خبریں

ملک کے 8 اہم آئی آئی ٹی میں اساتذہ کے 36 فیصد عہدے خالی: آر ٹی آئی

اساتذہ کی کمی کے معاملے میں سب سے سنگین حالت وارانسی کے آئی آئی ٹی بی ایچ یو کی ہے۔ یہاں پر اساتذہ کے لئے 548 منظور شدہ عہدے ہیں لیکن اس وقت صرف 265 اساتذہ کام کر رہے ہیں۔

آئی آئی ٹی مدراس۔ (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

آئی آئی ٹی مدراس۔ (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

نئی دہلی : کثیر مقابلہ جاتی  انٹرنس اگزام  میں کامیاب ہونے کے بعد ملک کے آٹھ اہم انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (آئی آئی ٹی) میں داخلہ پانے والے تقریباً  66000اسٹوڈنٹس  اساتذہ کی کمی سے جوجھ رہے ہیں۔ آر ٹی آئی کے تحت انکشاف  ہوا ہے کہ ملک کے ان ٹاپ  انجینئرنگ اداروں میں اوسطاً اساتذہ کے تقریباً 36 فیصد منظور شدہ عہدے خالی پڑے ہیں۔ مدھیہ پردیش کے نیمچ کے رہنے والے آر ٹی آئی کارکن چندرشیکھر گوڑ نے بتایا کہ ان کی آر ٹی آئی عرضی کے جواب میں مرکزی وزارت انسانی وسائل ترقی کے ایک اعلیٰ افسر نے ان کو 26 نومبر کو بھیجے خط میں یہ جانکاری دی ہے۔

آر ٹی آئی کے تحت مہیا کرائے گئے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بمبئی (بامبے )، دہلی، گوہاٹی، کانپور، کھڑگ پور، چنئی (مدراس)، روڑکی اور وارانسی واقع آئی آئی ٹی میں فی الحال 65824 طالب علم زیرتعلیم ہیں۔ ان آئی آئی ٹی میں پڑھا رہے اساتذہ کی تعداد 4049 ہے، جبکہ ان میں فیکلٹی (ٹیچرس) کے کل 6318 عہدے منظور شدہ ہیں۔ اس حساب سے 2269 عہدے خالی رہنے کی وجہ سے ان اداروں میں قریب 36 فیصد اساتذہ کی کمی ہے۔

اوسطاً پر ان آٹھ اداروں میں طالب علم-اساتذہ کا تناسب 16:1 ہے۔ یعنی یہاں ہر 16 اسٹوڈنٹس  پر ایک استادکی تقرری ہے۔ اساتذہ کی کمی کے معاملے میں سب سے سنگین حالت وارانسی واقع آئی آئی ٹی بی ایچ یو کی ہے، جہاں الگ الگ نصاب میں 5485 طالب علم پڑھ رہے ہیں۔ اس مشہور ادارے میں 548 منظور شدہ عہدوں کے مقابلے میں صرف 265 اساتذہ کام کر رہے ہیں۔

بی ایچ یو میں اساتذہ کے 283 عہدے خالی پڑے ہیں اور یہ اعداد و شمار منظور شدہ عہدوں کے مقابلے میں تقریباً  52 فیصد کی کمی دکھاتا ہے۔ اس ادارے میں ہر 21 اسٹوڈنٹس  پر ایک استاد ہے۔ سینئر ماہر تعلیم اور کیریئر صلاح کار جینتی  لال بھنڈاری نے ان اعداد و شمار پر کہا، ‘ ملک میں آئی آئی ٹی کی تعداد اب بڑھ‌کر 23 پر پہنچ چکی ہے۔ ایسے میں یہ بات بےحد تشویش ناک ہے کہ آٹھ اہم آئی آئی ٹی اساتذہ کی کمی سے ابتک جوجھ رہے ہیں۔ جب ان اداروں میں یہ حال ہے، تو اس سلسلے میں نئے آئی آئی ٹی کی حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ‘

بھنڈاری نے کہا کہ آئی آئی ٹی میں اساتذہ کی کمی کو حکومت کے ذریعے  ترجیح دے کر  دور کیا جانا چاہیے، کیونکہ اس کمی سے سرفہرست انجینئرنگ اداروں میں اعلیٰ تعلیم کا معیار متاثر ہو رہا ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت ملے اعداد و شمار کے مطابق؛ منظور شدہ عہدوں کے مقابلےمیں اساتذہ کی کمی آئی آئی ٹی کھڑگ پور میں 46 فیصد، آئی آئی ٹی روڑکی میں 42 فیصد، آئی آئی ٹی کانپور میں 37 فیصد، آئی آئی ٹی دہلی میں 29 فیصد، آئی آئی ٹی مدراس میں 28 فیصد، آئی آئی ٹی بامبے میں 27 فیصد اور آئی آئی ٹی گوہاٹی میں 25 فیصدی کی سطح پر ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)