خبریں

کھیل کی دنیا: میری کام اور سونیا چہل کا جلوہ، سابق ہاکی کھلاڑی سندیپ مائیکل کا انتقال اور خواتین ورلڈ ٹی 20

سابق ہاکی کھلاڑی سندیپ مائیکل کا بنگلور میں بیماری کی وجہ سے انتقال ہوگیا۔2003میں جب ہندوستانی ٹیم نے جونئیر ایشیا کپ جیتا تھا تو سندیپ ہی ہندوستان کے کپتان تھے۔

سندیپ مائیکل، فوٹو: رائٹرس

سندیپ مائیکل، فوٹو: رائٹرس

عالمی خواتین باکسنگ چمپئن شپ میں ہندوستانی کی ایم سی میری کام اور سونیا چہل نے اپنے اپنے حریفوں کے خلاف سیمی فائنل میں شاندار جیت کے بعد فائنل میں جگہ بنا لی اور ہندوستان کے لئے دو گولڈ یا سلور میڈل تو کنفرم کر ہی دیا۔سونیا حالانکہ پہلی بار فائنل میں پہنچی ہیں مگرمیری کام کے لئے خاص بات یہ ہے کہ وہ یہاں چھٹی مرتبہ فائنل میں پہنچی ہیں۔اس سے پہلے وہ یہاں پانچ بار گولڈ میڈل جیت چکی ہیں۔

ویسے تو میری کام نے چھٹی مرتبہ فائنل میں پہنچ کر خواتین کے زمرے کا ریکارڈ بنا ہی دیا ہے اگرانہیں ایک بار اور گولڈ مل جاتا ہے تو وہ مرد اور خواتین ملا کر عالمی ریکارڈ کی برابری کر لیں گی۔کیوبا کے فیلکس سیون کو سب سے زیادہ 6گولڈ جیتنے کااعزاز حاصل ہے۔

سونیا چہیل ،فوٹو: پی ٹی آئی

سونیا چہل ،فوٹو: پی ٹی آئی

عالمی ہاکی کپ  کا چودہواں ایڈیشن اڑیشہ کی راجدھانی بھونیشور میں کھیلا جانا ہے۔28نومبر سے شروع ہونے والے اس ٹورنامنٹ میں کل 16 ٹیمیں شامل ہو رہی ہیں جنہیں 4-4کے چار گروپ میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔پول اے میں ارجنٹائنا، نیوزی لینڈ ،اسپین اور فرانس،پول بی میں آسٹریلیا ، آئر لینڈ، انگلینڈ اور چین، پول سی میں بلجیم،کناڈا، جنوبی افریقہ اور میزبان ہندوستان جبکہ پول ڈی میں نیدر لینڈ ، جرمنی ، ملیشیا اور پاکستان کی ٹیمیں ہیں۔1971میں شروع ہوئے عالمی کپ کے اب تک جو 13ٹورنامنٹ ہوئے ہیں ان میں پاکستان نے سب سے زیادہ چار بار یہاں خطاب حاصل کیا ہے۔

آسٹریلیا اور نیدر لینڈ کو یہاں تین بار خطاب ملا ہے۔جرمنی کی ٹیم دو بار چمپئن بنی ہے جبکہ اس بار کے میزبان ہندوستان نے ایک بار یہاں خطاب حاصل کیا ہے۔ ہندوستان نے 1975میں ملیشیا میں منعقد عالمی خطاب جیتا تھا۔اس بار میزبان ہونے کے ناطے ہندوستان کو بہتر کارکردگی کی امید ہے۔1971میں اس کے پہلے ایڈیشن میں ہندوستان نے کانسے کا تمغہ حاصل کیا تھا جبکہ 2003میں ہندوستان کو سلور میڈل ملا تھا۔ہندوستان نے 1975میں جب یہاں گولڈ جیتا تھا تو ہندوستان کے کپتان اجیت پال سنگھ تھے۔اجیت پال سنگھ کو لگتا ہے کہ اگر ہندوستانی ٹیم آخری چار میں پہنچ جاتی ہے تو اسے خطاب حاصل کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔

علامتی تصویر: رائٹرس

علامتی تصویر: رائٹرس

سابق ہاکی کھلاڑی سندیپ مائیکل کا بنگلور میں بیماری کی وجہ سے انتقال ہوگیا۔2003میں جب ہندوستانی ٹیم نے جونئیر ایشیا کپ جیتا تھا تو سندیپ ہی ہندوستان کے کپتان تھے۔وہ صرف کپتان ہی نہیں تھے بلکہ ٹورنامنٹ کے دوران پاکستان اور کوریا جیسی مضبوط ٹیموں کے خلاف انہوں نے گول بھی کئے تھے اور ٹیم کی کامیابی میں اہم رول ادا کیا تھا۔ 23جون 1985کو بنگلورو میں پیدا ہونے والے مائیکل کے بھائی وینیت نے بھی ہاکی کھیلی اور جونیئر لیول پر کھیلنے کے علاوہ وہ قومی ٹیم کے ساتھ2003میں آسٹریلیا کے دورہ پر بھی گئے۔

موجودہ عالمی چمپئن انگلینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد ہندوستانی خواتین کرکٹ ٹیم کا سفرخواتین ورلڈ ٹی20کے سیمی فائنل میں ختم ہوگیا۔انگلینڈ کی ٹیم نے ہندوستان کو8 وکٹ سے ہرایا۔ہندوستان نے پہلےبلے  بازی کی اور 112رن بنائے انگلینڈ کی ٹیم نے جیت کے لئے مطلوبہ رن آسانی سے بنا لئے اور 8 وکٹ سے شاندار جیت حاصل کر لی۔فائنل میں انگلینڈ کا مقابلہ آسٹریلیا سے ہوگا جس نے میزبان ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی۔

سیمی فائنل میچ کے دوران ہندوستانی ٹیم میں اس کی سب سے تجربے کار بلے باز متالی راج نہیں تھی اس لئے اس شکست کے بعد اب یہ سوال اٹھنے لگے ہیں کہ کہیں ہندوستان کو یہ شکست اس وجہ سے تو نہیں ملی۔کمنٹری کر رہے لوگوں نے تو سوال اٹھائے ہی اب کرکٹ کے عام شائقین بھی متالی کی عدم شمولیت کو ایک بڑی غلطی قرار دے رہے ہیں۔اسی دوران ٹی20کے تعلق سے انٹر نیشنل کرکٹ کاؤنسل نے ایک اہم فیصلہ یہ کیا ہے کہ عالمی ٹی20چمپئن شپ کا نام اب سے ٹی20عالمی کپ ہوگا۔

آئی سی سی کے کلینڈر میں اب تک 50اووروں کے ٹورنامنٹ کو ہی عالمی کپ کہا جاتا تھا اب نئے اعلان کے مطابق 2020میں ہونے والے ٹورنامنٹ آئی سی سی خواتین ٹی20عالمی کپ 2020اور آئی سی سی مرد ٹی20عالمی کپ 2020کے نام سے جانے جائیں گے۔ممبئی سے تعلق رکھنے والے کرکٹر وسیم جعفر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ان بدقسمت کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنہوں نے گھریلو کرکٹ میں تو بہت کمال کئے مگر انٹر نیشنل سطح پر انہیں وہ کامیابی نہیں مل سکی جس کے وہ حقدار تھے۔گھریلو کرکٹ میں کئی ریکارڈ اپنے نام کرنے والے وسیم جعفر نے رنجی ٹرافی میں 11 ہزار رن بنانے کے ساتھ تاریخ بنا دی ہے۔

وسیم جعفر، فوٹو: پی ٹی آئی

وسیم جعفر، فوٹو: پی ٹی آئی

40سال کے ہو چکے وسیم جعفر ہندوستان کے واحد ایسے بلے باز ہیں جنہوں نے رنجی ٹرافی میں گیارہ ہزار رن بنائے ہیں۔رنجی ٹرافی میں 10 ہزار رن بنانے کا ریکارڈ بھی ان کے ہی نام ہے۔اب تک کوئی دوسرا کھلاڑی دس ہزار نہیں بنا سکا ہے۔جعفر کے بعد رنجی میں سب سے زیادہ رن امول مجمدار کے نام ہے ۔مجمدار نے 9202رن بنائے ہیں۔ گھریلو کرکٹ میں جعفر کتنے کامیاب ہیں اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں وہ54سنچریاں بنا چکے ہیں۔جعفر کا ایک کمال یہ ہے کہ انہوں نے اپنے دوسرے ہی فرسٹ کلاس میچ میں ٹرپل سنچری بنا دی تھی۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ گھریلو کرکٹ کے اس بے تاج بادشاہ کو صرف31ٹسٹ میں کھیلنے کا موقع ملا جس میں انہوں نے 5سنچریوں کی مدد سے 1944رن بنائے۔