خبریں

فیک نیوز: سدرشن نیوز ایڈیٹر اور بی جے پی صدر امت شاہ کے دعووں کا سچ   

یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سدرشن نیوز  نےسماجی یکجہتی کو پامال کرنے کی کوشش کی ہے، اس سے پہلے وہ سنبھل کی فضاؤں میں فرقہ وارانہ زہر گھولنے کے جرم میں گرفتار ہو چکے ہیں۔

بی جے پی صدر امت شاہ کے ساتھ سدرشن ٹی وی نیوز کے ایڈیٹر سریش چہوانکے/ فوٹو : ٹویٹر

بی جے پی صدر امت شاہ کے ساتھ سدرشن ٹی وی نیوز کے ایڈیٹر سریش چہوانکے/ فوٹو : ٹویٹر

گزشتہ ہفتے تبلیغی جماعت کا سہ  روزہ اجتماع مغربی اتر پردیش کے بلند شہر میں مکمل ہوا۔اس کے علاوہ تلنگانہ اور راجستھان میں اسمبلی انتخابات بھی ہوئے۔ان دونوں معاملات سے تعلق رکھنے والی جھوٹی خبریں  سوشل میڈیا میں بہت عام ہوئی۔ ان جھوٹی خبروں کی اشاعت میں ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ ان کو عام کرنے میں ذمہ دار لوگ ہی سب سے آگے تھے۔

اتر پردیش کے ضلع بلند شہر میں گزشتہ1سے 3دسمبرکےدوران تبلیغی جماعت کاسالانہ اجتماع مکمل ہوا۔ یہ تقریب بلندشہرکےدریاپور قصبےمیں منعقدکی گئی تھی جس میں تقریباً 10لاکھ عقیدت مندوں نے حصہ لیا۔ اسی دوران ضلع بلند شہرکے سیانہ قصبے میں ایک تشدد کے دوران گئو رکشکوں نے مبینہ طور پر پولیس انسپکٹرسبودھ کمار کا قتل کر دیا۔یہ دو معاملات بلندشہر میں مختلف مقامات پر ہوئے لیکن کچھ شرپسندوں نے ان کو ساتھ جوڑکر دکھانے کی کوشش کی تاکہ فرقہ پرستی کی  ہوا تیار کی جا سکے اور تمام الزامات مسلمانوں کے سر پر تھوپے  جا سکیں۔

سدرشن نیوز کے مالک اور ایڈیٹر سریش چہوانکے نے3دسمبرکی صبح ایک ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے تبلیغی اجتماع کو بلندشہر فساد کا سبب قرار دیا۔ اجتماع اور فساد کی واردات کو ایک ساتھ ملاتے ہوئے انہوں نے لکھا؛

بلندشہر اجتماع کے وبال کے بعد کئی اسکولوں میں بچے پھنسے ہیں، رو رہے ہیں، لوگ جنگل میں ہیں، گھروں کے دروازے بند کر کے لوگ سہمے ہوئے ہیں؛ سدرشن نیوز سے لائیو بات چیت میں مقامی افراد

غور طلب ہے کہ بلند شہر کا فساد گائے کو ذبح کرنے کی افواہ پر ہوا تھا جس کو سدرشن نیوز پر مختلف طریقے سے دکھایا گیا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ یہ فساد بلند شہر اجتماع کی وجہ سے ہوا ہے جس میں انسپکٹر سبودھ کمار کی موت ہوئی!سدرشن نیوز پچھلے چند دنوں سے بلند شہر اجتماع کے تعلق سے سے جھوٹی خبروں کی اشاعت کر رہا تھا۔ اپنے ایک پرائم ٹائم میں یہ بھی الزام لگایا کے بلند شہر اجتماع تبلیغی جماعت نامی تنظیم نے منعقد کیا ہے جو نیشنل سیکورٹی کے لئے خطرہ ہے اور اسی لئے دہشت گرد تنظیم ہونے کی وجہ سے ہندوستان کی سرکاری ایجنسیوں کے راڈار پر ہے۔ سدرشن نیوزکے ایڈیٹر سریش چہوانکے نے ایک روز پہلے 2دسمبرکویہ ٹوئٹ کیاتھاکہ بلندشہرمیں مذہبی تقریب کےنام پرمسلمان لوگ اپنی طاقت وتعدادکامظاہرہ کررہےہیں۔ ان کامانناتھاکہ یہ طاقت کامظاہرہ ہےاوریہ ملک کےلئےاچھانہیں ہے۔

fake 1

سریش کے ٹوئٹ کے تقریباً دو گھنٹے بعد ہی بلند شہر پولیس نے ان کی بات کو رد کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا؛

براۓمہربانی جھوٹی خبریں عام نہ کریں۔ اس واردات کااجتماع سےکوئی تعلق نہیں ہے۔ اجتماع بخیریت مکمل ہواہے۔ فساداجتماع گاہ سےتقریباً40سے45کلومیٹرکےفاصلےپرسیانانامی جگہ پرہواہےجس میں کچھ شرپسندوں کےخلاف قانونی قدم اٹھائےگئےہیں۔

یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سدرشن نیوز کے ایڈیٹر نے مذہبی تعصب کی بنا پر سماجی یکجہتی کو پامال کرنے کی کوشش کی ہے، اس سے پہلے وہ مغربی اتر پردیش کے ہی ضلع سنبھل کی فضاؤں میں فرقہ وارانہ زہر گھولنے کے جرم میں گرفتار ہو چکے ہیں! اور اس دفعہ بھی پولیس نے ان کی سازشوں کو ناکام کر دیا۔ سدرشن نیوز کو اپنی حرکتوں پر ملک کے اقلیتی کمیشن کا نوٹس بھی مل چکا ہے۔ مزید ان پر ریپ چارجز بھی ہیں۔

تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے لئے 7دسمبرکوووٹ ڈالےگئےتھے۔ اس سےپہلے2دسمبرکوبی جےپی کےصدرامت شاہ نےتلنگانہ کےنارائن پیٹ میں ایک الیکشن ریلی میں شرکت کیاورعوام سےخطاب کیا۔ اپنےخطاب میں انہوں نےکانگریس پارٹی کےانتخابی منثورکی تنقیدکرتےہوئےکہاکہ کانگریس اقلیتوں کو خوش رکھنے کے لئے ملک کی ہندو اکثریت کو نظرانداز کر رہی ہے۔ اپنی بات کو پختہ طورپر رکھنے کے لئے انہوں نے عوام کے سامنے کچھ دعوے بھی کئے اور کہا کہ کانگریس نے اپنے منثورمیں اقلیتوں کو بہت کچھ دینے کا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے جو دعوے کیے وہ اس حقیقت کے برعکس تھے جومنثور میں موجود ہے۔

دعویٰ: امت شاہ نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کے منثور میں درج ہے کہ جب تلنگانہ میں ان کی حکومت ہوگی تو وہ مسجدوں اور گرجاگھروں کو مفت بجلی مہیا کرائیں گےاوریہ مفت بجلی مندروں کےلئےنہیں ہوگی!

حقیقت: کانگریس کے منثورمیں موجود ہے کہ ان کی حکومت تمام مذہبی عبادت گاہوں کو مفت بجلی دےگی اور یہ بھی لکھا ہے کہ ان عبادت گاہوں کی مرمت کے لئے بھی ایک فنڈ بنائےگی۔

fake 2

دعویٰ: امت شاہ نے کہا کہ کانگریس حکومت صرف اردو زبان کے فروغ کے لئے کام کرےگی۔ یہ حکومت صرف اردو اساتذہ کے لئے ہی سرکاری ملازمت کا اہتمام کرےگی !انہوں نے اس بات پر اعتراض ظاہر کیا کہ تیلگو زبان و تہذیب کا فروغ اور تیلگو اساتذہ کو ملازمت کون دےگا!

fake 3

حقیقت: کانگریس کے منثورمیں درج ہے کہ صوبے میں باقاعدہ ڈسٹرکٹ سلیکشن کمیٹی کی تشکیل کی جاۓگی تاکہ20ہزاراساتذہ کو سرکاری ملازمت مہیا کی جاۓ۔منثورمیں یہ کہیں پردرج نہیں ہےکہ اساتذہ صرف اردوزبان کےہونگے!

مزید،یہ بھی لکھاہےکہ کانگریس اگراقتدارمیں آئی توصوبےکےثقافتی امورمیں اردواورتیلگوزبانوں کوفروغ دیاجاۓگا۔

دعویٰ: امت شاہ نے دعویٰ کیا کہ کانگریس صرف اقلیتوں کے بچوں کوتعلیم کے لئے وظیفہ دےگی!انہوں نے عوام سے پوچھا کہ کیا پسماندہ طبقےکی غریب اکثریت اس وظیفے کی حقدار نہیں ہے ؟

fake4

حقیقت: کانگریس نے اپنے وعدے میں  لکھا ہے کہ تقریبا25لاکھ کاوظیفہSC، ST، OBC اور Minorities کو دیا جاۓگا۔ یہ بھی درج ہےکہ تمام سرکاری کنٹریکٹ میں 5فیصدی کنٹریکٹ پسماندہ طبقوں کویے جائیں گے۔

دعویٰ: کانگریس پر اقلیتوں کو خوش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا ہسپتال صرف اقلیتوں کے لئے ہی بناۓجائیں گے،تلنگانہ کی اکثریت کاکیاگناہ ہے؟

fake5

حقیقت: کانگریس نے اس بات پر زور دیا  ہے کہ جہاں اقلیت بڑی تعداد میں مقیم ہے ان علاقوں میں ہسپتال بنائے جائیں گے۔ اس کےعلاوہ جس بات کوامت شاہ پوشیدہ رکھ رہےتھےوہ یہ تھی کہ کانگریس نےہرضلع میںSuper-Speciality ہسپتال بنانے کی بات کہی ہے اور کہا ہے کہ ہر اسمبلی حلقہ میں ایک 100بیڈ کا ہسپتال بنایا جائےگا!

اس طرح امت شاہ کے تمام دعوے جھوٹے تھے اور وہ فیک نیوز کے زمرے میں آتے ہیں۔