خبریں

سوکش بھارت ٹیکس بند ہونے کے بعد بھی مودی حکومت نے وصول کیےکروڑوں روپے

خصوصی رپورٹ :ایک جولائی،2017 سے  سوکش بھارت Cess کو ختم کر دیا گیا تھا۔  آر ٹی آئی کے جواب میں وزارت خزانہ نے بتایا کہ سال 2015 سے لےکر اب تک  سوکش بھارت Cess کے تحت کل 20600 کروڑ روپے وصول کیے گئے ہیں۔  حالانکہ حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ ٹیکس کے طور پر وصول کی گئی یہ رقم کہاں خرچ کی گئی۔

فوٹو:swachhbharatmission.gov.in

فوٹو:swachhbharatmission.gov.in

 نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت نے  سوکش بھارت Cess ختم کئے جانے کے بعد بھی اس کے تحت  عوام سے تقریباً 4500 کروڑ روپے کا ٹیکس وصول کیا ہے۔  دی وائر کے ذریعے دائر آر ٹی آئی میں اس کا انکشاف ہوا ہے۔جی ایس ٹی نافذ کرنے کے لئے وزارت خزانہ کے ذریعے دھیرے دھیرے  کئی سارے Cess ختم کر دئے گئے تھے۔   سوکش بھارت Cess بھی ایک جولائی،2017 سے ختم کر دیا گیا تھا۔

حالانکہ وزارت خزانہ کے ریونیو ڈیپارٹمنٹ  کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سسٹم اینڈ ڈیٹا مینجمنٹ نے آر ٹی آئی کے تحت جو جانکاری بھیجی ہے اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جولائی 2017 کے بعد بھی لوگوں سے سوکشتاCess وصول کیا جا رہا ہے۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سسٹم اینڈ ڈیٹا مینجمنٹ نے آر ٹی آئی کے تحت بتایا ہے کہ سال 2017 سے لے کر 30 ستمبر تک، 2018 تک میں 4391.47 کروڑ روپے کا سوکش بھارت سیس وصول کیا گیا ہے ۔ اس میں مالی سال 2017 سے 18 (ایک اپریل 2017 سے 30 مارچ 2018) کے دوران 4242.07 کروڑ روپے اور سال 2018 سے 19 کے دوران 149.40 کروڑ روپے سوکش بھارت سیس کی شکل میں وصول کرنے کی جانکاری حکومت کی طرف سے دی گئی ہے۔

حالانکہ وزارت خزانہ میں ریاستی وزیر شیو پرتاپ شکلا نے 6 مارچ 2018 کو راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ ایک جولائی،2017 سے  سوکش بھارت Cess اور  زرعی فلاح و بہبود  Cess ختم کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ وزارت خزانہ کے ذریعے7 جون 2017 کو جاری ایک پریس ریلیز میں بھی بتایا گیا ہے کہ جی ایس ٹی کو نافذ کرنے کے لئے ایک جولائی، 2017 سے  سوکش بھارت Cess سمیت کئی سارے Cess ختم کئے جا رہے ہیں۔

 سوکش بھارت Cess ختم کئے جانے کے بعد بھی اس کے تحت پیسہ وصول کرنا حکومت پر سنگین سوال کھڑے کرتا ہے۔

(سسٹم اور ڈیٹا مینجمنٹ کے  ڈائریکٹر جنرل)

ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سسٹم اینڈ ڈیٹا مینجمنٹ

واضح ہو کہ سال 2015 میں  سوکش بھارت Cess نافذ کیا گیا ہے۔  اس کے تحت تمام سروس پر 0.5 فیصد ی Cess لگتا ہے۔  آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق سال 2015 سے 2018 تک میں کل 20600 کروڑ روپے  سوکش بھارت Cess کے طور پر وصول کیا گیا ہے۔مالی سال 2015سے16 میں 3901.83 کروڑ روپے، 2016سے17 میں 12306.76 کروڑ روپے، 2017سے18 میں 4242.07 کروڑ روپے اور 2018سے19 کے دوران 30 ستمبر، 2018 تک میں 149.40 کروڑ روپے وصول کیا گیا ہے۔

مالیاتی ایکٹ 2015 کی دفعہ 119 کے تحت  سوکش بھارت Cess کو  سوکش بھارت مہم کی فنڈنگ اور اس کو بڑھاوا دینے کے مقصدسے نافذ کیا گیا تھا۔حکومت کا دعویٰ ہے کہ  سوکش بھارت Cess کے تحت جمع فنڈ کا استعمال  سوکش بھارت مشن (دیہی)کے تحت مختلف بیت الخلا کی تعمیر، کمیونٹی صفائی، ٹھوس اور مائع فضلہ کے انتظام اوردیگر ایڈمنسٹریشن اخراجات کے لئے کیا جاتا ہے۔اس کو نافذ کرنا اور Utilisation certificate دینے کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں کی ہوتی ہے۔

ایک طرف حکومت کے ذریعے سوکش  Cess ختم کئے جانے کے بعد بھی محصول دہندگان کے ذریعے بھاری تعداد میں پیسے وصول کر لئے گئے ہیں۔  وہیں دوسری طرف، مرکزی حکومت نے دی وائر کی طرف سے دائر آر ٹی آئی درخواست میں یہ جانکاری نہیں دی کہ ان پیسوں کو کس کام کے لئے خرچ کیا گیا ہے۔وزارت آب رسانی و حفظان صحت نے صرف اس بات کی جانکاری دی ہے کہ اس  Cess کے تحت جتنی رقم جمع کی گئی ہے، اس میں سے کتنی رقم جاری کی گئی اور کتنا خرچ کیا گیا ہے۔

(وزارت آب رسانی و حفظان صحت)

(وزارت آب رسانی و حفظان صحت)

وزارت نے بتایا کہ سال 2015سے16 میں 2400 کروڑ روپے جاری کئے گئے، جس کو پورا خرچ کیا جا چکا ہے۔  وہیں سال 2016سے17 میں 10500 کروڑ روپے اور سال 2017سے18 میں 3400 کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔حالانکہ وزارت نے یہ جانکاری نہیں دی کہ ان پیسوں کو  سوکش بھارت مہم کے کن-کن کاموں میں خرچ کیا گیا ہے۔اصول کے مطابق  سوکش بھارت Cess کی رقم کو پہلےکانسولڈیٹیڈ فنڈ آف انڈیامیں بھیجا جاتا ہے۔  اس کے بعد اس رقم کو ‘ سوکش بھارت فنڈ ‘میں بھیجا جاتا ہے جہاں سے اس کو ضرورت کے حساب سے  سوکش بھارت مہم کے تحت مختلف کاموں کے لئے خرچ کیا جاتا ہے۔

وزارت آب رسانی و حفظان صحت کے ذریعے دئے گئے جواب سے یہ پتہ چلتا ہے کہ  سوکش بھارت Cess کے تحت جمع کی گئی رقم میں سے تقریباً ایک چوتھائی رقم ابھی تک وزارت کو جاری نہیں کی گئی ہے۔ سوکش بھارت Cess کے تحت کل 20600 کروڑ روپے کی رقم اکٹھا کی گئی ہے۔  اس میں سے ابھی تک وزارت کو 16300 کروڑ روپے ہی جاری کئے گئے ہیں۔  اس حساب سے ابھی بھی 4300 کروڑ روپے جاری کیا جانا باقی ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ اتنی رقم ابھی تک خرچ نہیں کی گئی ہے۔  سال 2017 میں آئی(کیگ)Comptroller and Auditor General  کی رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ اس وقت تک جتنی رقم اکٹھا کی گئی تھی، اس کا ایک چوتھائی حصہ جاری نہیں کیا گیا تھا۔کیگ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ گزشتہ دو سالوں (2015سے17) میں کل 16401 کروڑ روپے وصول ہوئے تھے اور اس کا 75 فیصد حصہ یعنی 12400 کروڑ روپے ہی قومی سلامتی فنڈ میں پہنچا ہے اور ان کا استعمال کیا گیا ہے۔

باقی کے تقریباً 4000 کروڑ روپے کی رقم اب تک اس فنڈ میں نہیں پہنچی ہے۔  دی وائر کے ذریعے اس بارے میں وزارت خزانہ کو سوالوں کی فہرست بھیجی گئی ہے۔  رپورٹ کی اشاعت تک وزارت سے کوئی جواب نہیں آیا ہے۔  وزارت سے جواب حاصل ہونے پر اس کو رپورٹ میں شامل کیا جائے‌گا۔