فکر و نظر

سیتامڑھی فساد: توکیا نتیش حکومت میں مسلمانوں کواحتجاج کرنے کا بھی حق نہیں رہا؟

جے ڈی یوکے قانون سازکونسل کے رکن خالد انورکا میڈیامیں ایک بیان آیاکہ سیتامڑھی میں کچھ نہیں ہوا اورفسادمیں کسی کے مارے جانے کی بات محض افواہ ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

نتیش کمار کی موجودگی میں ایم ایل سی کا پرچہ داخل کرتے ہوئے خالد انور،فوٹو: آئی اے این ایس

نتیش کمار کی موجودگی میں ایم ایل سی کا پرچہ داخل کرتے ہوئے خالد انور،فوٹو: آئی اے این ایس

جے ڈی یو نےمہاگٹھ بندھن سے الگ ہوکر بی جے پی کے ساتھ حکومت کی تشکیل کے بعد اقلیتوں سے پیداہوئی خلیج کوپاٹنے کے لیے جس اقلیتی کانفرنس کا سلسلہ شروع کیاتھااس کاآخری جلسہ22نومبرکوپٹنہ کے ایس کے میموریل میں تھا۔ عین اس وقت جب کانفرنس چل رہی تھی آزاد امیدوارکی حیثیت سے لوک سبھا انتخاب لڑچکے جے ڈی یوکے سینئرلیڈر ایک میٹنگ میں اپنی پارٹی سے کچھ زیادہی ناراض نظرآئے ۔

وہ کہہ رہے تھے کہ کیا اب ہماری قوم کو اپنے حق کے لیے احتجاج کرنے کا بھی حق نہیں رہا، وہ اب اپنےحقوق کی بازیابی کے لیے سڑک پربھی نہیں اترسکتی اوراپنے ہی لیڈرسے اظہارناراضگی گناہ ہوگیاہے۔ انہوں نے لالویادوکے دورکا تذکرہ کرتےہوئے کہاکہ بھلے ہی لالویادونے مسلمانوں کی فلاح وبہبودکے لیے زمینی سطح پر کچھ نہیں کیاہومگرلالورابڑی کےدوراقتدارمیں کم ازکم مسلم لیڈرشپ توتھی لیکن نتیش حکومت میں وہ بالکل ہی ختم کردی گئی ہے۔

انہوں نے سابق ایم پی محمد شہاب الدین ، تسلیم الدین اور علی اشرف فاطمی کانام گنایا۔ انہوں نے کہاکہ میں احتجاجاً جے ڈی یوکی اقلیتی کانفرنس میں شریک نہیں ہواہوں حالانکہ اپنے حامیوں کوبھیج دیا ہے۔ دراصل ان کا غصہ اس ایف آئی آرکے خلاف تھا جو18نومبرکو سیتامڑھی دورہ کے دوران محکمۂ اقلیتی فلاح کے وزیر خورشیدعرف فیروزاحمدکاقافلہ روک کراحتجاج کرنے والے مسلمانوں کے خلاف درج کی گئی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ 20اکتوبر کودرگاپوجا کے موقع پر سیتامڑھی کے مرغیاچک اور مدھوبن میں فسادہواتھاجس میں مسلمانوں کوجان ومال کا بہت نقصان ہوا ،اقلیتی فرقہ کے صبروتحمل کے سبب شرپسندوں کا منصوبہ بڑی حدتک  ناکام ہوگیا مگراس دوران بھوڑہاکے ضیعف العمرزین الانصاری کولاٹھی ڈنڈوں سےپیٹ کر پہلے ادھ مرا کیا گیا اور پھردو لڑکوں نے انہیں جانوروں کی طرح اٹھایا اور چند قدم دور لے جاکر آگ کے حوالے کردیا۔

ابھی تک زین الانصاری کے قاتلوں کی گرفتاری نہیں ہوسکی ہے ۔گئوشالہ چوک، مرغیا چک ،مدھوبن اور پونورامیں آج بھی خوف ودہشت کا ماحول ہے۔ عین اس وقت جب حکمراں پارٹی جے ڈی یو اقلیتوں کے درمیان اپنی کھوئی ساکھ کی حصولیابی کے لیے ریاست کے تمام اضلاع میں اقلیتی کانفرنس کررہی تھی اسی دوران جے ڈی یوکے قانون سازکونسل کے رکن خالد انورکا میڈیامیں ایک بیان آیاکہ سیتامڑھی میں کچھ نہیں ہوا اورفسادمیں کسی کے مارے جانے کی بات محض افواہ ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

یہ بھی پڑھیں :سیتا مڑھی سے گراؤنڈ رپورٹ: ’ ایک گھنٹے کا وقت دیجیے سبھی مسلمانوں کو ختم کردیں گے ‘

حالانکہ اس سے کئی دنوں قبل ریاستی حکومت زین الانصاری کے قتل کی بات قبول کرتےہوئے 3لاکھ روپے معاوضہ دینےکا  اعلان کرچکی تھی۔ایم ایل سی خالدانورکے اس بیان کے بعدسیتامڑھی کے مسلمانوں میں زبردست ناراضگی اور اس سے بھی زیادہ بے چینی پیداہوگئی ۔ ضلع اقلیتی کانفرنس کے تحت سیتامڑھی میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے محکمہ اقلیتی فلاح کے وزیرخورشید عرف فیروزاحمد پہنچے جہاں مقامی باشندوں نے ان کاقافلہ روک کر احتجاج کیا اورانہیں کالے جھنڈے دکھائے۔

فساد کے بعد کا ایک منظر ،فوٹو،سی پی آئی ایم ایل ،لبریشن ،بہار،فیس بک پیج

فساد کے بعد کا ایک منظر ،فوٹو،سی پی آئی ایم ایل ،لبریشن ،بہار،فیس بک پیج

احتجاج کرنے والوں میں زیادہ تر طلبا تھے۔ سوشل میڈیامیں وائرل ویڈیومیں صاف طورپردیکھاجاسکتاہے کہ مظاہرین صرف زین الانصاری کے قاتلوں کی گرفتاری ، ایم ایل سی خالد انورکی غلط بیان بازی اوراقلیتی وزیرسے سیتامڑھی فسادکے تعلق سے کو ئی بیان نہ دینے سے ناراض نظر آ رہےہیں۔ مظاہرین نے نہ کسی طرح کی توڑپھوڑکی نہ ہی انڈے ،جوتے اوراینٹ پتھرپھینکے ۔ یہ امر غور طلب ہے کہ چند ماہ پہلے بکسرمیں ناراض لوگوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمارکے قافلے پر پتھراؤکردیاتھاجس میں وہ بال بال بچ گئے مگرمحکمۂ اقلیتی فلاح کے وزیرکو انصاف کے لیے لوگوں کااحتجاج کرنا پسندنہیں آیا اور مظاہرین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کافرمان جاری کردیا۔

ڈیوٹی پر تعینات مہسول اوپی کے تھانہ انچارج نے 12 افرادکے خلاف نامزد ایف آئی آردرج کی ہے۔ ایف آئی آرمیں نظم ونسق میں خلل ڈالنے ، ریاستی وزیرکے قافلہ کو غیرقانونی طورپر روکنے ، حکومت اور ریاست مخالف نعرے بازی کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ ایف آئی آردرج ہونے کے بعد مقامی پولیس گرفتاری کے لیے سرگرم ہوگئی ہےجس کے بعد نامزدمظاہرین اوران کے اہل خانہ کی اذیت رسانی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ ایف آئی آرمیں پہلا نام جمیل احمدعرف منا ولدمحمدبھولومیاں ساکن مہسول کاہے۔ محمدجمیل نے رابطہ کرنے پر بتایا؛

میں اس دن جائے وقوع پرتھاہی نہیں بلکہ میں وہاں سے تقریباً 20 کلومیٹردورباج پٹی کے مدبھوبن گاؤں میں تھا،پھربھی میرانام ایف آئی آرمیں سب سے پہلے ہے۔

اس تعلق سے جنتادل متحدہ یوتھ ونگ کے نائب ریاستی صدر شکیل ہاشمی نے 23نومبرکو جے ڈی یودفترمیں منعقد پارٹی کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں اقلیتی وزیرسے ملاقات کی اورتحریری طورپران سے ایف آئی آرکالعدم کرانے کی گزارش کی۔ انہوں نے اس کے لیے پارٹی اورمسلم طلباکے مستقبل کی بھی دہائی دی مگرریاستی وزیرکاکہناتھاکہ ’ان لوگوں نے غنڈہ گردی کی ہے، اس لیے انہیں سزاملےگی۔

‘شکیل ہاشمی کاکہناہے کہ مسلمانوں سے ظلم تشددکے خلاف احتجاج کرنے کا بھی حق سلب کرنےنہیں دیاجائےگا، ہم نے قومی جنرل سکریٹری اوررکن پارلیامنٹ آرسی پی سنگھ کو بھی ایک تحریری درخواست دی ہے۔ امیدہےکہ اس کا جلد حل نکلے گا۔ اگرایسانہیں ہوتاہے تویہ جے ڈی یوکے لیے گھاٹے کابہت بڑاسبب ہوگاکیونکہ ریاست کا مسلمان سیتامڑھی کے تعلق سے ایم ایل سی خالد انورکے بیان سے پہلے ہی ناراض ہے ،اس کے بعداقلیتی وزیرکے سامنے احتجاج کرنے پرایف آئی آر آگ میں گھی ڈالنے کام کرےگی۔