خبریں

ناسک: قرض کی وجہ سے کسان نے لگائی پھانسی، خودکشی کرنے والے کسانوں کا اعداد و شمار 108 پر پہنچا

مہاراشٹر کے ناسک ضلع‎ کے ایک 28 سالہ کسان نیلیش دھرم راج ہیالج نے موضع وزیرکھیڑے گاؤں میں پھانسی لگا لی۔ ان کے اوپر چار لاکھ روپے کا قرض بقایا تھا۔

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

 نئی دہلی: مہاراشٹر کے ناسک ضلع میں ایک کسان نے چار لاکھ روپے  کے قرض کی وجہ سے سنیچر کو مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔ مقامی افسروں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ سال میں اس علاقے میں خودکشی کرنے والے کسانوں کی تعداد 108 پر پہنچ گئی ہے۔ تحصیل دار جیوتی دیورے نے بتایا کہ نیلیش دھرم  راج ہیالج (28) نے ضلع کے مالیگاؤں علاقے میں موضع وزیرکھیڑے گاؤں میں سنیچر کی صبح تقریباً 9 بجے پھانسی لگا لی۔ اس پر چار لاکھ روپے کا قرض بقایا تھا۔

وڈنیرکھاکردی پولیس نے کسان کی موت سے  متعلق ایک معاملہ درج کیا ہے اور وہ معاملے  کی وجہوں کا پتا لگا رہی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ 12 دسمبر کو یہاں نندگاؤں تحصیل میں 40 سالہ کسان نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی اور اس کے پاس سے بر آمد ایک نوٹ میں یہ لکھا ہوا تھا کہ انہوں نے ایک بینک اور کریڈٹ سوسائٹی سے قرض لیا تھا۔

ناسک ڈی ایم آفیس کے ذرائع نے بتایا کہ ضلع میں 2018 میں 108 کسان خودکشی کر چکے ہیں۔ ان میں سے 15 کسانوں نے نومبر میں اور 9 نے دسمبر میں خودکشی کی۔ افسروں نے بتایا کہ ان کسانوں کے رشتہ دار سے کی گئی پوچھ تاچھ میں پتا چلا کہ قرض، اس مانسون میں بارش کم ہونا اور فصل برباد ہونا ان خودکشی کی وجوہات ہیں۔

ناسک میں پیاز کی مناسب قیمت  نہ ملنے سے دو کسانوں نے خودکشی کر لی تھی

ناسک ضلع میں قرض اور کم قیمت ملنے کی وجہ سے گزشتہ  دنوں دو پیاز کسانوں نے خودکشی کر لی تھی۔ مرنے والوں کی پہچان تاتیابھاؤ کھیرنر (44) اور منوج دھونڈگے (33) کے طور پر ہوئی تھی۔ وہ شمالی مہاراشٹر کے باگلان تالکا کے رہنے والے ہیں۔ ناسک ضلع کا ہندوستان میں پیاز پیداوار کا 50 فیصد حصہ ہے۔ ضلع کے کسان دعویٰ کر رہے ہیں کہ اچھی فصل ہونے کی وجہ سے ان کو ان کی پیداوار کی اچھی قیمت نہیں مل رہی ہے۔

مرنے والوں  کے رشتہ داروں نے دعویٰ کیا کہ وہ کم قیمت ملنے کی وجہ سے اپنی 500 کوئنٹل پیاز بیچ نہیں پا رہے تھے۔ مرنے والے  کسان کی فیملی نے بتایا کہ کھیرنر پر 11 لاکھ روپے کا بقایا قرض تھا۔ ایک دوسرے  معاملے میں 33 سالہ منوج دھونڈگے نے زہریلا کیمیکل پی ‌کر جمعہ کو مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔ دھونڈگے کی فیملی نے بتایا کہ ان پر 21 لاکھ روپے کا بقایا قرض تھا اور وہ تھوک بازار میں پیاز کی کم قیمت ملنے کی وجہ سے اپنی پیداوار بیچ نہیں پائے۔

واضح ہو کہ مہاراشٹر سے لگاتار یہ خبریں آ رہی ہیں کہ پیاز کے کسان اپنی پیداوار کو کم قیمت پر بیچنے کے لیے مجبور ہیں۔ حال ہی میں یولا تحصیل میں انڈرسل کے باشندے چندرکانت بھیکن دیش مکھ نے  پیاز کی کم قیمت ملنے پر وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس کو 216 روپے کا منی آرڈر بھیجا تھا۔دیش مکھ نے بتایا تھا کہ یولا میں پانچ دسمبر کو ہوئے اگریکلچرل پروڈکشن مارکیٹ کمیٹی (اے پی ایم سی) کی نیلامی میں 545 کلوگرام پیاز کی فروخت کے بعد ان کو یہ رقم حاصل ہوئی۔

اس کو جو قیمت دی گئی وہ فی کلوگرام کے لئے 51 پیسے تھے اور اے پی ایم سی کی فیس کو کاٹنے کے بعد اس کو 216 روپے کی ادائیگی کی گئی اور اس سے متعلق انہوں نے فروخت کی رسید بھی دکھائی۔وہیں ناسک ضلع کے سنجے ساٹھے نامی  کسان کو اپنی  750 کیلو پیاز محض 1.40 روپے فی کیلو کے حساب سے بیچنی  پڑی۔ اس بات کو لے کر ناراض کسان نے انوکھے طریقے سے اپنی مخالفت درج کرائی ۔ اس نے پیاز بیچنے کے بعد ملے 1064 روپے  کو وزیر اعظم نریندر مودی کو بھیج دیا۔

اس کے علاوہ مہاراشٹر کے احمد نگر ضلع کے ایک کسان نے پیا ز کی قیمتوں میں آئی زبردست گراوٹ اور پیاز بیچنے کے بدلے میں ملنے والی معمولی رقم کو لے کر اپنا احتجاج درج کرایا ہے۔ کسان نے پیازبیچنے پر ملے 6 روپے کو وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کو منی آرڈر کے ذریعے بھیجا ہے۔ شریس ابھالے نامی کسان نے اتوار کو بتایا کہ ضلع کے سنگ منیر تھوک بازار میں 2657 کلو پیاز ایک روپے فی کلو کی شرح سے بیچنے اور بازار کے خرچ نکالنے کے بعد اس کے پاس محض 6 روپے بچے۔

صرف مہاراشٹر ہی نہیں بلکہ مدھیہ پردیش میں بھی تھوک منڈی میں پیاز کی کم قیمت ملنے سے کسان پریشان ہیں۔ مدھیہ پردیش کی سب سے بڑی نیمچ منڈی میں پیاز پچاس پیسے فی کلوگرام اور لہسن دو روپے فی کلوگرام تھوک کے بھاؤ بکنے کی وجہ سے کسان یا تو اپنی فصل واپس لے جا رہے ہیں یا پھر منڈی میں ہی چھوڑ کر جا رہے ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)