خبریں

دہلی: کسانوں نے دی مرکزی حکومت کو دھمکی، کہا؛ پارلیامنٹ تک جانے سے روکا تو ننگے ہوکر کریں گے مظاہرہ

 کسانوں کا ایک گروپ خودکشی کر چکے اپنے ساتھی کسانوں کی کھوپڑیاں لے کر دہلی پہنچا ہے۔

فوٹو: اے این آئی

فوٹو: اے این آئی

نئی دہلی: اپنی مانگوں کو لے کر مختلف ریاستوں کے کسان (کسان مکتی مارچ)ایک بار پھر دہلی پہنچنے شروع ہو گئے ہیں۔ یہاں وہ ایک بار پھر مرکزی حکومت کی گھیرا بندی کریں گے۔کسان اس بار صرف دو مانگوں کو لے کر آندولن کر رہے ہیں۔ ان کی پہلی مانگ یہ ہے کہ ان کو قرض سے پوری طرح آزادی دی جائے اور دوسری مانگ میں فصلوں کی لاگت کا ڈیڑھ گنا معاوضہ دیا جائے۔ دہلی میں 29 اور 30 نومبر کو ہو رہے کسان مکتی مارچ کے لیے سوراج انڈیا سے جڑے ہزاروں کسان دہلی میں بدھ سے ہی پہنچنے لگے تھے۔

پورے ملک سے آئے کسان 29 نومبر کی صبح بجواسن علاقے سے 26 کلومیٹر پیدل مارچ کرتے ہوئے رام لیلا میدان پہنچے اور 30 نومبر کو صبح سنسد کی طرف مارچ کریں گے۔  آندولن میں شامل ہونے آئے  تمل ناڈوکے ایک کسان گروپ نے کہا ہے کہ اگر ان کو جمعہ کو سنسد بھون تک نہیں جانے دیا گیا تو وہ ننگے ہوکر مارچ کریں گے۔ کسانوں کا یہ گروپ خودکشی کر چکے اپنے ساتھی کسانوں کی کھوپڑیاں لے کر آج دہلی پہنچا ہے۔ یہاں یہ کسان جمعہ کو ہونے والے مارچ میں بھی شامل ہوں گے۔

 واضح ہو کہ گزشتہ سال اسی کسان گروپ نے کھیتی میں ہوئے نقصان کے بعد خودکشی کرنے والے اپنے 8 ساتھیوں کی کھوپڑیاں لے کر جنتر منتر پر مظاہرہ کیا تھا۔ پی ٹی آئی کے مطابق؛ گروپ کے رہنماں پی ایاکنو نے اس کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ South Indian River Interlinking Agriculturists Associationکے تقریباً 1200 کسان راجدھانی پہنچے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ کسان قرض معافی اور فصلوں کی مناسب قیمت کی مانگ کو لے کر آج رام لیلا میدان اور جمعہ کو سنسد مارگ پر ہونے والے مارچ میں حصہ لیں گے۔

ویڈیو: دہلی کے رام لیلا میدان میں  کسان رہنما سےدی وائر کی بات چیت۔

ایاکنو نے کہا کہ وہ تریچی اور کرور سے بھی اس آرگنائزیشن سے جڑے کسانوں کے دہلی پہنچنے کی امید کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کی  اہم مانگوں میں قرض معافی، فصل کی مناسب قیمت اور کسانون کو ہر مہینے 5 ہزار روپے کی پنشن شامل ہے۔ کسان گروپ کے رہنما نے بتایا کہ ان کی زراعت سے متعلق سرگرمیوں میں دھان روپائی، کپاس کی کھیتی اور ناریئل ،کیلے کی باغبانی شامل ہے۔

تمل ناڈو میں قرض ادا نہیں کر پانے کی وجہ سے 700 سے زیادہ کسان خودکشی کر چکے ہیں ۔ اسپر ایاکنو کہتے ہیں،’ ہمارے پاس پانی نہیں ہے اور گزشتہ 5 سال سے سوکھے جیسے حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس سال بھی ہمیں طوفان کی وجہ سے جھیلنا پڑا ہے۔ اگر سنسد جاتے وقت پولیس نے ہمیں روکنے کی کوشش کی تو ہم ننگے ہو کر مظاہرہ کریں گے۔

سوراج انڈیا سے جڑے بنگال ، بہار،اترپردیش ،تمل ناڈو ،کرناٹک ،کیرل ،آندھر پردیش ،راجستھان ،مدھیی پردیش ،چھتیس گڑھ کے کسان دہلی پہنچ چکے ہیں ۔ پنجاب ،ہریانہ اور آس پاس کی دوسری ریاستوں کے لوگ بھی اس میں شامل ہیں ۔ رام لیلا میدا ن میں جمعرات کی شام کو کسانوں کے  لیے ایک شام کسانوں کے نام کا انعقاد کیا گیا ہے۔

سوراج انڈیا کے کنوینر یوگیندر یادو نے کہا کہ کانفرنس کے پہلے دن کسانوں کی موجودہ حالت اور حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدوں کے پورے کیے جانے کے دعوے پر بات ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حکومت پر کسانوں کی مانگوں کو پورا کرنے کا دباؤ بنانے کے لیے مختلف ریاستوں کے سیاسی پارٹیوں کے نمائندے بھی شامل ہورہے ہیں ۔واضح ہوکہ گزشتہ مہینے بھی بھارتیہ کسان یونین کے بینر تلے منعقد تحریک میں کسان تنظیموں نے جمع ہوکر دہلی مارچ کیاتھا ۔ مدھیہ پردیش کے کسان رہنما ڈاکٹر سنیلم نے کہا کہ حکومت کے ذریعے کسانوں سے کیے گئے وعدے کی حقیقت کو ان ریاستوں میں مدعا بنایا جائے گا جہاں انتخابات ہورہے ہیں۔

 (خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)