فکر و نظر

چھتیس گڑھ: کیاحکومت بدلنے سے کچھ بدلنے کی امید کی جاسکتی ہے؟

جو عوام رام، گائے اور مندر کے جھانسے میں نہیں آئی  وہ جنیو اور راہل کے گوتراور شیو پوجا کے جھانسے میں بھی نہیں آنے والی۔

چھتیس گڑھ ریاستی کانگریس صدر بھوپیش بگھیل، وزیراعلیٰ رمن سنگھ اور اجیت جوگی۔  (فوٹو بشکریہ: فیس بک)

چھتیس گڑھ ریاستی کانگریس صدر بھوپیش بگھیل، وزیراعلیٰ رمن سنگھ اور اجیت جوگی۔  (فوٹو بشکریہ: فیس بک)

تین ریاستوں میں بی جے پی ہاری ہے اور کانگریس جیتی ہے۔ ہمارے کئی دوست بہت خوش ہیں۔ ان کو لگتا ہے کہ اب سب کچھ بدل جائے‌گا۔ لیکن میں تھوڑا تذبذب میں ہوں۔ میرے  خدشا ت کیاہیں وہ میں آپ کے سامنے رکھوں‌گا۔میرا میدان عمل چھتیس گڑھ کا بستر رہا ہے۔پچھلے کچھ وقتوں میں بی جے پی کے وقت میں  ہوئے استحصال سے متعلق میری  رپورٹس شائع  ہوتی رہی ہیں۔ لیکن یہ مکمل  سچ نہیں ہے۔نریندر مودی کے  وزیر اعظم بننے سے پہلے جب دہلی میں منموہن سنگھ وزیر اعظم اور پی چدمبرم وزیر داخلہ تھے۔ میں نے بہت ساری رپورٹس کانگریس کی حکومتوں کے مظالم  اور غیر قانونی کاموں کے خلاف بھی لکھی تھیں۔

جب ہم چھتیس گڑھ میں تھے اس وقت چھتیس گڑھ میں کانگریسی رہنما جواپوزیشن پارٹی  کے رہنما مہیندر کرما تھے۔ وہ غیر قانونی مہم سلوا جڈوم کی  قیادت کر رہے تھے۔ سلوا جڈوم کو سپریم کورٹ نے آئین مخالف قرار دیا تھا۔ کانگریس نے آج تک سلوا جڈوم کے دوران کئے گئے ظلموں کے لئے معافی نہیں مانگی ہے۔

مجھے اچھے سے یاد ہے جب سارکیگڈا میں سی آر پی ایف نے ماٹی تہوار منا رہے 17 آدیواسیوں کو گولیوں سے بھون ڈالا تھا جن میں 9بچے بچیاں بھی تھیں۔ تب کانگریس کے وزیر داخلہ پی چدمبرم نے چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ کے اس خوفناک کام کی تعریف کی تھی اور پریس کانفرنس کرکے کہا تھا کہ ہمارے  حفاظتی دستوں نے  ماؤوادیوں کو مار ڈالا ہے۔

جبکہ دنتے واڑا ضلع ‎ کی کانگریس کی  بنائی  گئی جانچ کمیٹی نے مانا تھا کہ حفاظتی دستوں نے بےقصور آدیواسیوں کا قتل کیا  ہے۔ میں خود بھی جب چدمبرم سے ملا تھا تو چدمبرم نے میرے منھ پر رمن سنگھ کی بڑی تعریفیں کی تھیں۔ آج کس منھ سے چھتیس گڑھ میں کانگریس بی جے پی کے کاموں کی مخالفت کر رہی ہے جب خود اس نے مرکز میں رہتے ہوئے بڑے کارپوریٹ کے لئے زمینیں چھیننے کے لئے چھتیس گڑھ حکومت کو مدد دی اور اس کی حمایت کی  تھی؟اگر آپ اس لئے خوش ہیں کہ اب کانگریس کی  قیادت راہل گاندھی کے ہاتھ میں آ گئی ہے۔ اس لئے اب کانگریس پرانی کانگریس نہیں رہ گئی ہے تو کانگریس کو یہ ثابت کرنا ہوگا۔

کانگریس پہلے سلوا جڈوم کے لئے معافی مانگے۔ کانگریس پہلے بی جے پی حکومت کے ذریعے سونی سوری پر لگائے گئے فرضی مقدمے واپس لے اور سونی سوری کی شرمگاہ میں پتھر بھرنے والے پولس سپرنٹنڈنٹ انکت گرگ کے خلاف ایف آئی آر  درج کرنے کا حکم دے اور اس کو جیل میں ڈالے۔ سونی سوری  کے ذریعے اٹھائے گئے انسانی حقوق کی  پامالی کے معاملوں کی جانچ شروع کروائے۔

کانگریس میں جرأت ہے تو سکما کے کلکٹر الیکس پال مینن کے نکسلیوں کے ذریعے اغوا کے بعد جیلوں میں بند بےقصور آدیواسیوں کو رہا کرنے کے لئے بنائی گئی بوچ کمیٹی کو زندہ کرے اور بےقصور آدیواسیوں کو جیلوں سے رہا ہونے میں رکاوٹ نہ پیدا کرے۔

مجھے یاد ہے جب سکما ضلع  کے گومپاڈ گاؤں میں سی آر پی ایف کی کوبرا بٹالین نے 16 آدیواسیوں کو تلواروں سے کاٹ دیا تھا جس میں 80 سال کی خاتون کے پستان کاٹ ڈالے تھے اور ڈیڑھ سال کے بچے کا ہاتھ کاٹ دیا تھا۔ جب اس معاملے کو لےکر  میں سپریم کورٹ آیا تو کانگریس حکومت نے میرے خلاف کورٹ میں اپنے وکیل کھڑے کئے اور مجھے نکسلی کہا۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے حکومت کو مجھے نکسلی کہنے پر ڈانٹ پلائی تھی۔ آج بھی وہ معاملہ سپریم کورٹ میں لٹکا ہوا ہے۔


یہ بھی پڑھیں :چھتیس گڑھ : فرضی مقدموں میں پھنسائے جا رہے آدیواسی


میں یہ بھی نہیں بھول سکتا کہ کانگریس کے وقت میں ہی ہندوستان کے وزیر اعظم منموہن سنگھ اور وزیر داخلہ پی چدمبرم نے میرے سپریم کورٹ میں معاملے اٹھانے پر بیان دیا تھا کہ اب ماؤوادی عدالتوں کی مدد لے رہے ہیں۔ اور میں نے جواب میں لکھا تھا کہ آپ کو تو خوش ہونا چاہیے کہ ماؤوادی قانون اور آئین کو مان رہے ہیں اور اگر کورٹ میں جانا بھی ماؤواد ہے تو ہمیں لسٹ دےکر بتا دیجئے کہ آپ کی نظر میں اور کیا کیا ماؤواد ہوتا ہے؟

کانگریس کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ہندوستان میں اسلامی دہشت گردی کا ہواکانگریس کے وقت میں ہی کھڑا کیا گیا تھا۔ ٹاڈا، پوٹا، مکوکا، یو اے پی اے جیسے جابرانہ قانون کانگریس کے ہی وقت میں لائے گئے تھے اور ان قوانین کے تحت گرفتار کئے گئے لوگوں میں 90 فیصد سے زیادہ لوگ مسلمان تھے جو بعد میں بےقصور ثابت ہوئے۔

مونگیلی ضلع کے پتھریا تھانہ علاقہ علاقے میں دلت خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کرنے والوں کو گرفتار کرنے اور ان کو تحفظ دینے والے رہنماؤں کے خلاف یکجا ہوئے مقامی لوگ 

مونگیلی ضلع کے پتھریا تھانہ علاقہ علاقے میں دلت خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کرنے والوں کو گرفتار کرنے اور ان کو تحفظ دینے والے رہنماؤں کے خلاف یکجا ہوئے مقامی لوگ

کانگریس کے وقت میں ہندوستان کی  وزارت داخلہ نے انڈین مجاہدین جیسی خیالی دہشت گرد تنظیم کا ہوا کھڑا کیا اور ہندوستان کی آئی بی کے لوگوں نے مسلم دہشت گردی کے ہوا کو صحیح ثابت کرنے کے لئے اپنے ایجنٹ کے ذریعے مسلمان لڑکوں کو بھڑکاکر ان کو مشتعل بنانے کی حرکتیں کیں جن کا انکشاف رہائی منچ کئی معاملوں میں اپنی جانچ رپورٹس میں کر چکا ہے۔ کانگریس نے ہی بابری مسجد کا تالا کھلوایا تھا اور ملک میں فرقہ وارانہ سیاست کا راستہ صاف کیا تھا۔


یہ بھی پڑھیں : چھتیس گڑھ اسمبلی انتخاب: یہاں ووٹ فیصد معمہ کیوں بن گیا ہے؟


کانگریس کے وقت میں چھتیس گڑھ میں نگرنار لوہا کارخانے کے لئے جب زمین لی گئی تھی تب پورے گاؤں والوں کو جیل میں ڈال دیا گیا تھا جن میں حاملہ خواتین اور بچّے بھی شامل تھے اور بستر کی  کلکٹر رچا شرما کے ذریعے گرام سبھا کے رجسٹر میں سے حصول اراضی کے خلاف منظور گرام سبھا کی تجویز کو پھاڑ‌کر خود فرضی گرام سبھا کی کارروائی لکھی گئی تھی اور نگرنار کی زمین لے لی گئی تھی۔

ہو سکتا ہے کانگریس کے کچھ رہنما راہل گاندھی کو سمجھائیں کہ آپ مندر گئے، جنیو پہنا اس لئے جیت گئے۔ تو کانگریس اپنی بربادی خودہی طے کر لے‌گی۔ جو عوام رام، گائے اور مندر کے جھانسے میں نہیں آئی وہ جنیو اور راہل کے گوتراور شیو پوجا کے جھانسے میں بھی نہیں آنے والی۔کانگریس اگر اپنے کو اب بدلی ہوئی، سدھری ہوئی  اور اب اچھی پارٹی ثابت کرنا چاہتی ہے تو اس کو یہ اپنے کاموں سے ثابت کرکے دکھانا ہوگا۔

چھتیس گڑھ میں ہم نے جن آدیواسیوں کے اوپر ہوئے مظالم؛جن میں آدیواسیوں کے گھر جلانے، ان کی خواتین سے ریپ  کرنے، ان کے بچوں کے  قتل کرنے کے معاملوں کے خلاف عدالت جاکر انصاف مانگنے میں مدد کی ان مقدموں میں بہت سارے کانگریسی رہنما بھی پھنسے ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ سلوا جڈوم کے نئے ایڈیشن میں کانگریسی غنڈے برابر شامل رہے ہیں۔اب یہ کانگریسی رہنما پولیس کے ساتھ مل‌کر ہمارے اوپر ویسے ہی حملے کریں‌گے جیسے بی جے پی والے کرتے تھے۔ آج صبح سونی سوری سے  میری بات ہوئی ہے حکومت بدلنے سے کچھ بدلنے کی امید ہم نہیں کر رہے۔

بشکریہ: جن چوک