خبریں

نوٹ بندی سے بلیک منی پر کوئی اثر نہیں پڑا: سابق چیف الیکشن کمشنر اوپی راوت

اوپی راوت نے کہا کہ انتخابات کے دوران بھاری مقدار میں پیسے پکڑے گئے ہیں۔موجودہ وقت میں، پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں تقریباً 200 کروڑ روپے ضبط کئے گئے ہیں۔

سابق چیف الیکشن کمشنر اوپی راوت (فوٹو : پی ٹی آئی)

سابق چیف الیکشن کمشنر اوپی راوت (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: 2 دسمبر کو ریٹائر ہوئے چیف الیکشن کمشنر اوپی راوت نے کہا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے کالے دھن پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ انڈین ایکسپریس کے ایک انٹرویو میں سابق چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ نوٹ بندی سے کالے دھن پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ نوٹ بندی کے بعد انتخابات میں کالے دھن کا استعمال کرنے پر اوپی راوت نے کہا، ‘ نوٹ بندی کے بعد ہم نے انتخابات کے دوران بھاری مقدار میں رقم پکڑی ہے۔ موجودہ وقت میں پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں تقریباً 200 کروڑ روپے ضبط کئے گئے ہیں۔ یہ دکھاتا ہے کہ انتخابات کے دوران پیسہ ایسی جگہوں سے آ رہا ہے جہاں پر ایسے قدموں کا کوئی اثر نہیں پڑ رہا ہے۔ ‘

واضح ہو  کہ 8 نومبر 2016 کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے نوٹ بندی کا اعلان کرنے سے تقریباً چار گھنٹے سے کم وقت پہلے  ریزرو بینک آف انڈیا  کے سینٹرل بورڈ نے اس منصوبے  کو تو منظوری دے دی تھی لیکن اس کو نافذ کرنے کے لئے حکومت کے ذریعے بتائی گئی دو اہم دلیلوں کو خارج کر دیا تھا۔ بورڈ نے اس بات پر اتفاق نہیں کیا تھا کہ نوٹ بندی کے ذریعے  بلیک منی اور جعلی نوٹ ختم ہو جائیں‌گے۔

اسی سال جنوری میں اوپی راوت کی چیف الیکشن کمشنر کے طور پر تقرری ہوئی تھی۔ اس دوران راوت نے ایک سال سے بھی کم وقت میں 9 ریاستوں میں انتخاب کرایا۔ اس کے علاوہ اوپی راوت کے وقت  کے دوران ہی الیکشن  کمیشن تنازعوں کے گھیرے میں رہا۔ الزام ہے کہ الیکشن  کمیشن نے پانچ ریاستوں میں انتخاب کا اعلان کرنے کے لئے طےشدہ پریس کانفریس کے وقت میں تبدیلی کی تھی تاکہ وزیر اعظم نریندر مودی اسپیچ دے سکیں۔ اوپی راوت مدھیہ پردیش کیڈر کے 1977 بیچ کے افسر ہیں۔

ای وی ایم میں گڑبڑی کو لےکر اوپی راوت نے کہا کہ کمیشن ووٹروں کو بیدار کرنے کے لئے پبلک پلیس جیسے کہ مال، میوزیم جیسی جگہوں پر مہم چلا رہا ہے۔ راوت نے کہا کہ ہم نے اپنی ای وی ایم اور وی وی پیٹ مشین ہرجگہ بھیجی ہے اور لوگوں سے کہا گیا کہ وہ آئیں، ووٹ کریں اور پھر سلپ کو جوڑ‌کر دیکھیں۔ اس سے ان میں اعتماد آئے‌گا۔

انہوں نے کہا کہ 99 فیصد پارٹیاں ای وی ایم کی حمایت میں ہیں۔ جب سیاسی جماعتوں سے کہا گیا کہ وہ آئیں اور ای وی ایم چیک کر لیں تو صرف دو فیصد لوگ آئے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ صرف اس مشین سے سیکھنے آئے ہیں۔ الیکشن  کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی ای وی ایم سے متعلق تمام جانکاری دی گئی ہے۔ اوپی راوت نے کہا کہ چونکہ ای وی ایم کو انٹرنیٹ سے کنیکٹ نہیں کیا جا سکتا ہے اس لئے اس کی ہیکنگ نہیں ہو سکتی ہے۔ ہندوستانی ای وی ایم اصلی ہے۔

انتخابات میں سوشل میڈیا کے اثرات کو لےکر اوپی راوت نے کہا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے انتخابات پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔ ہندوستان میں ہی نہیں، دنیا بھر میں ایسا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن  میں سوشل میڈیا کے اثر کو کم کرنے کے لئے فیس بک ،ٹوئٹر، گوگل جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے بات کی جا رہی ہے۔ ان کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ انتخابات کے دوران  اس پر لگام لگائیں اور اشتہار دینے والوں،ا سپانسرس وغیرہ کے نام پر انتخابات کو متاثر کرنے کی کوشش کو روکیں۔ او پی راوت نے کہا کہ کمیشن ایک سوشل میڈیا ہب بنا کر اس کی مانیٹرنگ کر رہا ہے۔