خبریں

اتراکھنڈ: راستے میں مندر ہونے کی وجہ سے ماہواری کے دوران لڑکیوں کے اسکول جانے پر روک

مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ ماہواری کے دوران اگر عورتیں یا لڑکیاں ادھر سے گزریں تو مندر ناپاک ہو جائے گا۔والدین کو ڈر ہے کہ اگر انھوں نے  ماہواری کے وقت لڑکیوں کو اسکول بھیجا تو ان کو کمیونٹی سے نکال دیا جائے گا۔

علامتی تصویر: رائٹرس

علامتی تصویر: رائٹرس

نئی دہلی: اتراکھنڈ کے پتھورا گڑھ میں ضلع راؤت گڑھا گاؤں کی لڑکیوں کو ہر مہینے ماہواری کے دوران 5 دن اسکول جانے سے روک دیا جاتا ہے۔ ایسا اس لیے ہے کیوں کہ ان بچیوں کے اسکول اور گاؤں کے راستے میں ایک مندر پڑتا ہے۔ مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ ماہواری کے دوران اگر عورتیں یا لڑکیاں ادھر سے گزریں تو مندر ناپاک ہو جائے گا۔ کئی والدین نے اپنی بچیوں کو اچھی تعلیم کے لیے نزدیک کے شہروں  اور قصبوں میں اپنے رشتے داروں کے پاس رہنے کے لیے بھیج دیا ہے۔

معاملہ میڈیا میں آنے کے بعد ضلع انتظامیہ نے بچوں کے ماں-باپ کی کاؤنسلنگ کرنے کے لیے کہا ہے کہ وہ  بچیوں کو ماہواری کے دوران اسکول جانے دیں۔معاملہ تب سامنے آیا جب این جی او  اتراکھنڈ مہیلا منچ کی ٹیم اس گاؤں پہنچی ۔ ٹیم لیڈر اوما بھٹ نے ٹائمس اف انڈیا کو بتایا کہ گاؤں میں  سیل گورمنٹ انٹر کالج میں پڑھنے والی لڑکیوں کو  ہر مہینے 5 دن اپنی کلاس چھوڑنی پڑتی ہے ۔ ان کے اسکول جانے کے راستے میں مقامی دیوتا چامو کا مندر پڑتا ہے۔ ان کی کمیونٹی کے لوگ ان  کو ماہواری کے دنوں میں  ادھر سے گزرنے سے روکتے ہیں۔

بھٹ نے مزید بتایا کہ اسکول کی ٹیچر  لڑکیوں کی کاؤنسلنگ کرتی ہیں کہ وہ اسکول آنا نہ چھوڑیں لیکن ان کے والدین ان کے اوپر دباؤ بناتے ہیں۔ والدین کو ڈر ہے کہ اگر انھوں نے  ماہواری کے وقت لڑکیوں کو اسکول بھیجا تو ان کو کمیونٹی سے نکال دیا جائے گا۔ اس لیے وہ لوگ ان کو ایسے وقت میں اسکول جانے کی اجازت نہیں دیتے ۔

اسکول کی ایک سابق ٹیچر نے بتایا کہ یہاں کے لوگ بہت ہی قدامت پسند ذہنیت کے لوگ ہیں۔ ہم لوگوں نے ان کے بیچ بیداری لانے کی کئی بار کوشش کی لیکن وہ لوگ اپنی رسم ورواج کی بات کہہ کر پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ بچوں کے والدین کہتے ہیں کہ وہ کسی بھی حالت میں اپنےروایتی اقدار  کو نہیں توڑ سکتے۔