خبریں

نوٹ بندی-جی ایس ٹی سے معیشت کی رفتار دھیمی، مندی جھیلنے کو تیار رہیں: سابق چیف اکانومک ایڈوائزر

مرکز کی مودی حکومت کے سابق چیف اکانومک ایڈوائزر اروند سبرامنین نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت اس وقت بحران میں ہے۔ اس کو مندی جھیلنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

سابق چیف اکانومک ایڈوائزر اروند سبرامنین/(فوٹو : پی ٹی آئی)

سابق چیف اکانومک ایڈوائزر اروند سبرامنین/(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت کے سابق چیف اکانومک ایڈوائزر اروند سبرامنین نے اتوار کو آگاہ کیا کہ زراعت اور مالی انتظام کے دباؤ میں ہونے سے ہندوستانی معیشت کچھ وقت کے لئے نرمی کے دور میں پھنس سکتی ہے۔ ‘ آف کاؤنسل: دی چیلنجیز آف دی مودی-جیٹلی اکانومی ‘ نامی کتاب کی رونمائی کے موقع پر انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نافذ کئے جانے سے ملک کی معیشت کی رفتار سست ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں جی ایس ٹی سے  ریونیو وصولی کا ہدف منطقی نہیں ہے۔

سبرامنین نے کہا، ‘ بجٹ میں جی ایس ٹی سے وصولی کے لئے جو ہدف رکھا گیا ہے، وہ عملی نہیں ہے۔ میں واضح طور پر کہوں‌گا کہ بجٹ میں جی ایس ٹی کے لئے غیرمنطقی ہدف رکھا گیا ہے۔ اس میں17-16 فیصد (اضافہ) کی بات کہی گئی ہے۔ ‘ سبرامنین نے کہا کہ جی ایس ٹی کی روپ ریکھا اور بہتر طریقے سے تیار کی جا سکتی تھی۔ وہ جی ایس ٹی کے لئے تمام تین شرح کی حمایت میں نظر آئے۔ معیشت کے بارے میں انہوں نے کہا، ‘ ہمیں کچھ وقت کی مندی کے لئے خود کو تیار رکھنا ہوگا۔ میں کئی وجہوں سے یہ بات کہہ رہا ہوں۔ سب سے پہلے تو مالی نظام دباؤ میں ہے۔ مالی حالات  بہت مشکل ہیں۔ یہ فوری اضافہ کے لئے موافق نہیں ہے۔ ‘

اروند سبرامنین نے کہا کہ زراعتی شعبہ اب بھی دباؤ میں ہے۔ انہوں نے امید جتائی کہ اگلےسال ہونے والے انتخاب کے دوران مختلف پارٹیوں کے انتخابی منشور میں یو بی آئی کے مدعے  کو شامل کیا جائےگا۔ اسی دوران سبرامنین نے کہا کہ  ریزرو بینک آف انڈیا  کی خودمختاری میں کٹوتی نہیں کی جانی چاہیے۔ حالانکہ انہوں نے کہا کہ آر بی آئی کی ایڈیشنل  ریزرو رقم کا استعمال عوامی شعبوں کے بینکوں کی سرمایہ کاری کے لئے کرنا چاہیے نہ کہ حکومت کے خزانےکے نقصان کو کم کرنے کے لئے۔

نیتی آیوگ کی طرف سے حال میں جاری ترمیم شدہ جی ڈی پی اعدادوشمار کے بارے میں سبرامنین نے کہا کہ اس سے کئی سارے سوال پیدا ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘ آپ اس مدت کے دوسرے اشاروں پر دھیان دیتے ہیں تو آپ ان میں اور حالیہ اعداد و شمار میں بہت زیادہ فرق پاتے ہیں۔ اس کو واضح کئے جانے کی ضرورت ہے۔ ‘

اس سے پہلے سابق چیف اکانومک ایڈوائزر اروند سبرامنین نے نوٹ بندی کو ایک بڑا، سخت اور نقدی جھٹکا بتایا، جس نے معیشت کو 8 فیصد سے 6.8 فیصد  پر پہنچا دیا تھا۔ 8 دسمبر 2016 کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو واپس لینے کے اس فیصلے پر اپنی چپی  توڑتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کے بارے میں ان کے پاس کوئی پختہ رائے نہیں ہے، سوائے اس کے کہ تب غیر منظم شعبے کا ویل فیئر کاسٹ کافی تھی۔

اپنی کتاب کے ‘ The Two Puzzles of Demonetisation – Political and Economic’ نام کے چیپٹر میں انہوں نے لکھا ہے، ‘ نوٹ بندی ایک بڑا، سخت اور نقدی (مانیٹری) جھٹکا تھا : ایک ہی بار میں ملک میں چل رہی 86 فیصدی کرنسی واپس لے لی گئی۔ نوٹ بندی سے ملک کی خالص جی ڈی پی گروتھ  پر اثر ہوا تھا۔ نوٹ بندی سے پہلے بھی یہ کم تھی، لیکن نوٹ بندی کے بعد یہ تیزی سے نیچے گری۔ نوٹ بندی کے پہلے کی 6 سہ ماہی میں اوسط اضافہ 8 فیصدی تھی، جو نوٹ بندی کے بعد کی 7 سہ ماہی میں اوسطاً 6.8 فیصدی رہی۔ ‘


(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)