خبریں

بہار کے بعد اڑیسہ میں انچارج پر جنسی استحصال کے الزام کے بعد شیلٹر ہوم سیل

اڑیسہ کی ڈھینکنال ضلع‎ میں ایک این جی او کے زیر اہتمام چلنے والے شیلٹر ہوم میں رہنے والی نابالغ لڑکیوں نے الزام لگایا کہ دو سال سے زیادہ سے ان کے ساتھ  جنسی استحصال ہو رہا تھا۔ اس معاملے میں  شیلٹر ہوم کے انچارج کوگرفتارکرلیا گیا ہے۔

Screen-Shot-2018-12-03-at-11.44.46-AM

نئی دہلی: بہار کے  مظفرپورواقع شیلٹرہوم کے بعد اڑیسہ کے ڈھینکنال ضلع میں ایک این جی اوکے زیر اہتمام  شیلٹر ہوم کو اتوار کو سیل‌کر دیا گیا۔  یہ کارروائی وہاں رہنے والے نابالغوں کے ذریعے لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات کی وجہ سے  کی گئی۔ایک افسر نے بتایا کہ میڈیا میں نابالغ لڑکیوں کے استحصال کی خبر آنے کے دو دن بعدڈی سی پی او انورادھا گوسوامی اور سی ڈبلیو سی کے ممبروں نے شیلٹر ہوم پر چھاپےماری کی کارروائی کی۔

ضلع افسر نے بتایا،’ڈھینکنال صدر کے تحصیلدار یوکے مہاپاترا اور ڈی سی پی او کی حاضری میں پولیس نے بیلتکری علاقے میں غیر قانونی طور پر چل  رہے پرائیویٹ شیلٹر ہوم کو بند کرا دیا۔  ‘شیلٹر ہوم میں رہنے والی نابالغ لڑکیوں کا الزام ہے کہ نایک پچھلے دو سال سے زیادہ وقت سے ان کا جسمانی اور ذہنی طور پر استحصال کر رہا تھا۔  لڑکیوں کے الزامات کے بعد اس کو پولیس حراست میں لے لیا گیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ معاملہ تب روشنی میں آیا جب کچھ لڑکیوں نے میڈیا سے بات چیت میں حال میں شیلٹر ہوم کے انچارج پر الزام لگایا۔  ڈھینکنال کی پولیس ایس ڈی او عبدالکریم نے بتایا کہ شیلٹر ہوم کے انچارج سیمانچل نایک اور مینجنگ ڈائریکٹر  فیاض رحمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ نایک نے ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ (لڑکیاں) ایسا اس لئے کہہ رہی ہے کیونکہ اس نے شیلٹر ہوم میں نظم وضبط نافذ کرنے کی کوشش کی تھی۔پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ میڈیا میں آئی خبروں پر کارروائی کرتے ہوئے بچوں کی حفاظت اور فلا ح و بہبود سے متعلق ضلع افسروں اور  ممبروں نے شہر کے باہری علاقے میں بنے اس شیلٹر ہوم پر جمعہ کو چھاپہ مارا تھا۔

پولیس نے کہا کہ شیلٹر ہوم میں 80 سے زیادہ لڑکیاں اور لڑکے ہیں۔مہاپاترا نے بتایا کہ ڈھین نال شیلٹر ہوم میں 47 لڑکیاں اور 34 لڑکے تھے، جن کی عمر 5 سے 16 سال کے درمیان ہے۔ معاملہ اجاگر ہونے کے بعد ان کو دوسرے چائلڈ شیلٹر ہوم میں منتقل کر دیا گیا ہے۔اڑیسہ کی  وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹکی وزیر پرفل سامل نے سنیچر کو ایسے مراکز کو ‘بے قابو اور غیر قانونی’بتایا اور فوراً بند کرنے کا حکم دیا۔اس کے بعد مرکزی پیٹرولیم کے وزیر اور بی جے پی رہنما دھرمیندر پردھان نے غیررجسٹرڈ شیلٹر ہوم کے غیر قانونی کام کاج کو روکنے میں حکومت کی’ناکامی’کے لئے وزیر پرفل سامل کے استعفیٰ کی مانگ کی ہے، وہیں سینئر کانگریسی رہنما اور سابق مرکزی وزیر شری کانت جینا نے کہا کہ بی جے ڈی حکومت اپنی ذمہ داری کو نبھانے میں ناکام رہی ہے۔

 وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کی  وزیر پر اپوزیشن کے حملے پر انہوں نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں سیاست نہیں کی جانی چاہیے اور ملزموں  کو سزا دلانے میں بی جے ڈی حکومت کوئی کسر نہیں چھوڑے‌گی۔واضح ہو کہ اس سال کی شروعات میں مرکزی حکومت نے بہار اور اتر پردیش میں شیلٹر ہوم مبینہ  جنسی استحصال کے دو معاملوں کے بعد تمام ریاستوں کے شیلٹر ہوم کا جائزہ لینے کی ہدایت دی تھی۔

ممبئی واقع ٹاٹا  انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس کے ذریعے گزشتہ27 اپریل کو بہار کے سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹکو سونپی گئی سوشل آڈٹ رپورٹ کی بنیاد پر  مظفرپور ضلع میں واقع ایک شیلٹرہوم میں 34 لڑکیوں کے جنسی استحصال کا معاملہ سامنے آیا تھا۔  متاثرہ  لڑکیوں میں سے کچھ کے حاملہ ہونے کی بھی خبر سامنے آئی تھی۔اس شیلٹر ہوم کی 42 میں سے 34 لڑکیوں کے جنسی استحصال کی میڈیکل جانچ میں ریپ کی تصدیق ہوئی تھی۔  پولیس نے اس سلسلے  میں کہا کہ اس شیلٹر ہوم کوسیوا سنکلپ ایوم وکاس سمیتی نام کے این جی او کے ذریعے چلایا جا رہا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)