڈیزائن کرنے کے لئے کوشش کر سکتے ہیں۔  گڈکری نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ پاور پروجیکٹ کو بند کرنے کے لئے کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔  حالانکہ وزارت نے پروجیکٹس کو پھر سے ڈیزائن کرنے کے لئے بھی کچھ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں : وزیر اعظم مودی کو لکھے گئےجی ڈی اگروال کے وہ تین خط،جس کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا

اس طرح مرکزی وزیر نتن گڈکری نے جی ڈی اگروال کی دو اہم مانگوں کو ماننے سے انکار کر دیا۔ان کی مانگ تھی کہ گنگا اور اس کی ضمنی ندیوں کے آس پاس بن رہے ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹ کی تعمیر کو بند کیا جائے اور گنگا پروٹیکشن ایکٹکو نافذ کیا جائے۔جی ڈی اگروال گنگا کو صاف ستھرا بنانے کے لئے لگاتار کوشش کرتے رہے۔ گزشتہ 11 اکتوبر کو 86 سال کی عمر میں ان کی موت ہو گئی۔

بنیادی طور پر ان کے یہ چار مطالبے تھے…

گنگا جی کے لئے گنگا-مہاسبھا کے ذریعے مجوزہ ایکٹ ڈرافٹ 2012 پر فوراً پارلیامنٹ کے ذریعے بحث کراکر پاس کرانا (اس ڈرافٹ کی تجویز یا تحریک پیش کرنے والوں میں میں، ایڈوکیٹ ایم۔ سی۔ مہتہ اور ڈاکٹر پریتوش تیاگی شامل تھے)، ایسا نہ ہو نے پر اس ڈرافٹ کے باب-1(دفعہ 1 سے دفعہ 9) کو صدر ہند کے فرمان کے ذریعے فوراً نافذ اور مؤثر کرنا۔

مذکورہ بالا تجویزکے تحت الکنندا، دھولیگنگا، ننداکنی، پنڈر اور منداکنی پر تمام زیرتعمیر/مجوزہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ فوراً منسوخ کرنا اور گنگاجی اور گنگاجی کی ضمنی ندیوں پر تمام مجوزہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کو بھی منسوخ کیا جائے۔

مذکورہ ڈرافٹ ایکٹ کی دفعہ4(ڈی)جنگل کٹان اور 4(ایف)کھدائی،4(جی)کسی بھی قسم کی کھدائی پر مکمل روک فوراً نافذ کرانا، خاص طورپر ہری دوار کمبھ علاقے میں۔

ایک گنگا-بھکت کونسل کی عبور (Provisional) تشکیل، (جون 2019 تک کے لئے)۔  اس میں آپ کے ذریعے نامزد 20 ممبر، جو گنگا جی اور صرف گنگا جی‌کے مفاد میں کام کرنے کا حلف گنگا جی میں کھڑے ہوکر لیں اور گنگا سے جڑے تمام موضوعات پر اس کا ووٹ فیصلہ کن مانا جائے۔

پہلا خط انہوں نے اتر کاشی سے 24 فروری 2018 کو لکھا تھا، جس میں وہ گنگا کی بگڑتی حالت کے ساتھ وزیر اعظم کو سال 2014 میں کئے گئے ان کے اس وعدے کی یاد دلاتے ہیں جب بنارس میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘ مجھے ماں گنگا نے بلایا ہے۔  ‘

اس کے بعد دوسرا خط انہوں نے ہری دوار کے کن کھال سے 13 جون 2018 کو لکھا۔  اس میں جی ڈی اگروال نے وزیر اعظم کو یاد دلایا کہ ان کے پچھلے خط کا کوئی جواب نہیں ملا ہے۔  اگروال نے اس خط میں بھی گنگا صفائی کی مانگوں کو دوہرایا اور جلد رد عمل دینے کی گزارش کی۔

حالانکہ اس خط کا بھی ان کے پاس کوئی جواب نہیں آیا۔  اس بیچ ان کی ملاقات مرکزی وزیر اوما بھارتی سے ہوئی اور انہوں نے فون پر نتن گڈکری سے بات کی تھی۔  کوئی بھی حل نہیں نکلتا دیکھ کر انہوں نے ایک بار پھر پانچ اگست 2018 کو نریندر مودی کو تیسرا خط لکھا۔