خبریں

بلندشہر تشدد: انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل معاملے میں 5 اور ملزم گرفتار

بلندشہر کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ سے بی جے پی رہنماؤں کی ناراضگی سے متعلق ایک خط ملا ہے۔ اس کو لےکر جانچ‌کے حکم دیے گئے ہیں۔

انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : بلندشہر میں گزشتہ دنوں ایک پولیس انسپکٹر کے قتل کے معاملے میں کل پانچ اور ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس انسپکٹر جنرل (کرائم) ایس کے بھگت نے لکھنؤ میں صحافیوں  کو بتایا کہ بلندشہر کے سیانہ میں گزشتہ تین دسمبر کو سیانہ کوتوالی کے انسپکٹر سبودھ سنگھ کے قتل کے معاملے میں چندر، روہت، سونو، نتن اور جتیندر نامی ملزمین کو جمعہ کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس معاملے میں ابتک کل نو ملزمین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جمعہ کو گرفتار کئے گئے ملزمین میں کوئی بھی نامزد ملزم نہیں تھا۔ ان سب کی پہچان واقعہ کے ویڈیو فوٹیج اور چشم دید کی گواہی کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ ان سبھی سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ بھگت نے بتایا کہ معاملے کے دوسرے  ملزمین کی گرفتاری کے لئے پولیس کی ٹیمیں لگاتار کوشش کر رہی ہیں۔ بھگت نے انسپکٹر سُبودھ کمار سنگھ  قتل معاملے  میں جیتو فوجی نامی شخص  کے ملوث ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر بتایا کہ وہ انسپکٹر کے قتل کے  معاملے میں نامزد ملزم ہے۔

 ابتدائی جانکاری کے مطابق وہ جموں و کشمیر میں تعینات ہے۔ پولیس کی ایک ٹیم وہاں گئی ہے اور امید ہے کہ جلدہی اس کو گرفتار کر لیا جائے‌گا۔ انہوں نے بتایا کہ واقعہ میں جیتو کا کیا رول  تھا یہ ایس آئی ٹی کی تفتیش میں پتا چلے‌گا۔ بھگت نے بتایا کہ ایڈیشنل  پولیس ڈائریکٹر جنرل (انٹیلی جنس بیورو) ایس بی شروڈکر کے ذریعے اس معاملے میں کی گئی تفتیش کی خفیہ رپورٹ جمعہ کو اہل  افسر کو بھیج دی گئی ہے۔

انہوں نے ایک دوسرے سوال پر بتایا ایس آئی ٹی کی جانچ  رپورٹ میں ابھی کچھ وقت لگ سکتا ہے کیونکہ وہ واردات کے ایک ایک پہلو پر غور کرکے چھان بین کر رہی ہے۔ واضح ہو کہ گزشتہ تین دسمبر کو بلندشہر کے سیانہ کے چنگراوٹی علاقے میں مبینہ گئوکشی  کو لےکر مشتعل بھیڑ کے تشدد میں تھانہ کوتوالی میں تعینات انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت نامی ایک دوسرے نو جوان کی موت ہو گئی تھی۔

اس معاملے میں 27 نامزد لوگوں اور 50-60 نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ واضح ہو  کہ بلندشہر تشدد معاملے اور انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل معاملے میں اہم ملزم بجرنگ دل کے رہنما یوگیش راج کو بنایا گیا ہے، حالانکہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں یوگیش راج نے خود کو بےقصور بتایا ہے۔

یوگیش کے بعد گزشتہ 6  نومبر کو بلندشہر تشدد میں مطلوب ایک اور ملزم شکھر اگروال کا ویڈیو سامنے آیا تھا۔ اس میں شکھر نے خود کو بےقصور اور تشدد میں مارے گئے پولس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کو کرپٹ  قرار دیا ہے۔ اتر پردیش میں بلندشہر کے سیانہ میں تشدد کے دوران مارے گئے انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے طریقہ کار سے مقامی بی جے پی رہنما کیا ناراض تھے۔ یہ سوال یہاں اس لئے اٹھ رہا ہے کیونکہ سوشل میڈیا پر ایک خط وائرل ہو رہا ہے جو مقامی بی جے پی رہنماؤں کا بتایا جاتا ہے۔

بلندشہر سے رکن پارلیامان ڈاکٹر بھولا سنگھ کو تشدد سے دو دن پہلے بھیجے گئے اس خط میں کہا گیا تھا کہ انسپکٹر کارویہ  عوام کو لے کر غیر شائستہ  ہے اور علاقے میں چوری، مویشی کی  چوری، غیر قانونی کٹان جیسے واقعات بڑھ گئے ہیں۔

رکن پارلیامان کے مطابق، انہوں نے خط سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ کو بھیج‌کر کارروائی کی مانگ کی تھی۔ بلندشہر کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ کے بی سنگھ نے پی ٹی آئی-بھاشا سے بات چیت میں جمعہ کو مانا کہ ان کو اس طرح کا خط حاصل ہوا تھا۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ اس پر کیا کارروائی کی گئی، تو انہوں نے کہا کہ جانچ‌کے حکم دے دئے گئے تھے۔

سُبودھ کمار سنگھ سے مقامی بی جے پی رہنماؤں کی ناراضگی سے متعلق خط سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

سُبودھ کمار سنگھ سے مقامی بی جے پی رہنماؤں کی ناراضگی سے متعلق خط سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

سوشل میڈیا پر وائرل خط کو ایک دسمبر کو سیانہ کے  بی جے پی رہنماؤں نے رکن پارلیامان ڈاکٹر بھولا سنگھ کو بھیجا تھا۔ خط پر بی جے پی کے میونسپل سکریٹری سیانہ سنجے شروتریہ، میونسپل وائس پریزیڈنٹ  کپل تیاگی، سابق ممبر منوج تیاگی، منڈل صدر بی بی نگر نیرج چودھری، بی جے پی اسمبلی کنوینر سیانہ وجئے کمار لودھی اور بلاک صدر پشپندر یادو کے دستخط ہیں۔

خط میں رکن پارلیامان سے کہا گیا تھا کہ سیانہ کوتوال سبودھ کمار کا رویہ   عوام کے تئیں ناشائستہ ہے۔ علاقے میں چوری، مویشی کی  چوری، غیر قانونی کٹان کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ علاقے میں گاڑی کی جانچ‌کے نام پر شہریوں کو غیر ضروری طور پر پریشان کیا جا رہا ہے اور غیر قانونی وصولی کی جا رہی ہے۔ اس خط میں لکھا ہے کہ ہندوؤں کے مذہبی کاموں کے انعقاد میں رکاوٹ پیدا کی جا رہی ہے، جس سے ہندو سماج میں غصہ پنپ رہا ہے۔ ایسے پولیس افسروں کا فوراً تبادلہ کراکے ان کے خلاف شعبہ جاتی کارروائی کرانے کی مہربانی  کریں۔

اس تعلق سے رکن پارلیامان کا کہنا ہے کہ سیانہ علاقے کے بی جے پی رہنماؤں نے ایک دسمبر کو انسپکٹر کے کام سے متعلق  خط بھیجا تھا، جس کو سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ کو بھیج‌کرپورے معاملے کی جانکرای دے دی گئی تھی۔ اس کے باوجود پولیس افسروں نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)