خبریں

وویک اگنی ہوتری کا ٹوئٹ، پاکستانی پرچم اور کشمیر کے گھروں میں آگ لگنے کا سچ   

21 نومبر کو عید میلاد النبی کے موقع پر پیغمبر اسلام کا یوم پیدائش ملک کے مختلف حصوں میں بڑے خلوص سے منایا گیا لیکن بعض جگہوں سے فرقہ وارانہ فسادات کی خبریں بھی آئیں۔ ان خبروں میں کچھ ایسی تھی جو حقیقت پر مبنی تھی لیکن کچھ خبریں جھوٹی اور فرضی تھیں۔

fake 2

فلم ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری نے 12 نومبر کو ایک ویڈیو کلپ ٹوئٹ کیا تھا۔ یہ ویڈیو کلپ تقریباً 35 سیکنڈ کا تھا۔  ویڈیو میں کنہیا کمار ہندوستانی مسلمانوں اور اسلام کے تعلق سے  ناندیڑ مہاراشٹر کے مسلمانوں  کو خطاب کر رہے ہیں۔ویڈیو کو دیکھنے سے پہلے غور کرنے والی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس 35سیکنڈکی ویڈیوکلپ کواس پروگرام کی مکمل  ویڈیو کے حصوں کو جوڑکر بنایا گیا ہے۔اس 35 سیکنڈ کی کلپ میں کنہیا کو  کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ؛

ہماری تاریخ یہاں (ہندوستان) سے جڑی ہوئی ہے،  ہم سارے کے سارے لوگ عرب سے چل کر نہیں آئے ہیں،  ہم یہیں پر پلے ہیں، بڑھے ہیں اور اس (اسلام) دھرم  کی جو خاصیت تھی  اور جو پرانے دھرم تھے جن میں چھوا چھوت تھا، اس کی وجہ سے لوگوں نے چھوڑکر اس دھرم کو اپنایا ہے کیونکہ یہ امن کی بات کرتا ہے، برابری کی بات کرتا ہے،  مسجد میں اونچ نیچ نہیں ہوتا ہے اور اس بنا پر ہم نے اس دھرم کو اپنایا ہے، اس کو چھوڑکر ہم نہیں جائے نگے…اور اپنی قوم کو بچاتے ہوئے اس ملک کو بھی بچائیں گے ، یہ ہماری بنیادی ذمہ داری ہے،… الله کے پاس بہت طاقت ہے، الله تعالی ہماری حفاظت کریں گے !

وویک نے اس ویڈیو کلپ کو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا :بریکنگ:آزادی پریمی، اربن نکسل کے مسیحا، ٹکڑوں کے پیغمبر، سیکولر جناب کنہیا  عوامی طور پر اپنے مذہب کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے !

وویک کے اس تبصرے میں ایک طنز  موجود تھا،  انھوں نے اپنی بات کو اس طرح سوشل میڈیا میں رکھا جیسے وہ یہ دعویٰ کر رہے ہوں کہ کنہیا کمار نے اپنا مذہب تبدیل کر لیا ہے اور وہ اب مسلمان ہو گئے ہیں !وویک کی اس ویڈیو کو 24 نومبر کی صبح تک تقریباً 44 ہزار مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔الٹ نیوزنے اس ویڈیو کی حقیقت سے پردہ اٹھایا تو مکمل تصویر صاف ہو گئی۔  انکشاف میں معلوم ہوا کہ:یہ 35 سیکنڈ کی ویڈیو کلپ تین مختلف چھوٹی کلپ کو جوڑ کر  بنائی گئی ہے۔ یہ تین کلپ کنہیا کے خطاب کی مکمل ویڈیو سے لئے گئے ہیں۔

پہلا حصہ سب سے بڑا ہے، اور اس میں کنہیا کی بات کو غلط طریقے سے منسوب کیا گیا ہے۔در اصل کنہیا اپنے خطاب  میں مولانا ابولکلام آزاد کی اس  تاریخی تقریر پر گفتگو کر رہے تھے جو انہوں نے 23 اکتوبر 1947 کو جامع مسجد دہلی پر مسلمانوں کو مخاطب ہو کر  کی تھی۔کنہیا نے جو بات کہی وہ ابوالکلام  کے الفاظ تھے  لیکن وویک کے ٹوئٹ سے یہ ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ کنہیا کے الفاظ تھے !

اسلام سے پہلے دوسرے مذہب میں چھوا چھوت کے حوالے سے جو بات کنہیا نے کہی تھی وہ مولانا کے الفاظ نہیں تھے۔ الٹ نیوز نے مولانا کی بایوگرافرسیدہ حمید سے گفتگو کی تو انہوں نے بتایا کہ یہ نکتہ مولانا کی تقریر میں موجود نہیں ہے۔اس کے بعد الٹ نیوز نے کنہیا سے بات کی تو کنہیا نے کہا کہ یہ بات انہوں نے اضافی طور پر اپنی طرف سے کہی تھی۔لہٰذا الٹ نیوز کے انکشاف سے یہ معلوم ہوا کہ وویک اگنی ہوتری کی طرف سے جاری ٹوئٹ گمراہ کرنے والا تھا۔

21 نومبر کو عید میلاد النبی کے موقع پر پیغمبر اسلام کا یوم پیدائش ملک کے مختلف حصوں میں بڑے خلوص سے منایا گیا لیکن بعض جگہوں سے فرقہ وارانہ فسادات کی خبریں بھی آئیں۔ ان خبروں میں کچھ ایسی تھی جو حقیقت پر مبنی تھی لیکن کچھ خبریں جھوٹی اور فرضی تھیں۔وہاٹس ایپ اور فیس بک پر میلاد النبی کی ایک ویڈیو بہت وائرل ہوئی جس کے تعلق سے یہ جھوٹ عام کیا گیا کہ کیرالہ کے کسرگوڈ علاقے میں یوم میلاد کے موقع پر مسلمانوں نے پاکستان کے سبز پرچم فضا میں لہرائےتھے،جب مقامی شہریوں اورBJP کےکارکنوں کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے پاکستانی پرچم لے کرجلوس میں شامل ہونے والوں کو بھگا دیا !

بوم لائیو نے اس ویڈیو کے تعلق سے بتایا کہ فیس بک اور وہاٹس ایپ کیے گئے دونوں دعوے جھوٹے ہیں۔ جلوس میں شامل افراد کے ہاتھوں میں جو پرچم موجود تھا وہ پاکستانی پرچم نہیں تھا بلکی سبز رنگ کا اسلامی پرچم تھا۔ بوم نے بتایا کہ اس پرچم میں چاند اور ستارے کا رخ پرچم کے ڈنڈے کی طرف تھا جب کہ پاکستانی پرچم میں چاند ستارے کا رخ باہر کی طرف ہوتا ہے اور پشت ڈنڈے کی طرف۔ مزید اس پرچم میں سفید رنگ کی پٹی بھی موجود نہیں تھی جو پاکستانی پرچم میں پائی جاتی ہے۔

ویڈیو کی تفتیش سے بوم کو معلوم ہوا کہ ویڈیو میں کچھ لوگ جلوس میں شامل افراد پر پتھر مار رہے ہیں۔ یہ علاقہ اشونی نگر کا ہے۔ بوم نے اشونی نگر کے سرکل انسپکٹر سے رابطہ کیا تو سرکل انسپکٹر منوج وی نے بتایا کہ جلوس میں شامل عقیدت مندوں کے ہاتھ میں پاکستانی پرچم نہیں تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مقامی شہریوں اور BJP کے کارکنوں نے کسی کو نہیں بھگایا ہے، البتہ ماحول ضرور خراب ہوا تھا جس کو پولیس نے قابو میں لے لیا ہے اور دنوں طرف کے شر پسندوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے، اور ان پر تعزیرات ہند کے سیکشن 153 کے تحت مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے !بوم کے انکشاف سے یہ بالکل واضح ہو گیا کہ میلاد النبی کی ویڈیو کو غلط طریقے سے عام کیا گیا تھا۔

fake 3 (1)

گزشتہ ہفتے پاکستان میں کشمیر کا ایک ویڈیو وائرل ہوا۔ ویڈیو میں کچھ مکانوں کو بہت خطرناک آگ لگی ہوئی ہے اور لوگوں کے  شور و غل کی آواز آرہی ہے۔ فیس بک اور ٹوئٹر پر پاکستانی یوزرز نے یہ ویڈیواس کیپشن کے ساتھ شئیر کی:ہندوستانی فوج نے بانڈی پورہ کشمیریوں کے گھروں کو آگ لگانا شروع کر دی، آپ ظلم کے خلاف  اور مظلوم کے حق میں آواز نہیں اٹھا سکتے توفیس بک کا استعمال  چھوڑ دیں۔

فیس بک پر یہ ویڈیو ہزاروں کی تعداد میں شئیر کیا گیا۔ الٹ نیوز کی تفتیش میں معلوم ہوا کہ ویڈیو کے ساتھ کیے گئے دعوے غلط ہیں۔ یہ ویڈیو اڑی میں لاچی پورہ نامی جگہ کی جہاں اسی برس مارچ کے مہینے میں آگ لگ گئی تھی۔ انگریزی اخبار رائزنگ کشمیر میں شائع خبر کے مطابق یہ حادثہ 26مارچ کوپیش آیا۔ یہ حادثہ تھااوراس میں ہندوستانی فوج کی شمولیت کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ دراصل،یہ ہندوستانی فوجک ےخلاف ایک پروپیگنڈاکہاجاسکتاہےجوپاکستانی میڈیامیں گزشتہ ہفتہ موجودرہا !