خبریں

مہاراشٹر: اشیائے خوردنی میں ملاوٹ کرنے پر ہوگی عمر قید

مہاراشٹر ودھان سبھا میں اس کے لیے ضروری ترمیم کے بعد متعلقہ بل کو پاس  کردیا گیا ہے ۔مہاراشٹر حکومت میں وزیر گریش باپٹ نے کہا کہ دودھ فوڈ پروسسنگ کمپنیاں کسانوں سے دودھ خریدتی ہیں ، لیکن جب تک یہ صارفین تک پہنچتا ہے ، زہریلا ہوجاتا ہے۔

علامتی تصویر : رائٹرس

علامتی تصویر : رائٹرس

نئی دہلی: مہاراشٹر حکومت نے اشیائے خوردنی میں ملاوٹ کو غیر ضمانتی جرم قراردیا ہے۔منسٹر آف فوڈ اینڈ ڈرگس ایڈمنسٹریشن اینڈ کنزیومر پروٹیکشن پارلیامنٹری افیئرس گریش باپٹ نے ودھان پریشد کو مطلع کیا کہ حکومت موجودہ قانون میں ترمیم کرے گی جس سے اشیائے خوردنی میں ملاوٹ کرنے والوں کو عمر قید کی سزا ہوسکے گی۔

اسمبلی نے اس کے لیے ضروری ترمیم کے بعد متعلقہ بل کوپاس کردیا ہے، لیکن ابھی یہ بل ودھان پریشد میں پاس نہیں ہوا ہے۔باپٹ نے اس سے پہلے دن میں کہا کہ موجودہ ونٹر سیشن سے اشیائے خوردنی سے متعلق قانون کو ایوان میں رکھا جائے گا۔ کانگریس کے ایم ایل اے بھائی جگ تپ کے توجہ دلانے  سے متعلق ایک نوٹس کے جواب میں وزیر نے کہا کہ حکومت کھانے پینے کے سامان میں ملاوٹ کے نتائج کو جانتی ہے اور اس کو روکنے کے لیے پوری طرح سے کمیٹیڈ ہے ۔

جگ تپ نے کہاکہ دودھ فوڈ پروسسنگ کمپنیاں کسانوں سے دودھ خریدتی ہیں ، لیکن جب تک یہ صارفین تک پہنچتا ہے زہریلا ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دودھ میں ڈٹرجنٹ پاؤڈر ، یوریا ، اسکمڈ ملک پاؤڈر، کاسٹک سوڈا،گلوکوز، رفائن تیل ، نمک اور اسٹارچ کی ملاوٹ کی جاتی ہے جس سے یہ لوگوں کے کھانے پینے کے لائق نہیں رہ جاتی ہے۔

لوگ کھانے پینے کے سامان میں ملاوٹ کو پکڑ نہیں سکتے ۔ انتظامیہ کی نگرانی کے باوجود ملاوٹ کا یہ سلسلہ جاری ہے۔وزیر نے کہا ،متعلقہ قانون ،1969کو اس سیشن کے ختم ہونے سے پہلے پیش کیا جائے گا۔بعد میں ودھان سبھا میں مراٹھا اور دھن گڑ کوٹا مدعے پر اپوزیشن کے ممبروں کے ہنگامے کے درمیان Voice voteسے اس بل کو پاس کر دیا۔اس میں آئی پی سی کی دفعہ 272سے 276 اور سی آر پی سی کے پہلے شیڈیول میں ترمیم کیا گیا ہے۔

بل کہتا ہے کہ دودھ اور دوسری اشیائے خوردنی کے علاوہ دواؤں میں ملاوٹ لوگوں کی صحت کےساتھ کھلواڑ ہے ۔ ابھی تک ان جرائم میں 6 مہینے کی سزا یا جیل یا دونوں کا اہتمام تھا ۔ یہ جرمانہ ایک ہزار روپے تک ہوسکتا ہے۔چوں کہ یہ جرم ناقابل گرفت اور ضمانتی تھا اس لیے ملزمین کو گرفتار کرنے میں کامیابی نہیں مل رہی تھی ۔ اڑیسہ ، اتر پردیش اور مغربی بنگال اسی طرح کے قانون کو پا س کرچکی ہیں ۔ ابھی یہ بل ودھان پریشد میں رکھا جانا ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)