فکر و نظر

کیوں راجستھان کے پوکھرن کا انتخابی ماحول فرقہ وارانہ ہوتا جا رہا ہے

گراؤنڈ رپورٹ : بی جے پی نے باڑمیر ضلع‎ میں پڑنے والے ناتھ فرقے کے تارترا مٹھ کے مہنت پرتاپ پوری مہاراج کو پوکھرن سے ٹکٹ دیا ہے تو کانگریس نے علاقے کے مشہور سندھی-مسلم مذہبی رہنما غازی  فقیر کے بیٹے صالح محمد کو میدان میں اتارا ہے۔

فوٹو بشکریہ،فلپ کارٹ اسٹوریز

فوٹو بشکریہ،فلپ کارٹ اسٹوریز

پوکھرن(راجستھان): موسم جئے پور اور دہلی میں بھلےہی سردی کا ہو،لیکن راجستھان کے پوکھرن میں دن میں ماتھے  پر پسینہ آ جاتا ہے۔یہاں تھوڑی گرمی موسم کی ہے تو تھوڑی سیاست کی۔باڑمیر کے راستے پوکھرن میں گھستے ہی اتر پردیش کے وزیراعلیٰ’ہندو سمراٹ ‘یوگی آدتیہ ناتھ کا بی جے پی امیدوار اور تارترا مٹھ کے مہنت پرتاپ پوری کی حمایت میں لگا بینرنظر آتاہے۔اس کے ٹھیک بغل میں کانگریسی امیدوار صالح محمد کا راہل گاندھی کے ساتھ ایک ہاتھ ہوا میں لہراتا ہوا پوسٹر لگا ہے۔یہ دونوں پوسٹر پوکھرن کی سیاسی  ہوا کو بتانے کے لئے کافی ہیں۔

26 نومبر کو پوکھرن میں ہوئے جلسہ میں یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا،’راہل گاندھی اجمیر شریف گئے تھے اور وہاں اپنےگوتر کے بارے میں بولے۔ارے راہل آپ کے پرنانا کہتے تھے کہ وہ حادثاتی طور پر ہندو ہیں۔ہمیں ہندو ہونے پر فخر ہونا چاہیے۔  ‘اسی جلسہ میں مہنت پرتاپ پوری نے کہا،’جب جب یہاں تجربے (ٹیسٹ)ہوئے ہیں، تب-تب پوکھرن کی زمین کامیاب ہوئی ہے۔  اب 7 دسمبر کو تجربہ ہونے والا ہے۔  یہ حب الوطنی کا یگیہ ہے، اس میں،میں نہیں آپ سب جیتیں‌گے۔  ‘

مہنت پرتاپ پوری کے ‘پریکشن’ کا مطلب پوکھرن میں ایک دن گھومنے پر ہی سمجھ میں آ سکتا ہے اور اس کی مثال دیکھنے کو ملی ایک انتخابی چوپال میں جب بی جے پی کے جیسلمیر ضلع صدر جگل کشور ویاس نے ایک پروگرام کے دوران کہا،’وہ علی-علی کرتے ہیں، ہم بجرنگ بلی کرتے ہیں، گائے ان کے لئے جانور ہے، ہمارے لئے ماں ہے۔  ‘اس سے پہلے 23 نومبر کو بی جے پی کے امیدوار مہنت پرتاپ پوری نے پاس ہی کے بھنیانا گاؤں میں ایک ستسنگ پروگرام میں مذہب کے نام پر ووٹ مانگے۔ رٹرننگ افسر نے پرتاپ پوری کو نوٹس تھماکر جواب مانگا ہے۔

پوکھرن میں یوگی آدتیہ ناتھ کے جلسہ سے متعلق بی جے پی کی طرف سے لگایا گیا پوسٹر(فوٹو : مادھو شرما /دی وائر)

پوکھرن میں یوگی آدتیہ ناتھ کے جلسہ سے متعلق بی جے پی کی طرف سے لگایا گیا پوسٹر(فوٹو : مادھو شرما /دی وائر)

26 نومبر کو ہی کانگریسی امیدوار صالح محمد کی حمایت میں راہل گاندھی بھی پوکھرن میں تھے،انہوں نے کہا،’آپ کانگریس کارکن ہیں اس لئے آپ پیار سے ساری باتیں رکھیے، پرجوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔آپ آر ایس ایس یا بی جے پی کے لوگ نہیں ہیں۔  آپ ان کے بارے میں بھی تمیز سے بولیں‌گے۔  پی ایم ہوں یا سی ایم آپ ہمیشہ ان کے بارے میں صحیح لفظوں کا انتخاب کریں‌گے۔  ‘

کون ہیں پوکھرن کے یہ دو امیدوار

بی جے پی نے باڑمیر ضلع‎ میں پڑنے والے ناتھ فرقے کے تارترا مٹھ کے مہنت پرتاپ پوری مہاراج کو پوکھرن سے ٹکٹ دیا ہے تو کانگریس نے علاقے کے مشہور سندھی-مسلم مذہبی رہنما غازی  فقیر کے بیٹے صالح محمد کو میدان میں اتارا ہے۔مذہبی صف بندی پوکھرن میں صاف دیکھی جا سکتی ہے۔  بی جے پی امیدوار مہنت پرتاپ پوری کے لئے یہ انتخاب ایک  تجربہ ہے تو ایک بار ایم ایل اے رہ چکے صالح محمد کے لئے تیسری بار ایم ایل اے لڑنے کا تجربہ۔

صالح محمد 2013 کا انتخاب بی جے پی کے شیطان سنگھ سے تقریباً35000 ووٹ سے ہار گئے تھے، لیکن اس بار بی جے پی نے شیطان سنگھ کا ٹکٹ کاٹ‌کر ایک مہنت پر داؤ آزمایا ہے۔پوکھرن میں تقریباً دو لاکھ ووٹر ہیں جن میں سے 55000 مسلم، 45000 راجپوت اور تقریباً اتنے ہی دلت ووٹ ہیں۔  کانگریس کو امید ہے کہ مسلم ووٹ کے ساتھ-ساتھ دلت ووٹ بھی ان کے ساتھ جڑے‌گا، لیکن بی جے پی کانگریس کے اس پلان کو کامیاب نہیں ہونے دینا چاہتی۔دبدبے کی اس لڑائی میں پوکھرن کا ماحول سیاسی سے زیادہ آہستہ آہستہ فرقہ وارانہ ہوتا جا رہا ہے۔

مذہبی صف بندی میں پوکھرن کے عوام کی ہار رہے

بہر حال اس سیاسی گھماسان میں یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ آخر پوکھرن کیا چاہتا ہے اور آخر کیوں اس مذہبی صف بندی  میں پوکھرن کے عوام ہار رہے ہیں؟

پوکھرن میں کانگریس کے انتخابی تشہیر سے متعلق پوسٹر۔  (فوٹو : مادھو شرما/دی وائر)

پوکھرن میں کانگریس کے انتخابی تشہیر سے متعلق پوسٹر۔  (فوٹو : مادھو شرما/دی وائر)

رام دیورا کے باشندے اور دلتوں کی لائق تعظیم دیوی ڈالی بائی کے مندر کے پجاری لالا رام کہتے ہیں،’رام دیورا کے آس-پاس کے ویرمدیورا، ایکاں، گوگلیوں کی ڈھانی، دودھیا، راٹھوڑا میں کھارا پانی آتا ہے لیکن یہاں اندرا گاندھی نہر کا پانی نہیں مل پا رہا ہے۔  رام دیورا میں عقیدت مندوں کے نہانے کے لئے تو یہاں کے تالاب میں میٹھا پانی چھوڑ دیا، لیکن تقریباً15000 کی آبادی کا رام دیورا قصبہ کھارا پانی پینے کو مجبور ہے۔  ‘

وہ کہتے ہیں،’قصبے سے محض 500 میٹر دور اندرا گاندھی نہرکے پانی کی پائپ لائن پوکھرن کے لئے آ رہی ہے۔  چونکہ ریگستانی علاقہ ہے اسی لئے بساوٹ بہت دور-دور ہیں،ان بساوٹوں میں زیادہ تر دلت کمیونٹی کے لوگ ہی رہتے ہیں۔  یہ لوگ 500 سے 800 روپے میں میٹھے پانی کا ٹینکر منگواکر اس کا پانی پیتے ہیں۔  ‘

دلت ادھیکار ابھیان کے صدر لالا رام آگے بتاتے ہیں،’سب سے پہلے ہندو-مسلمان والا ماحول 20 سال پہلے بنا جب صالح محمد کے چچا فتح محمد یہاں سے انتخاب لڑے تھے۔  تب بی جے پی سے گلاب سنگھ امیدوار تھے۔  تب سے لےکر آج تک جب جب یہاں مسلم اور راجپوت امیدوار کھڑے ہوتے ہیں ماحول فرقہ وارانہ ہو جاتا ہے۔  باقی پورے پوکھرن میں کبھی ہندو-مسلمان کے درمیان کچھ نہیں ہوتا۔سبھی ایک دوسرے کے یہاں شادی اور تیج تہوارمیں شریک ہوتے ہیں۔  ‘

پوکھرن اسمبلی سیٹ سے بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار تلچھارام میگھوال کہتے ہیں،’ نہ مذہب خطرے میں ہے اور نہ ہی مسلمان اور نہ ہی ہندو۔خطرے میں تو ہمارے بچے ہیں۔دلتوں کے ساتھ یہاں بہت زیادہ چھوا چھوت ہوتی ہے۔بچے کی پیدائش کے وقت مرد ڈاکٹر ڈیلیوری کراتا ہے کیونکہ پوکھرن ضلع ہسپتال میں ایک بھی خاتون ڈاکٹر نہیں ہے، لیکن کانگریس اور بی جے پی ان مدعوں کو چھوڑ‌کر مذہب کے نام پر پولرائزیشن کرکے ووٹ لینا چاہتے ہیں۔  ‘تلچھارام کی دلتوں کی ساتھ جانبداری کی تصدیق پوکھرن شہر کے بیچوں بیچ امبیڈکر چوراہے پر ہو جاتی ہے۔پچھلے 25 مہینے سے بابا صاحب امبیڈکر کا مجسمہ اسی طرح کپڑے سے ڈھکا ہوا ہے اور بی جے پی حکومت میں پانچ بار اس مجسمہ کو مسمار کیا جا چکا ہے۔

پوکھرن واقع بابا صاحب امبیڈکر کا مجسمہ۔  (فوٹو : مادھو شرما / دی وائر)

پوکھرن واقع بابا صاحب امبیڈکر کا مجسمہ۔  (فوٹو : مادھو شرما / دی وائر)

پولیس آج تک کسی معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کر پائی ہے۔ قصبے کے ہرجیش یہ بتاتے ہوئے تھوڑے جذباتی ہو جاتے ہیں۔ ہرجیش کہتے ہیں،’اس چوراہے سے نکلتے ہوئے بھی شرم آتی ہے کہ ہم اپنے رہنما کے لئے لڑائی تو لڑ رہے ہیں، لیکن ان کو انصاف نہیں دلوا پا رہے۔  ‘پوکھرن شہر کے باشندے شیو پرکاش کہتے ہیں،’پوکھرن میں بی جے پی حکومت میں 150 پرائمری اسکو ل بند کر دئے گئے۔اسکولوں کی توسیع کرنے کے نام پر 6-7 کلومیٹر دور شفٹ کر دیا گیا۔  جن گاؤں میں اسکول بند ہوئے وہاں غریب-دلت رہتے ہیں۔ اب وہ بچے کیسے اتنی دور پڑھنے جائیں خاص طور پرلڑکیاں جن کو اس علاقے میں ویسے ہی تعلیم نہیں دی جاتی ۔  ‘

پوکھرن کے سماجی کارکن ریوتارام کہتے ہیں،’یہاں ہر تیسرے سال قحط پڑتا ہے۔  چارہ 1200 روپے کوئنٹل مل رہا ہے، آوارہ جانور کسانوں کی فصل خراب کر رہے ہیں، جن اسکولوں کی حکومت نے توسیع کی ان میں خاطر خواہ اساتذہ نہیں ہیں۔یہ سب مدعے انتخاب میں سرے سے غائب ہیں لیکن بےکار کے مدعوں کو ہوا دی جا رہی ہے۔  ‘

کانگریس کی رہنما اور سانکڑا پنچایت کمیٹی کی سربراہ امانت اللہ مہر نے کہا، ‘پوکھرن میں مذہب کے نام پر لڑائی کی جا رہی ہے، لیکن ہمارا امیدوار تیسری بار انتخاب میں اتر رہا ہے۔  بی جے پی نے تو 35000 ووٹ سے جیتے شیطان سنگھ کا ٹکٹ کاٹ‌کر ایک مہنت کو اتارا ہے۔ہم نے مذہب کے نام پر کہیں کوئی میٹنگ نہیں کی ہے۔  پرتاپ پوری نے رام کے نام پر ووٹ مانگے ہیں، اسی لئے الیکشن کمیشن نے ان کو نوٹس دیا ہے۔  ہاں، کچھ لوگ ماحول بگاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔  اگر مذہب کا مدعا جیتتا ہے تو یہ پوکھرن کے عوام کی ہار ہوگی۔  ‘

وہیں، بی جے پی کے جیسلمیر ضلع صدر جگل کشور ویاس کہتے ہیں،’مذہب کا نام ہی فرض ہوتا ہے۔ہمارے سنت پرتاپ پوری مہاراج انسانیت کا مذہب سکھانے آئے ہیں۔یہ لوگ انسانیت کے مذہب کو نہیں سمجھ رہے ہیں۔  پوکھرن میں اب تک ایک ہی فیملی کسی اور کو موقع نہیں دینا چاہتی۔  جب سے یہ بندہ (صالح محمد) ہمارے پوکھرن میں آیا ہے تب سے گٹ بازی شروع ہو گئی ہے۔  ‘

(مضمون نگار آزاد صحافی ہیں۔)