خبریں

ریزرو بینک کے گورنر ارجت پٹیل نے دیا استعفیٰ

پچھلے کچھ وقتوں سے مرکز کی مودی حکومت اور ریزرو بینک کے گورنر ارجت پٹیل کے بیچ کشمکش جاری تھا۔ارجت پٹیل نے اس استعفیٰ کی وجہ کو نجی بتایا ہے۔

ارجت پٹیل ،فوٹو: پی ٹی آئی

ارجت پٹیل ،فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : ریزرو بینک آف انڈیا (آربی آئی) کے گورنر ارجت پٹیل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔ پچھلے کچھ وقتوں سے مرکز کی مودی حکومت اور ریزرو بینک کے گورنر ارجت پٹیل کے بیچ کشمکش جاری تھا۔حالاں کہ ارجت پٹیل نے کہا کہ وہ ذاتی وجوہات سے استعفیٰ دے رہے ہیں ۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ، ارجت پٹیل نے کہا کہ ذاتی وجہوں سے میں نے آر بی آئی گورنر کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ لیا۔ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں گزشتہ کچھ سالوں سے ریزرو بینک کے مختلف عہدوں پر رہا۔ریزرو بینک کے ملازموں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا ، ان سالوں میں آربی آئی کے ملازم ، افسروں اور منیجمنٹ کی وجہ سے بینک نے کافی کام کیا۔ میں اپنے معاون اور ڈائریکٹروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور ان کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔


یہ بھی پڑھیں :ریزرو بینک تنازعہ میں مرکز ی حکومت بھلےہی پیچھے ہٹتی  نظر آرہی ہو، لیکن مسائل  اب بھی برقرار ہیں


واضح ہوکہ حال ہی میں مرکز کی مودی حکومت کی جانب سے اب تک کبھی استعمال نہیں کیے گئے ریزرو بینک ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت پہلی بار آر بی آئی کو ہدایت دیے جانے اور ریزرو بینک کی کمائی میں حکومت کے حصے کو لے کر اصول بناے جیسے معاملوں کو لے کر تنازعہ چل رہا تھا۔پٹیل آربی آئی کے 24ویں گورنر تھے ۔ ان کو ستمبر 2016میں 3 سال کے لیے  گورنر بنایا گیا تھا۔ انہوں نے سابق گورنر رگھورام راجن کی جگہ لی تھی ۔

ارجت پٹیل کا مکمل بیان، اسکرین شاٹ بہ شکریہ دی ہندو

ارجت پٹیل کا مکمل بیان، اسکرین شاٹ بہ شکریہ روزنامہ دی ہندو

کچھ دن پہلے ارجت پٹیل نے بینک میں دھوکہ دھڑی گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سینٹرل بینک نیل کنٹھ کی زہر پیے گا اور اپنے اوپر پھینکے جارہے پتھروں کا سامنا کرے گا ، لیکن ہر بار پہلے سے بہتر ہونے کی امید کے ساتھ آگے بڑھے گا۔کچھ دن پہلے ریزرو بینک کی پریس کانفرنس میں جب مودی حکومت کے ساتھ جاری کشمکش کے بارے میں ان سے سوال کیا گیا تو ارجت پٹیل نے اس پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے منع کر دیا تھا۔ ایسا مانا جارہا تھا کہ مرکز کی جانب سے ریزرو بینک پر دباؤ ڈالا جارہا ہے اور بینک  کی خودمختاریت کو متاثر کیا جارہا ہے۔