خبریں

پاکستان: 2 الگ الگ حملے میں 30لوگوں کی موت

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ، حملے کا مقصد چینی سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کرنا اور سی پیک کو متاثر کرنا تھا۔ کامیابی تو ان دہشت گرد کو کبھی نہیں ملے گی۔

فوٹو:@TheAngryLawyer3

فوٹو:@TheAngryLawyer3

نئی دہلی : پاکستان میں آج 2 بڑے حملے ہوئے ،جن میں کئی لوگوں کی موت ہوگئی ہے ۔ کراچی میں چینی قونصل خانے کے پاس مبینہ طور پر دہشت گردانہ حملے کے بعدخیبر پختونخوا میں بھی بم بلاسٹ ہوئے ۔ خیبر پختونخوا کے ہنگو میں ایک بلاسٹ میں 25 لوگوں کی موت ہوگئی ہے اور کئی لوگوں کے زخمی ہونے کی خبر ہے ۔یہ جانکاری جیو نیوز نے دی ہے ۔

واضح ہوکہ جمعہ کو چینی قونصل خانے پر بندوق سے لیس دہشت گردوں کے حملے میں 2 پولیس اہلکاروں کی موت ہوگئی جبکہ 3 دہشت گردوں کو مار گرایا گیا ہے۔

کراچی حملے کی ذمہ داری بلوچستان کی ایک دہشت گرد تنظیم نے لی ہے ، حالاں کہ خیبر پختونخوا میں بلاسٹ کی ذمہ داری اب تک کسی تنظیم نے نہیں لی ہے۔جنوبی کراچی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل جاوید عالم اودھو نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ، تقریباً 4 بندوق سے لیس لوگوں نے چین قونصل خانے میں داخل ہونے کی کوشش کی ،لیکن سکیورٹی گارڈ نے ان کو چیک پوائنٹ پر روکا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد دونوں طرف سے گولی باری شروع ہوگئی ،جس میں ہمارے دو کانسٹبل کی ہوت ہوگئی اور ایک زخمی ہوگیا۔

دریں اثنا خبر رساں ایجنسی بھاشا کے مطابق خیبر پختونخواہ میں بھیڑ بھاڑ والے بازار میں مدرسے کے پاس جمعہ کو ہوئے زوردار بم دھماکے میں کم سے کم 25 لوگوں کی موت ہوگئی جبکہ 35 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں ۔افسروں کے مطابق متاثرین میں سب سے زیادہ اقلیتی کمیونٹی کے شیعہ مسلمان ہیں ۔ علاقے کو گھیر لیا گیا ہے اور معاملے کی جانچ چل رہی ہے۔حالات سے نپٹنے کے لیے ہاسپٹل میں ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق قونصل خانے میں تمام لوگ صحیح سلامت ہیں ۔ جناح ہاسپٹل کے ترجمان ڈاکٹر سیمی جمالی نے  تصدیق کی ہے کہ ان کے یہاں دو لاشوں کے علاوہ ایک سکیورٹی اہلکار کو شدید زخمی حالت میں لایا گیا۔اس واقعے کے بعد علاقے میں سکیورٹی چاک چوبند کر دی گئی ہے۔خیبر پختونخوا پولیس کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے ۔پولیس اہلکاروں نے دہشت گردوں کی لاش کے پاس سے خودکش بیلٹ اور کچھ ہتھیار برآمد کیے ہیں۔

سندھ صوبے کے سربراہ سید مراد علی شاہ نے اس معاملے کی جانکاری لیتے ہوئے متعلقہ افسروں کو جائے  واردات کے ارد گرد سکیورٹی بڑھانے کے حکم دیے ہیں ۔ انہوں نے اڈیشنل آئی جی سندھ سے بات کرکے زیادہ پولیس فورس تعینات کرنے کی مانگ کی ہے۔انہوں نے فون پر چینی قونصل میں لوگوں کا حال چال بھی دریافت کیا ہے۔

حملے کے کچھ ہی دیر بعد موقع پر پہنچے پی ٹی آئی رہنما فیضل وادھوا نے صحافیوں کو بتایا کہ ہماری پولیس نے دہشت گردوں کے ناپاک ارادوں کو نام کر دیا اور ان کو چینی قونصل خانے میں داخل ہونے نہیں دیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر پہنچا ہوں ۔ پاکسان میں ہوئے اس حملے کی چین اور ہندوستان نے شدید مذمت کی ہے۔

غور طلب ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کئی ٹوئٹ کیے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ ،کراچی میں چینی قونصل خانے اور اورکزئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتا ہوں۔میری تمام دعائیں/ہمدردیاں حملوں کی زد میں آنے والوں اور انکے لواحقین کیساتھ ہیں۔ چینی قونصل خانے پر حملہ ناکام بنانے پر میں پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کی خدمت میں خصوصی سلام پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے اپنے ایک دوسرے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ؛کراچی میں چینی قونصل خانے پر ناکام حملہ پاکستان اور چین کے مابین ان غیر معمولی تجارتی معاہدوں کا ردعمل ہے جو چین کے ہمارے حالیہ دورے کے نتیجے میں طے پائے۔ حملے کا مقصد چینی سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کرنا اور سی پیک کو متاثر کرنا تھا۔ کامیابی تو ان دہشت گرد کو کبھی نہیں ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ ،میرے ذہن میں ذرا سا بھی ابہام باقی نہیں کہ دونوں حملے پاکستان کو خوشحالی کی ڈگر سے دور رکھنے کے خواہشمند عناصر کی جانب سے تیار کی گئی سوچی سمجھی مہم کا حصہ ہیں۔ کسی کو رتی بھر شک نہیں رہنا چاہیے کہ جو مرضی ہوجائے ہم دہشت گردوں کا سر کچل کر ہی دم لیں گے۔

 (خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)