خبریں

مرکزی حکومت کی نو رتن کمپنی این بی سی سی میں چل رہی تھی بچہ مزدوری ،6 نابالغ چھڑائے گئے

سرکاری کنسٹرکشن کمپنی این بی سی سی کے ایک  کنسٹرکشن سائٹ سے 9 لڑکوں کو آزاد کرایا گیا ہے ۔ اس میں سے 6 لوگ نابالغ ہیں ۔ این بی سی سی اور ڈائریکٹر آف اسٹیٹ کے چیف طلب۔

فوٹو:@OfficialNBCC

فوٹو:@OfficialNBCC

نئی دہلی : نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس(این سی پی سی آر)نے دہلی میں نیشنل بلڈنگس کنسٹرکشن کارپوریشن(این بی سی سی )کے ایک  کنسٹرکشن سائٹ سے 6 بچہ مزدوروں کو آزاد کرایا ہےاور اس بارے میں این بی سی سی اور ڈائریکٹر آف اسٹیٹ کو نوٹس بھیج کر دونوں انسٹی ٹیوٹ کے سربراہوں کو طلب کیا ہے۔ این بی سی سی ایک سرکاری کنسٹرکشن کمپنی ہے اور یہ نورتن کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہے۔

این سی پی سی آر کے چیئر مین پرینکا قانون گو کے مطابق این بی سی سی کے سی ایم ڈی اور ڈائریکٹر آف اسٹیٹ کے چیف کو طلب کرتے ہوئے بدھ کو نوٹس بھیجا گیا ۔ دونوں افسروں کو 13 دسمبر کو کمیشن کے سامنے حاضر ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔قانون گو نے بتایا کہ ،منگل کو این سی پی سی آر کی ٹیم نے دہلی کے ایسٹ قدوائی نگر میں این بی سی سی کے کنسٹرکشن سائٹ سے 9 لڑکوں کو آزاد کرایا ۔ میڈیکل جانچ میں 6 لڑکوں کے نابالغ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ متعلقہ تھانہ انچارج کو طلب کیا گیا ہے ۔ اس معاملے میں ڈائریکٹر آف اسٹیٹ کی جانب سے فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔این بی سی سی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ بلڈنگ کنسٹرکشن میں این بی سی سی سیدھے طور پر خود مزدوروں کو نہیں رکھتا ہے ۔ یہ کام ٹھیکدار کرتے ہیں ۔ این سی پی سی آر کے نوٹس کی فی الحال ہمیں کوئی جانکاری نہیں ہے ۔ معاملے کی جانکاری ملنے پر مناسب کارروائی کی جائے گی۔

خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کی خبر کے مطابق گزشتہ منگل کو دہلی میں این بی سی سی کے کنسٹرکشن سائٹ سے 15 نابالغوں کو آزاد کرایا گیا تھا۔پرینکا قانون گو نے کہا ،بچہ مزدوری میں سرکاری افسروں کا شامل ہونا پوری طرح سے ناقابل قبول ہے۔ ہم این بی سی سی کے سبھی کنسٹرکشن سائٹ کا آڈٹ  کریں گے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)