خبریں

میں ایسا وزیر اعظم نہیں تھا جو میڈیا سے بات کرنے میں ڈرتا ہو: منموہن سنگھ

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ وہ باقاعدگی سے پریس سے بات کرتے تھے اور ہر غیر ملکی سفر کے بعد پریس کانفرنس کرتے تھے۔ سنگھ کے اس بیان کو میڈیا سے بات چیت نہ کرنے کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

منموہن سنگھ/ فوٹو: رائٹرس

منموہن سنگھ/ فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے گزشتہ منگل کو کہا کہ وہ اپنے وقت میں میڈیا سے بات چیت کرنے میں ڈرتے نہیں تھے بلکہ وہ باقاعدگی سے پریس سے بات کرتے تھے اور ہر غیر ملکی سفر کے بعد پریس کانفرنس کرتے تھے۔ منموہن سنگھ  کے اس بیان کو میڈیا سے بات چیت نہ کرنے کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔نریندر مودی نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک بھی پریس کانفرنس نہیں کی ہے۔

منموہن سنگھ نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ وہ نہ صرف ‘ایکسیڈینٹل پرائم منسٹر ‘تھے  بلکہ وہ ‘ایکسیڈینٹل فنانس منسٹر ‘بھی تھے کیونکہ ریزرو بینک کے سابق گورنر آئی جی پٹیل نے اس عہدے کو قبول کرنے سے منع کر دیا تھا۔ منموہن سنگھ نے اپنی کتاب’ ‘Changing Indiaکی رو نمائی کے موقع پر یہ بھی کہا کہ ہندوستان ایک اہم اقتصادی عالمی طاقت بننے والا ہے۔

سنگھ کی یہ کتاب 5 حصوں میں شائع ہوئی ہے۔چینجنگ انڈیا کتاب میں کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت کے وزیر اعظم کی صورت میں ان کے تقریباً 10 سالوں کی مدت اور ایک اکانومسٹ کے طور پر ان کی زندگی کے بیانیہ  شامل ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا،’میں کوئی ایسا وزیر اعظم نہیں تھاجس کو پریس سے بات کرنے میں ڈر لگتا ہو۔ میں باقاعدگی سے پریس سے ملتا تھا اور جب بھی میں غیر ملکی دورے پر جاتا تھا ، لوٹنے کے بعد ایک پریس کانفرنس ضرور بلاتا تھا۔’

انھوں نے مزید کہا،’ ان تمام پریس کانفرنس کو اس کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔ ‘ سینئر کانگریسی رہنما نے کہا،’ لوگ کہتے ہیں کہ میں ایک خاموش وزیر اعظم تھا لیکن یہ کتاب ان کو اس کا جواب دے گی۔ میں وزیر اعظم کے طور پر اپنی کامیابیوں کو بیان نہیں کرنا چاہتا لیکن جو چیزیں ہوئی ہیں وہ 5 حصوں کی اس کتاب میں موجود ہیں۔’

منموہن سنگھ کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب کچھ دن پہلے ہی کانگریس صدر راہل گاندھی نے نریندر مودی کو پریس کانفرنس پر صحافیوں کے سوالوں کا سامنا کرنے کا چیلنج دیا تھا۔انھوں نے وکٹر ہیوگوکا ذکر کرتے ہوئے کہا،’ ایک اہم عالمی طاقت کے طور پر ہندوستان کی ترقی ایک ایسا خیال ہے جس کا وقت آ گیا ہے اور دھرتی پر کوئی بھی طاقت اس خیال کو روک نہیں سکتی۔’

منموہن سنگھ نے 1991 میں اس وقت کے فنانس منسٹر کے طور پر اپنے بجٹ کی اسپیچ کے دوران بھی وکٹر ہیوگو کی مثال پیش کی تھی۔ منموہن سنگھ نے مرکزی بینک اور مرکزی حکومت کے تعلقات کے بارے میں کہا کہ دونوں کے بیچ اختلافات کو نپٹانا ضروری ہوتا ہے تاکہ دونوں تال میل کے ساتھ کام کر سکیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)